کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 167
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ عالی ہے:’مَا زَالَ جِبْرِیلُ یُوصِینِي بِالْجَارِ حَتّٰی ظَنَنْتُ أَنَّہٗ سَیُوَرِّثُہٗ‘ ’’جبریل(علیہ السلام)ہمسایہ کے بارے میں مجھے برابر وصیت کرتے رہے،یہاں تک کہ میں نے گمان کیا کہ وہ اسے وارث ہی بنا دیں گے۔‘‘ [1] اور فرمایا:’مَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ فَلْیُکْرِمْ جَارَہٗ‘ ’’جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے،اسے چاہیے کہ ہمسایہ کی عزت و تکریم کرے۔‘‘ [2] ہمسایوں کے حقوق کا کچھ خاکہ مندرجہ ذیل ہے: 1. زبان اور فعل سے ہمسایہ کو ایذا نہ دے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((مَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ فَلَا یُؤْذِ جَارَہٗ)) ’’جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے،وہ اپنے ہمسایہ کو ایذا نہ دے۔‘‘ [3] اور فرمایا:’وَاللّٰہِ!لَا یُؤْمِنُ،وَاللّٰہِ!لَا یُؤْمِنُ،وَاللّٰہِ!لَا یُؤْمِنُ‘ قِیلَ:وَمَنْ یَا رَسُولَ اللّٰہِ؟ قَالَ:’الَّذِي لَا یَأْمَنُ جَارُہٗ بَوَائِقَہٗ‘ ’’اللہ کی قسم!وہ مومن نہیں ہے،اللہ کی قسم!وہ مومن نہیں ہے،اللہ کی قسم!وہ مومن نہیں ہے۔‘‘ پوچھاگیا:کون اے اللہ کے رسول؟ فرمایا:’’جس کا ہمسایہ اس کی شرارتوں سے محفوظ نہیں۔‘‘ [4] ایک عورت کے بارے میں آپ کو بتایا گیا کہ وہ(نفلی)روزے رکھتی ہے اور رات کا قیام کرتی ہے مگر ہمسایوں کو ایذا دیتی ہے تو آپ نے فرمایا:’ہِيَ فِي النَّارِ‘ ’’یہ عورت جہنم میں جائے گی۔‘‘ [5] 2. ہمسایہ کے ساتھ اس طرح احسان کرو کہ وہ مدد مانگے تو اس کی امداد کرو،بیمار ہو جائے تو بیمار پرسی کرو،خوشی میں ہو تومبارکباد دو،مصیبت زدہ ہو جائے تو تسلی دلاؤ،ضرورت مند ہے تو اس کی مالی امداد کرو،اسے سلام میں پہل کرو،بات نرمی سے کرو،اس کی اولاد کے ساتھ گفتگو میں نرمی اختیار کرو،اس کے دین و دنیا کی درستی میں اس کی رہنمائی کرو،ہر انداز میں اس کا خیال اور لحاظ رکھو،اس کے مال کی حفاظت کرو اور اس کی لغزشوں سے درگزر کرو،اس کے عیوب کی تلاش میں نہ رہو،کسی تعمیر یا گزر گاہ میں اس کی تنگی کا باعث نہ بنو،پرنالہ اس کی طرف ڈال کر اسے تنگ نہ کرو،اسی طرح
[1] صحیح البخاري، الأدب، باب الوصاء ۃ بالجار، حدیث: 6014، وصحیح مسلم، البر والصلۃ، باب الوصیۃ بالجار:، حدیث: 2624۔ [2] صحیح البخاري، الأدب، باب من کان یؤمن باللّٰہ والیوم الآخر:، حدیث: 6019، وصحیح مسلم، الإیمان، باب الحث علی إکرام الجار:، حدیث: 47۔ [3] صحیح البخاري، الأدب، باب من کان یؤمن باللّٰہ والیوم الآخر:، حدیث: 6018، وصحیح مسلم، الإیمان، باب الحث علی إکرام الجار:، حدیث: 47۔ [4] صحیح البخاري، الأدب، باب إثم من لا یأمن جارہ بوائقہ، حدیث: 6016۔ [5] [صحیح] مسندأحمد: 440/2، والمستدرک للحاکم: 166/4، حدیث: 7305,7304۔اسے امام حاکم، ذہبی اور ابن حبان (موارد: 205)نے صحیح کہاہے۔