کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 177
دوسری عورتوں کا مذاق اڑائیں،ہو سکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں اور ایک دوسرے کی عیب جوئی نہ کرو اور نہ ایک دوسرے کو برے القاب سے پکارو،ایمان کے بعد برا نام(رکھنا)گناہ ہے اور جو توبہ نہ کریں وہی ظالم ہیں۔‘‘[1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’أَتَدْرُونَ مَا الْغِیبَۃُ؟‘ ’’کیا تم جانتے ہو کہ غیبت کیا ہے؟‘‘ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی:اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو زیادہ علم ہے۔تو آپ نے فرمایا: ’ذِکْرُکَ أخَاکَ بِمَا یَکْرَہُ‘ ’’تیرا،اپنے بھائی کا اس طرح ذکر کرنا جسے وہ پسند نہ کرتا ہو۔‘‘ ایک سائل نے پوچھا:اے اللہ کے رسول!اگر میرے بھائی میں وہ بات ہو جو میں کہتا ہوں ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’إِنْ کَانَ فِیہِ مَا تَقُولُ فَقَدِ اغْتَبْتَہٗ،وَ إِنْ لَّمْ یَکُنْ فِیہِ مَا تَقُولُ فَقَدْ بَہَتَّہٗ‘ ’’اگر اس میں وہ بات ہے جو تو کہتا ہے تو تُو نے اس کی غیبت کی ہے اور اگر اس میں وہ بات نہیں(جو تو کہتا ہے)تو تُو نے اس پر بہتان باندھا ہے۔‘‘ [2] حجتہ الوداع کے موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’فَإِنَّ دِمَائَ کُمْ وَ أَمْوَالَکُمْ وَ أَعْرَاضَکُمْ عَلَیْکُمْ حَرَامٌ‘ ’’بے شک تمھارے خون،تمھارے مال اور تمھاری عزتیں تم پر(ایک دوسرے پر)حرام ہیں۔‘‘ [3] اور فرمایا:’کُلُّ الْمُسْلِمِ عَلَی الْمُسْلِمِ حَرَامٌ دَمُہٗ وَ مَالُہٗ وَ عِرْضُہٗ‘ ’’ہرمسلمان کاخون،مال اور عزت دوسرے مسلمان پر حرام ہے۔‘‘ [4] نیز فرمایا:’بِحَسْبِ امْرِیئٍ مِّنَ الشَّرِّ أَنْ یَّحْقِرَ أَخَاہُ الْمُسْلِمَ‘ ’’ایک انسان کے لیے اتنی ہی برائی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر جانے۔‘‘ [5] مزید فرمایا:’لَا یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ قَتَّاتٌ‘ ’’چغل خوربہشت میں داخل نہیں ہو گا۔‘‘ [6] 12: ناحق کسی مسلمان کو گالی نہ دے،چاہے وہ زندہ ہو یا مردہ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ،وَ قِتَالُہُ کُفْرٌ‘ ’’مسلمان کو گالی دینا گناہ اور اس سے لڑائی کرنا کفر ہے۔‘‘ [7]
[1] الحجرات 11:49۔ [2] صحیح مسلم، البر والصلۃ، باب تحریم الغیبۃ، حدیث: 2589۔ [3] صحیح البخاري، العلم، باب قول النبي صلی اللہ علیہ وسلم : ’رُبَّ مبلغ أوعٰی من سامع‘، حدیث: 67، وصحیح مسلم، القسامۃ، باب تغلیظ تحریم الدماء:، حدیث: 1679 واللفظ لہ۔ [4] صحیح مسلم، البر والصلۃ، باب تحریم ظلم المسلم:، حدیث: 2564 [5] صحیح مسلم، البر والصلۃ، باب تحریم ظلم المسلم:، حدیث: 2564۔ [6] صحیح البخاري، الأدب، باب مایکرہ من النمیمۃ، حدیث: 6056، وصحیح مسلم، الإیمان، باب بیان غلظ تحریم النمیمۃ، حدیث: 105۔ [7] صحیح البخاري، الأدب، باب ماینہٰی من السباب واللعن، حدیث: 6044، وصحیح مسلم، الإیمان، باب بیان قول النبي صلی اللہ علیہ وسلم : ’سباب المسلم فسوق:‘، حدیث : 64۔