کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 194
مزید ہے:((إِنَّ اللّٰہَ عَزَوَّجَلَّ یَقُولُ::حَقَّتْ مَحَبَّتِي لِلَّذِینَ یَتَزَاوَرُونَ مِنْ أَجْلِي:وَحَقَّتْ مَحَبَّتِي لِلَّذِینَ یَتَنَاصَرُونَ مِنْ أَجْلِي)) ’’بلاشبہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:میری محبت ان کے لیے ثابت ہو چکی ہے جو میرے لیے ایک دوسرے سے ملتے ہیں اور میری محبت ان لوگوں پر ثابت ہو چکی ہے جو میری خاطر ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں۔‘‘ [1] اور مزید فرمایا:((سَبْعَۃٌ یُّظِلُّھُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی فِي ظِلِّہِ یَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلُّہُ:إِمَامٌ عَدْلٌ،وَشَابٌّ نَّشَأَفِي عِبَادَۃِ اللّٰہِ،وَرَجُلٌ قَلْبُہُ مُعَلَّقٌ فِي الْمَسَاجِدِ،وَرَجُلَانِ تَحَابَّا فِي اللّٰہِ اجْتَمَعَا عَلَیْہِ وَتَفَرَّقَا عَلَیْہِ،وَرَجُلٌ دَعَتْہُ امْرَأَۃٌ ذَاتُ مَنْصِبٍ وَّجَمَالٍ،فَقَالَ:إِنِّي أَخَافُ اللّٰہَ،وَرَجُلٌ تَصَدَّقَ بِصَدَقَۃٍ فَأَخْفَاھَا حَتّٰی لَا تَعْلَمَ شِمَالُہُ مَا تُنْفِقُ یَمِینُہُ،وَرَجُلٌ ذَکَرَ اللّٰہَ خَالِیًا فَفَاضَتْ عَیْنَاہُ)) ’’سات(طرح کے)افراد کو اللہ اپنے سایہ میں جگہ دے گا جس دن کہ اس کے سائے کے علاوہ کوئی سایہ نہیں ہو گا 1. انصاف کرنے والا سربراہِ مملکت 2.وہ نوجوان جس نے اللہ کی عبادت میں نشوونما پائی 3. وہ آدمی جس کا دل مسجدوں میں ہی لگا رہتا ہے 4. وہ دو آدمی جو اللہ کے لیے ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں،اسی(محبت)پر وہ اکٹھے ہوتے اور اسی پرہی جدا ہوتے ہیں 5.وہ مرد جسے حسب و نسب کی مالک اور خوبصورت عورت دعوتِ گناہ دے تو وہ کہے:میں اللہ سے ڈرتا ہوں 6.وہ شخص جو چھپا کر خیرات کرتا ہے حتیٰ کہ اس کے بائیں ہاتھ کو پتہ نہیں ہوتا کہ دائیں نے کیا خرچ کیا ہے7. وہ آدمی جو علیحدگی میں اللہ کا ذکر کرتا ہے اور(اللہ کے خوف)سے اس کی آنکھیں آنسو بہاتی ہیں۔‘‘ [2] مزید ارشاد ہوا:((أَنَّ رَجُلًا زَارَ أَخًا لَّہُ فِي قَرْیَۃٍ اُخْرٰی فَأَرْصَدَ اللّٰہُ لَہُ عَلٰی مَدْرَجَتِہِ مَلَکًا،فَلَمَّا أَتٰی عَلَیْہِ قَالَ:أَیْنَ تُرِیدُ؟ قَالَ:أُرِیدُ أَخًا لِّي فِي ھٰذِہِ الْقَرْیَۃِ،قَالَ:ھَلْ لَّکَ عَلَیْہِ مِنْ نِّعْمَۃٍ تَرُبُّھَا؟ قَالَ:لَا،غَیْرَ أَنِّي أَحْبَبْتُہُ فِي اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ،قَالَ:فَإِنِّي رَسُولُ اللّٰہِ إِلَیْکَ،بِأَنَّ اللّٰہَ قَدْ أَحَبَّکَ کَمَا أَحْبَبْتَہُ فِیہِ)) ’’ایک شخص کسی دوسری بستی کی طرف اپنے بھائی کی ملاقات کو جارہا تھا تو اللہ نے اس کے لیے ایک فرشتہ(انسانی
[1] [حسن] مسند أحمد: 386/4، والمستدرک للحاکم (: 169/4)میں اس کا ایک شاہد بھی ہے جسے امام حاکم اور ذہبی دونوں نے بخاری اورمسلم کی شرط پر صحیح کہا ہے۔ [2] صحیح البخاري، الزکاۃ، باب الصدقۃ بالیمین، حدیث: 1423۔