کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 161
عورت بھی گھر والوں میں شامل ہے،لہٰذا ایمان اور عملِ صالح کے ساتھ اسے جہنم سے بچانا ضروری ہے اور عملِ صالح کے لیے علم و معرفت کی ضرورت ہے۔تاکہ علم کی بنیاد پر وہ اپنے عمل اور ایمان کو درست کر سکے اور اس لیے بھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((أَلَا!وَاسْتَوْصُوا بِالنِّسَائِ خَیْرًا،فَإِنَّمَا ہُنَّ عَوَانٍ عِنْدَکُمْ)) ’’سنو!عورتوں کے بارے میں اچھی وصیت قبول کرو،وہ تمھارے پاس(رہنے کے لیے)پابند ہو چکی ہیں۔‘‘ [1] اور ان کے لیے اچھی وصیت میں سے یہ بھی ہے کہ اسے اپنے دین کو درست کرنے کے لیے معلومات مہیا کی جائیں اور استقامت و اصلاحِ حال کے لیے اس کی تادیب و تربیت کا انتظام کیا جائے۔ 3: اسلامی تعلیمات و آداب پر عمل پیرا ہونے کا اسے پابند کرے،بے پردہ باہر نکلنے اور غیر محرم مردوں کے اختلاط سے اسے منع کرے اور اس پر یہ بھی لازم ہے کہ اس کی حفاظت اور پوری نگہداشت کرے،اخلاقی اور عملی خرابیوں سے اسے بچائے،اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام سے بغاوت اور گناہ و فجور کی زندگی گزارنے کے لیے اس کے لیے میدان کھلا نہ چھوڑے،اس لیے کہ وہ ذمہ دار و نگہبان ہے،اس کی حفاظت اور صیانت اس کی ذمہ داری ہے۔ ارشادِ حق تعالیٰ ہے:﴿الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَى النِّسَاءِ﴾’’مرد عورتوں پر ذمہ دار ہیں۔‘‘ [2] اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((اَلرَّجُلُ رَاعٍ فِي أَہْلِہٖ وَہُوَ مَسْؤلٌ عَنْ رَّعِیَّتِہٖ)) ’’مرد اپنے اہل پر حاکم(اور ذمہ دار)ہے اور اس کی ذمہ داری کے بارے میں اس سے پوچھا جائے گا۔‘‘[3] 4: اگر دو یا دو سے زیادہ بیویاں ہوں تو ان کے درمیان مساوات وانصاف روا رکھے۔خور و نوش،لباس و رہائش اور رات گزارنے میں ان کے مابین عدل اور برابری کرے۔ان امور میں ظلم و زیادتی روا نہ رکھے کیونکہ اللہ جل شانہ نے اسے حرام قرار دیا ہے۔فرمانِ الٰہی ہے:﴿فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ﴾’’اگر تمھیں خطرہ ہو کہ عدل و انصاف نہ کر سکو گے تو ایک ہی(سے نکاح کرو)یا جو(لونڈیاں)تمھاری ملکیت میں ہیں۔‘‘ [4] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ بھلائی کی وصیت فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا:’خَیْرُکُمْ خَیْرُکُمْ لِأَہْلِہٖ،وَ أَنا خَیْرُکُمْ لِأَہْلِي‘
[1] [صحیح] جامع الترمذي، الرضاع، باب ماجاء في حق المرأۃ علی زوجہا، حدیث:1163و3087 وقال: حسن صحیح، وسنن ابن ماجہ، النکاح، باب حق المرأۃ علی الزوج،حدیث: 1851۔ [2] النسآء 34:4۔ [3] صحیح البخاري، الجمعۃ، باب الجمعۃ في القرٰی والمدن، حدیث: 893، وصحیح مسلم، الإمارۃ، باب فضیلۃ الأمیر العادل:، حدیث : 1829۔ [4] النسآء 3:4۔لونڈیوں کے بارے میں یہ پابندی ضروری نہیں جتنی چاہے رکھ لے۔ واللہ اعلم۔ (ع،ر)