کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 163
کرنے والی ہیں،اس لیے کہ اللہ نے(ان کے)حقوق محفوظ رکھے ہیں۔‘‘ [1] آپ نے فرمایا:’وَالْمَرْأَۃُ رَاعِیَۃٌ عَلٰی بَیتِ زَوْجِہَا وَوَلِدِہٖ‘ ’’اور عورت اپنے خاوند کے گھر اور اس کی اولاد کی نگران ہے۔‘‘ [2] نیز فرمایا:’فَأَمَّا حَقُّکُمْ عَلٰی نِسَآئِ کُمْ،فَلَا یُوطِئْنَ فُرُشَکُمْ مَّنْ تَکْرَھُونَ،وَلَا یَأْذَنَّ فِي بُیُوتِکُمْ لِمَنْ تَکْرَہُونَ‘ ’’تمھارا ان پر یہ حق ہے کہ وہ تمھارے بستر پر انھیں نہ آنے دیں جنھیں تم پسند نہیں کرتے اور تمھارے گھروں کے اندر انھیں آنے کی اجازت نہ دیں جنھیں تم نا پسند کرتے ہو۔‘‘ [3] 3: بیوی کو چاہیے کہ خاوند کے گھر میں رہے،اس کی اجازت و مرضی کے بغیر نہ نکلے،اپنی نظر نیچی رکھے،اونچی آواز سے کلام نہ کرے،اپنے ہاتھ کو برائی سے روکے اور زبان کو فحش کلامی سے بچائے۔رشتہ داروں کے ساتھ احسان میں وہی معاملہ اختیار کرے جو اس کا خاوند اختیار کیے ہوئے ہے۔اس لیے کہ جو عورت مرد کے والدین اور قرابت داروں کے ساتھ اچھی نہیں ہے،وہ خاوند کے لیے اچھی کہاں ہوئی؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:﴿وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَىٰ﴾ ’’اور اپنے گھروں میں ٹھہری رہو اور(عہدِ نبوت سے)پہلی جاہلیت کی طرح بناؤ سنگھار نہ کرو۔‘‘ [4] نیز فرمایا:﴿فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَضٌ﴾ ’’پس(کسی اجنبی شخص کے ساتھ)نرم لہجے سے بات نہ کرو کہ جس کے دل میں بیماری ہے وہ(برائی کا)طمع کرے گا۔‘‘ [5] مزید فرمایا:﴿لَّا يُحِبُّ اللّٰهُ الْجَهْرَ بِالسُّوءِ مِنَ الْقَوْلِ إِلَّا مَن ظُلِمَ﴾’’اللہ تعالیٰ اعلانیہ بری بات کہنے کو پسند نہیں کرتا مگر جس پر ظلم کیا گیا ہو۔‘‘[6] نیز حکم ربانی ہے:﴿وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا﴾ ’’اور مومن عورتوں سے کہیے کہ اپنی آنکھیں جھکا کر رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں اور اپنی زینت کا اظہار نہ کریں،سوائے اس چیز کے جو(عادتًا)ظاہر ہو جاتا ہے۔‘‘[7]
[1] النسآء 34:4 اس لیے کہ اللہ کی توفیق اور مدد ان کے شامل حال ہے ورنہ ان کے لیے ان حقوق کی حفاظت کرنا ممکن نہ تھا۔ (ع،ر) [2] صحیح البخاري، النکاح، باب: المرأۃ راعیۃ في بیت زوجھا، حدیث: 5200، وصحیح مسلم، الإمارۃ، باب فضیلۃ الأمیر العادل:، حدیث: 1829۔ [3] [صحیح] جامع الترمذي، الرضاع، باب ماجاء في حق المرأۃ علی زوجھا، حدیث: 1163، وصحیح الترغیب والترھیب للألباني، حدیث: 1930، وسنن ابن ماجہ، النکاح، باب حق المرأۃ علی الزوج، حدیث: 1851۔ [4] الأحزاب 33:33۔ [5] الأحزاب 32:33۔ [6] النسآء 148:4۔ [7] النور 31:24۔