کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 174
یُّنْتَقَصُ فِیہِ مِنْ عِرْضِہٖ وَ یُنْتَہَکُ فِیہِ مِنْ حُرْمَتِہٖ إِلَّا نَصَرَہُ اللّٰہُ فِي مَوْطِنٍ یُّحِبُّ نُصْرَتَہٗ‘ ’’جس نے کسی مسلمان کو کہیں بے یارو مددگار چھوڑ دیا جہاں وہ بے عزت کیا جارہا تھا تو اللہ اسے ایسی جگہ بے یارو مددگار چھوڑے گا جہاں وہ چاہے گا کہ(کاش)اس کی مدد کی جائے۔اور جس نے کسی مسلمان کی مدد کی(اور اس کا دفاع کیا)جہاں اسے بے عزت اور ذلیل کیا جارہا تھا تو اللہ اس کی ایسی جگہ سے مدد فرمائے گا جہاں وہ چاہے گا کہ اس کی مدد کی جائے۔‘‘[1] فرمانِ نبوی ہے:’مَنْ رَّدَّ عَنْ عِرْضِ أَخِیہِ رَدَّ اللّٰہُ عَنْ وَّجْہِہِ النَّارَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ‘ ’’جس شخص نے اپنے بھائی کی عزت کا دفاع کیا،اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے چہرے سے جہنم کی آگ ہٹا دیں گے۔‘‘ [2] 8: کوئی مسلمان اپنے بھائی کو برائی اور تکلیف نہ پہنچائے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:((کُلُّ الْمُسْلِمِ عَلَی الْمُسْلِمِ حَرَامٌ دَمُہٗ وَ مَالُہٗ وَعِرْضُہٗ)) ’’ایک مسلمان پر دوسرے مسلمان کا خون(بہانا)،مال(کا نقصان کرنا)اور عزت(پامال کرنا)حرام ہے۔‘‘ [3] نیز فرمایا:’لَا یَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ یُّرَوِّعَ مُسْلِمًا‘ ’’کسی مسلمان کے لیے حلال نہیں کہ وہ دوسرے مسلمان کو خوف زدہ کرے۔‘‘ [4] مزید فرمایا:’لَا یَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ یُّشِیرَ إِلٰی أَخِیہِ بِنَظْرَۃٍ تُؤْذِیہِ‘ ’’کسی مسلمان کے لیے حلال نہیں کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کی طرف تکلیف دہ نظر سے دیکھے۔‘‘ [5] اور ارشادِ نبوی ہے:’إنَّ اللّٰہَ یَکْرَہُ أَذَی الْمُؤْمِنِینَ‘ ’’بے شک اللہ تعالیٰ ایمان والوں کو ایذا دینا ناپسند کرتا ہے۔‘‘ [6] ایک جگہ رسولِ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’اَلْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِّسَانِہٖ وَ یَدِہٖ‘
[1] [ضعیف] سنن أبي داود، الأدب، باب الرجل یذب عن عرض أخیہ، حدیث:4884، اسے امام احمد نے بھی روایت کیا ہے لیکن اس کی سند میں اسماعیل بن بشیر اور اس کا شاگرد دونوں مجہول ہیں جبکہ شیخ البانی نے اسے حسن قرار دیا ہے۔ [2] [حسن] جامع الترمذي، البر والصلۃ، باب ماجاء في الذب عن عرض المسلم، حدیث: 1931، امام ترمذی نے اسے حسن کہا ہے۔ [3] صحیح مسلم، البر والصلۃ، باب تحریم ظلم المسلم، حدیث: 2564۔ [4] [حسن] سنن أبي داود، الأدب، باب من یأخذ الشئ علی المزاح، حدیث: 5004، امام ہیثمی فرماتے ہیں کہ طبرانی میں اس کا ایک شاہد ہے جس کے رجال ثقہ ہیں ۔ [5] [ضعیف] کتاب الزہد لابن المبارک، ص : 219، حدیث: 689، امام عراقی نے تخریج إحیاء علوم الدین (195/2)میں اس حدیث کو ضعیف کہا ہے۔ [6] [ضعیف] کتاب الزہد لابن المبارک، ص : 220، حدیث : 692،اس کی سند مرسل ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے۔