کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 203
ثواب ہو،اس لیے کہ اچھی نیت سے مباح کام بھی اطاعت شمار ہوتا ہے اور اس پر مسلمان کو اجر و ثواب دیا جاتا ہے۔
3: اگر ہاتھوں پر میل کچیل ہے یا صاف نہ ہونے کا گمان ہے تو کھانا شروع کرنے سے پہلے ہاتھ دھو لے۔
4: کھانا زمین پر کپڑے،دستر خوان پر رکھ کر کھائے کہ اس میں تواضع زیادہ ہے،میز،طشتری وغیرہ استعمال نہ کرے،
حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:’مَا أَکَلَ النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم عَلٰی خِوَانٍ وَّلَا فِي سُکُرُّجَۃٍ‘
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میز یا طشتری پر رکھ کر کھانا نہیں کھایا۔‘‘ [1]
5: گھٹنوں کے بل اور دونوں قدموں کی پشت پر تواضع کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھائے یا دایاں گھٹنا کھڑا کرے اور بائیں پاؤں پر بیٹھ جائے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھا کرتے تھے۔چنانچہ آپ کا ارشاد عالی ہے:’إِنِّي لَا آکُلُ مُتَّکِئًا‘ ’’میں ٹیک لگا کر نہیں کھاتا۔‘‘[2]
نیز فرمایا:’آکُلُ کَمَا یَأْکُلُ الْعَبْدُ،وَأَجْلِسُ کَمَا یَجْلِسُ الْعَبْدُ فَإِنَّمَا أَنَا عَبْدٌ‘
’’میں کھاتا ہوں جیسے بندہ کھاتا ہے اورمیں بیٹھتا ہوں جیسے بندہ بیٹھتا ہے اور میں بندہ ہی ہوں۔‘‘[3]
6: حاضر کھانے کو پسند کرے،عیب جوئی نہ کرے،پسند آتا ہے تو کھائے اگر کسی وجہ سے پسند نہیں ہے تو ترک کر دے۔ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
((مَا عَابَ النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم طَعَامًا قَطُّ،إِنِ اشْتَھَاہُ أَکَلَہُ،وَإِنْ کَرِھَہُ تَرَکَہُ))
’’نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھی کھانے میں عیب نہیں نکالا،اگر پسند ہوتا تو کھا لیتے اوراگر ناپسند ہوتا تو چھوڑ دیتے۔‘‘[4]
7: کوشش کرے کہ کھانا مہمان،گھر کے افراد یا خادم کے ساتھ کھائے۔حدیث نبوی ہے:((فَاجْتَمِعُوا عَلٰی طَعَامِکُمْ وَاذْکُرُوا اسْمَ اللّٰہِ عَلَیْہِ یُبَارَکْ لَکُمْ فِیہِ))
’’اکٹھے کھانا کھاؤ،اس پر اللہ کا نام لو(بسم اللہ پڑھو)تمھارے لیے اس میں برکت ہو گی۔‘‘ [5]
آداب دورانِ طعام:
1: اللہ تعالیٰ کا نام لے کر کھانا شروع کرے۔فرمانِ نبوی ہے:
((إِذَا أَکَلَ أَحَدُکُمْ فَلْیَذْکُرِ اسْمَ اللّٰہِ تَعَالٰی،فَإِنْ نَّسِيَ أَنْ یَّذْکُرَ اسْمَ اللّٰہِ تَعَالٰی فِي أَوَّلِہٖ فَلْیَقُلْ:بِسْمِ اللّٰہِ أَوَّلَہُ وَآخِرَہُ))
’’جب تم میں سے کوئی(کھانا)کھانے لگے تو ’’بسم اللہ‘‘ کہے اگرشروع میں اللہ کا نام لینا بھول جائے تو ’بِسْمِ اللّٰہِ أَوَّلَہٗ وَآخِرَہٗ‘(اللہ کے نام سے،اس کے آغاز پر اوراختتام پر)کہے۔‘‘ [6]
[1] صحیح البخاري، الأطعمۃ، باب ماکان النبي صلی اللہ علیہ وسلم وأصحابہ یأکلون، حدیث: 5415۔
[2] صحیح البخاري، الأطعمۃ، باب الأکل متکئًا، حدیث: 5398۔
[3] سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ، حدیث: 544، وصحیح الجامع الصغیر، حدیث: 8۔
[4] صحیح البخاري، الأطعمۃ، باب مَا عاب النبي صلی اللہ علیہ وسلم طعامًا، حدیث: 5409۔
[5] [حسن] سنن أبي داود، الأطعمۃ، باب في الاجتماع علَی الطعام، حدیث: 3764، وسلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ، حدیث: 895۔
[6] [صحیح] سنن أبي داود، الأطعمۃ، باب التسمیۃ علَی الطعام، حدیث: 3767، وجامع الترمذي، الأطعمۃ، باب ماجاء في التسمیۃ علٰی الطعام، حدیث: 1858، اسے امام ابن حبان، حاکم اور ذہبی نے صحیح کہا ہے۔