کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 162
’’تم میں بہتر وہ ہے جو اپنے اہل کے لیے بہتر ہو اور میں اپنے اہل کے لیے تم سب سے بہتر ہوں۔‘‘[1]
5:اپنی بیوی کا کوئی راز ظاہر نہ کرے اور نہ اس کے کسی عیب کا تذکرہ کرے،اس لیے کہ وہ اس کا امین ہے اور اس کی حفاظت،نگہداشت اور دفاع کا اسے حکم دیا گیا ہے۔فرمانِ نبوی ہے:
’إِنَّ مِنْ أَشَرِّ النَّاسِ عِنْدَ اللّٰہِ مَنْزِلَۃً یَّوْمَ الْقِیَامَۃِ الرَّجُلَ یُفْضِي إِلَی امْرَأَتِہٖ وَ تُفْضِي إِلَیْہِ ثُمَّ یَنْشُرُ سِرَّہَا‘
’’اللہ کے نزدیک اس انسان کا ٹھکانہ قیامت کے دن بدترین ہو گا جو اپنی بیوی کے ساتھ تعلق قائم کرنے کے بعد اس کا راز ظاہر کرتا ہے۔‘‘ [2]
خاوند کے حقوق:
1: اللہ کی نافرمانی کے سوا عورت مرد کی ہر بات کی فرماں برداری کرے۔ارشادِ حق تعالیٰ ہے:
﴿فَإِنْ أَطَعْنَكُمْ فَلَا تَبْغُوا عَلَيْهِنَّ سَبِيلًا﴾’’اگر وہ تمھارا کہا مان لیں تو پھر ان پر اور کوئی راستہ تلاش نہ کرو۔‘‘[3]
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
’إِذَا دَعَا الرَّجُلُ امْرَأَتَہٗ إِلٰی فِرَاشِہٖ فَلَمْ تَاْتِہٖ فَبَاتَ غَضْبَانَ عَلَیْہَا،لَعَنَتْہَا الْمَلَائِکَۃُ حَتّٰی تُصْبِحَ‘
’’جب مرد اپنی عورت کو اپنے بستر پر بلائے لیکن وہ اس کے پاس نہ جائے اور وہ(خاوند)ناراض ہی رات گزار دے تو فرشتے اس عورت پر صبح تک لعنت کرتے رہتے ہیں۔‘‘[4]
نیز فرمایا:’لَوْ کُنْتُ آمِرًا أَحَدًا أَنْ یَّسْجُدَ لِأَحَدٍ لَّأَمَرْتُ الْمَرْاَۃَ أَنْ تَسْجُدَ لِزَوْجِہَا‘
’’اگر میں کسی کو حکم دینے والا ہوتا کہ وہ کسی(غیر اللہ)کو سجدہ کرے تو عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے۔‘‘[5]
2: خاوند کے مال و متاع،عزت و ناموس اور گھر کے جملہ امور میں اس کی محافظ بنے۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:﴿فَالصَّالِحَاتُ قَانِتَاتٌ حَافِظَاتٌ لِّلْغَيْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُ﴾
’’نیک عورتیں خاوندوں کی تابع فرماں ہیں،غیب میں(خاوندوں کی غیر حاضری میں ان کے حقوق کی)حفاظت
[1] [حسن] جامع الترمذي، المناقب، باب فضل أزواج النبي صلی اللہ علیہ وسلم ، حدیث: 3895، وقال: حسن غریب صحیح۔ امام ابن حبان نے اسے صحیح کہا ہے دیکھیے موارد الظمآن، حدیث: 312۔
[2] صحیح مسلم، النکاح،باب تحریم إفشاء سر المرأۃ،حدیث: 1437۔
[3] النسآء 34:4۔
[4] صحیح البخاري، بدء الخلق، باب إذا قال أحدکم: آمین والملائکۃ في السماء:، حدیث: 3237، وصحیح مسلم، النکاح، باب تحریم امتناعہا من فراش زوجہا، حدیث: 1436 واللفظ لہ۔
[5] [حسن ] سنن أبي داود، النکاح، باب في حق الزوج علی المرأۃ، حدیث: 2140، والمستدرک للحاکم: 187/2، حدیث: 2763، و جامع الترمذي، الرضاع، باب ماجاء في حق الزوج علی المرأۃ، حدیث: 1159 وقال: حسن غریب واللفظ لہ، امام حاکم اور ذہبی نے اسے صحیح کہا ہے۔