کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 155
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ عَلَيْهَا مَلَائِكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَّا يَعْصُونَ اللّٰهَ مَا أَمَرَهُمْ وَيَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُونَ﴾ ’’اے ایمان والو!اپنے آپ اور اپنے گھر والوں کو آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں(اور)جس پر تندخو اور سخت مزاج فرشتے(مقرر)ہیں،اللہ انھیں جو حکم دیتا ہے،وہ اس کی نافرمانی نہیں کرتے اور جو انھیں حکم ملتا ہے،(فورًا)اس کی تعمیل کرتے ہیں۔‘‘[1] اس آیت مبارکہ میں اپنے اہل کو آگ سے بچانے کا حکم ارشاد ہوا ہے جس کی تعمیل اللہ تعالیٰ کی اطاعت سے ہی ممکن ہے اور اس کا تقاضا یہ ہے کہ اللہ کی اطاعت کے کاموں کی معرفت حاصل کی جائے جو تعلیم کے بغیر ناممکن ہے۔اولاد بھی اہل میں داخل ہے،آیتِ کریمہ کی رو سے ان کی تعلیم و تربیت کرنا،نیک کاموں کی ترغیب دینا،اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام بجا لانے پر انھیں آمادہ کرتے رہنا اور شوق دلانا،نیز گناہوں،نافرمانیوں،خرابیوں اور شرارتوں سے انھیں دور رکھنا ضروری ہے تاکہ انھیں عذاب جہنم سے بچایا جا سکے جبکہ اس سے پہلی آیت:﴿وَعَلَى الْمَوْلُودِ لَهُ ....﴾[2] اس بات کی دلیل ہے کہ اولاد کا خرچ والد کے ذمہ ہے کیونکہ دودھ پلانے والی کو نفقہ(خرچ)اس لیے دیا جاتا ہے کہ وہ بچے کو دودھ پلاتی ہے۔حکم ربانی ہے:﴿وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُمْ خَشْيَةَ إِمْلَاقٍ ....﴾’’اور فقر کے ڈر سے اپنی اولاد کو قتل نہ کرو۔‘‘ [3] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جب سب سے بڑے گناہ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ’أَنْ تَجْعَلَ لِلّٰہِ نِدًّا وَّ ہُوَ خَلَقَکَ،وَ أَنْ تَقْتُلَ وَلَدَکَ تَخَافُ أَنْ یَّطْعَمَ مَعَکَ،أََنْ تُزَانِيَ حَلِیلَۃَ جَارِکَ‘ ’’یہ کہ تو کسی کو اللہ کا برابر اور شریک ٹھہرائے،حالانکہ اس نے تجھے پیدا کیا ہے،یہ کہ تو اس ڈر سے اپنی اولاد کو قتل کردے کہ وہ تیرے ساتھ کھائے گی،اور یہ کہ تو اپنے ہمسائے کی بیوی سے زنا کرے۔‘‘ [4] قتل اولاد سے منع کرنے میں یہ امور خود بخود شامل ہوگئے ہیں کہ ان کے ساتھ شفقت اور نرمی کا برتاؤ کیا جائے اور ان کے جسم،عقل اور روح کی درستی اور حفاظت کی جائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اولاد کے عقیقہ کے بارے میں فرمایا:((اَلْغُلَامُ مُرْتَہَنٌ بِعَقِیقَتِہٖ یُذْبَحُ عَنْہُ یَوْمَ السَّابِعِ وَ یُسَمّٰی وَ یُحْلَقُ رَأْسُہٗ)) ’’لڑکا اپنے عقیقہ کے عوض گروی ہے جو ساتویں دن اس کی طرف سے ذبح کیا جائے گا،اور اس کا نام رکھا
[1] التحریم 6:66۔ [2] البقرۃ 233:2۔ [3] بنيٓ إسرآء یل31:17۔ [4] صحیح البخاري، التفسیر، باب قولہ تعالٰی: ﴿ فَلَا تَجْعَلُوا لِلّٰهِ أَندَادًا وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ ﴾، حدیث: 4477، وصحیح مسلم، الإیمان، باب کون الشرک أقبح الذنوب، حدیث: 86۔