کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 176
اور فرمایا:’لَا یُقِیمَنَّ أَحَدُکُمُ الرَّجُلَ مِنْ مَّجْلِسِہٖ ثُمَّ یَجْلِسُ فِیہِ۔وَ لٰکِنْ تَفَسَّحُوا وَ تَوَسَّعُوا‘
’’تم میں سے کوئی دوسرے کو اس کی جگہ سے مت اٹھائے کہ پھر خود اس جگہ بیٹھے،البتہ کشادگی اختیار کرو اور مجالس میں وسعت پیدا کرو۔‘‘[1]
10: کسی مسلمان بھائی کے ساتھ تین دن سے زیادہ گفتگو منقطع نہ رکھے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:’لَا یَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ یَّہْجُرَ أَخَاہُ فَوْقَ ثَلَاثِ لَیَالٍ،یَلْتَقِیَانِ فَیُعْرِضُ ہٰذَا وَ یُعْرِضُ ہٰذَا،وَ خَیْرُہُمَا الَّذِي یَبْدَأُ بِالسَّلَامِ‘
’’کسی مسلمان کے لیے حلال نہیں کہ وہ اپنے بھائی کو تین رات(اوردن)سے زیادہ چھوڑے رہے کہ جب وہ ملیں تو ایک دوسرے سے منہ پھیر لیں اور ان میں سے بہتر وہ ہے جو پہلے سلام کہے۔‘‘ [2]
فرمانِ نبوی ہے:’لَا تَدَابَرُوا،وَ کُونُوا عِبَادَ اللّٰہِ إِخْوَانًا‘
’’ایک دوسرے سے اعراض نہ کرو اور اللہ کے بندو!بھائی بھائی بن جاؤ۔‘‘ [3]
11: اس کی غیبت کرے نہ ہی اسے حقیر جانے،عیب جوئی کرے نہ ہی مذاق اڑائے،برے القاب سے پکارے اور نہ ہی فساد کرانے کے لیے چغل خوری کرے۔ارشادِ باری ہے:
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اجْتَنِبُوا كَثِيرًا مِّنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ ۖ وَلَا تَجَسَّسُوا وَلَا يَغْتَب بَّعْضُكُم بَعْضًا ۚ أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَن يَأْكُلَ لَحْمَ أَخِيهِ مَيْتًا فَكَرِهْتُمُوهُ﴾’’اے ایمان والو!بہت سی بدگمانیوں سے اجتناب کرو کہ بعض بدگمانیاں گناہ ہوتی ہیں اور ایک دوسرے کی ٹوہ میں نہ رہو اور نہ ایک دوسرے کی غیبت کرو،کیا تم میں سے کوئی اس بات کو پسند کرتا ہے کہ وہ اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھائے؟ تم اسے(یقینا)برا سمجھو گے۔‘‘ [4]
ارشادِ عالی ہے:﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا يَسْخَرْ قَوْمٌ مِّن قَوْمٍ عَسَىٰ أَن يَكُونُوا خَيْرًا مِّنْهُمْ وَلَا نِسَاءٌ مِّن نِّسَاءٍ عَسَىٰ أَن يَكُنَّ خَيْرًا مِّنْهُنَّ ۖ وَلَا تَلْمِزُوا أَنفُسَكُمْ وَلَا تَنَابَزُوا بِالْأَلْقَابِ ۖ بِئْسَ الِاسْمُ الْفُسُوقُ بَعْدَ الْإِيمَانِ ۚ وَمَن لَّمْ يَتُبْ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ﴾
’’اے ایمان والو!کوئی قوم کسی دوسری قوم کا مذاق نہ اڑائے،ہو سکتا کہ وہ اس سے بہتر ہو اور نہ عورتیں
[1] صحیح البخاري، الاستئذان، باب: ، حدیث: 6270، وصحیح مسلم، السلام، باب تحریم إقامۃ الإنسان من موضعہ المباح :، حدیث: 2177 واللفظ لہ۔
[2] صحیح البخاري، الأدب، باب الہجرۃ، حدیث: 6077، وصحیح مسلم، البر والصلۃ، باب تحریم الہجر فوق ثلاثۃ أیام:، حدیث: 2560 واللفظ لہ۔
[3] صحیح البخاري، الأدب، باب الہجرۃ، حدیث: 6076، وصحیح مسلم، البر والصلۃ، باب تحریم الظن:، حدیث: 2563۔
[4] الحجرات 12:49۔