کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 175
’’مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔‘‘ [1]
فرمانِ نبوی ہے:’اَلْمُؤْمِنُ مَنْ أَمِنَہُ النَّاسُ عَلٰی دِمَائِہِمْ وَأَمْوَالِہِمْ‘
’’مومن وہ ہے جس پر لوگ اپنے خون اور مالوں کے سلسلے میں اعتماد اور بھروسا کریں۔‘‘ [2]
9: اس کے لیے نرمی اور تواضع سے کام لے،تکبر و غرور سے احتراز کرے اور اسے اس کی جائز جگہ سے اٹھا کر خود وہاں نہ بیٹھے۔ارشادِ باری ہے:
﴿وَلَا تُصَعِّرْ خَدَّكَ لِلنَّاسِ وَلَا تَمْشِ فِي الْأَرْضِ مَرَحًا ۖ إِنَّ اللّٰهَ لَا يُحِبُّ كُلَّ مُخْتَالٍ فَخُورٍ﴾’’اور(ازراہِ تکبر)لوگوں سے اپنی گال نہ پھلا اور زمین پر اترا کر نہ چل،یقینا اللہ تعالیٰ اترانے والے خود پسند سے محبت نہیں کرتا۔‘‘ [3]فرمانِ نبوی ہے:’إِنَّ اللّٰہَ أَوْحٰی إِلَيَّ أَنْ تَوَاضَعُوا حَتّٰی لَا یَفْخَرَ أَحَدٌ عَلٰی أَحَدٍ‘
’’اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے میری طرف وحی کی ہے کہ ایسی تواضع کرو کہ کوئی کسی پر فخر نہ کرے۔‘‘ [4]
آپ نے فرمایا:’مَا تَوَاضَعَ أَحَدٌ لِلّٰہِ إِلَّا رَفَعَہُ اللّٰہُ‘ ’’جو اللہ تعالیٰ(کی رضا)کے لیے تواضع اور عاجزی اختیار کرتا ہے،اللہ تعالیٰ اسے رفعت اور بلندی عطا کرتا ہے۔‘‘ [5]
آپ سیدالمرسلین ہونے کے باوجود بھی تواضع پسندتھے،بیوگان اور مساکین کے ساتھ چلنے اور ان کے کام کرنے کے معاملہ میں تکبر اور غرور نہیں کرتے تھے۔
آپ کا فرمان ہے:’اَللّٰہُمَّ!أَحْیِنِي مِسْکِینًا،وَ أَمِتْنِي مِسْکِینًا،وَاحْشُرْنِي فِي زُمْرَۃِ الْمَسَاکِینِ‘
’’اے اللہ!مجھے مسکین ہی زندہ رکھ،مسکین بنا کر ہی موت دینا اور مساکین کے زمرہ میں مجھے اٹھانا۔‘‘ [6]
[1] صحیح البخاري، الإیمان، باب المسلم من سلم المسلمون من لسانہ ویدہ، حدیث: 10، وصحیح مسلم، الإیمان، باب بیان تفاضل الإسلام:، حدیث: 41۔
[2] [صحیح] جامع الترمذي، الإیمان، باب ماجاء في أن المسلم من سلم المسلمون من لسانہ و یدہ، حدیث: 2627 وقال: ہذاحدیث حسن صحیح۔ اسے امام حاکم اور ذہبی نے امام مسلم کی شرط پر صحیح کہا ہے۔
[3] لقمٰن 18:31۔
[4] صحیح مسلم، الجنۃ ونعیمہا، باب الصفات التي یعرف بہا في الدنیا أہل الجنۃ وأہل النار، حدیث: 2865۔
[5] صحیح مسلم، البر والصلۃ، باب استحباب العفو والتواضع، حدیث: 2588۔
[6] [ضعیف] سنن ابن ماجہ، الزہد، باب مجالسۃ الفقراء، حدیث: 4126، اس کی سند ابوالمبارک اور یزید بن سنان کی و جہ سے ضعیف ہے۔ مستدرک حاکم (322/4)میں اس کا ایک شاہد ہے جس کی سند خالد بن یزید بن ابی مالک عن ابیہ کی و جہ سے ضعیف ہے اس کے دیگر شواہد بھی ضعیف ہیں ، لہٰذا یہ روایت غیر ثابت ہے۔