کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 179
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ عالی ہے:’لَا تَحَاسَدُوا وَلَا تَنَاجَشُوا وَ لَا تَبَاغَضُوا وَلَا تَدَابَرُوا وَلَا یَبِعْ بَعْضُکُمْ عَلٰی بَیْعِ بَعْضٍ وَ کُونُوا عِبَادَ اللّٰہِ إِخْوَانًا‘ ’’ایک دوسرے کے ساتھ حسد نہ کرو اور(خریدار کو)دھوکا دینے کے لیے قیمت زیادہ نہ لگاؤ اور ایک دوسرے کے ساتھ بغض نہ رکھو اور ایک دوسرے سے قطع تعلق نہ کرو اورنہ ایک دوسرے کی بیع پر بیع کرواور اللہ کے بندو!ایک دوسرے کے بھائی بن جاؤ۔‘‘ [1] ارشادِ عالی ہے:’إِیَّاکُمْ وَالظَّنَّ،فَإِنَّ الظَّنَّ أَکْذَبُ الْحَدِیثِ‘ ’’اپنے آپ کو بدگمانی سے بچاؤ،بے شک بدگمانی سب سے بڑی جھوٹی بات ہے۔‘‘ [2] 14: دوسرے مسلمان کو دھوکا دے نہ اس کی خیانت کرے۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَالَّذِينَ يُؤْذُونَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ بِغَيْرِ مَا اكْتَسَبُوا فَقَدِ احْتَمَلُوا بُهْتَانًا وَإِثْمًا مُّبِينًا﴾’’اور جو لوگ مومن مردوں اور عورتوں کو،ان کے جرم کیے بغیر ایذا دیتے ہیں،وہ جھوٹ اور صریح گناہ کے مرتکب ہوتے ہیں۔‘‘ [3] ارشاد ربانی ہے:﴿وَمَن يَكْسِبْ خَطِيئَةً أَوْ إِثْمًا ثُمَّ يَرْمِ بِهِ بَرِيئًا فَقَدِ احْتَمَلَ بُهْتَانًا وَإِثْمًا مُّبِينًا﴾اور جو شخص غلطی یا گناہ تو خود کرے،پھر کسی بے گناہ کو اس کا الزام دے،اس نے بہتان اور واضح گناہ کو(اپنے سر پر)اٹھا لیا ہے۔‘‘ [4] ارشادِ نبوی ہے:’مَنْ حَمَلَ عَلَیْنَا السِّلَاحَ فَلَیْسَ مِنَّا،وَ مَنْ غَشَّنَا فَلَیْسَ مِنَّا‘ ’’جو ہمارے اوپر ہتھیار اٹھائے وہ ہم میں سے نہیں اور جو ہمیں دھوکا دے،وہ بھی ہم سے نہیں۔‘‘ [5] ایک شخص لین دین کے معاملات میں اکثر دھوکا کھا جایا کرتا تھا،آپ نے اس سے فرمایا: ’مَنْ بَایَعْتَ فَقُلْ:لَا خِلَابَۃَ‘ ’’جس سے تو بیع کرے،اسے کہہ کہ(بیع میں)کوئی دھوکا نہیں ہو گا۔‘‘ [6] فرمانِ نبوی ہے:’مَا مِنْ عَبْدٍ یَّسْتَرْعِیہِ اللّٰہُ رَعِیَّۃً یَّمُوتُ یَوْمَ یَمُوتُ وَ ہُوَ غَاشٌّ لِّرَعِیَّتِہٖ إِلَّا حَرَّمَ اللّٰہُ عَلَیْہِ الْجَنَّۃَ‘
[1] صحیح مسلم، البر والصلۃ، باب تحریم ظلم المسلم:، حدیث: 2564۔ [2] صحیح البخاري، الأدب، باب ماینہٰی عن التحاسد والتدابر، حدیث: 6064۔ [3] الأحزاب 58:33۔ [4] النسآء 112:4 [5] صحیح مسلم، الإیمان، باب قول النبي صلی اللہ علیہ وسلم : ’من غشنا فلیس منا‘، حدیث: 101۔ [6] صحیح البخاري، البیوع، باب مایکرہ من الخداع في البیع، حدیث: 2117، وصحیح مسلم، البیوع، باب من یخدع في البیع، حدیث: 1533 واللفظ لہ۔یعنی اس سے شرط لگا لے کہ اگر مجھ سے دھوکا ہوا تو سودا منسوخ ہوجائے گا۔ واللہ اعلم ۔ (ع،ر)