کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 137
ایسا متاثر کیا کہ وہ قرآن کی عظمت و تقدیس کاقائل ہو کر کہنے لگا:’وَ اللّٰہِ!إِنَّ لَہُ لَحَلَاوَۃً،وَ إِنَّ عَلَیْہِ لَطَلَاوَۃً،وَ إِنَّ أَصْلَہُ لَمُوَرِّقٌ وَّ أَعْلَاہُ لَمُثْمِرٌ،وَمَا ہُوَ بَقَوْلِ بَشَرٍ‘ ’’اللہ کی قسم!اس میں مٹھاس ہے،اس میں تازگی ہے اور(یہ ایک ایسے درخت کی طرح ہے)جس کا نچلا حصہ سایہ دار اور اوپر والا حصہ پھل دار ہے،یہ کسی انسان کا کلام ہو ہی نہیں سکتا۔‘‘ [1] بنا بریں مسلمان کا شیوہ ہے کہ وہ قرآن کے بیان کردہ حلال کو حلال اور حرام کو حرام قرار دیتا ہے اور اپنی عادات و اخلاق اس کے مطابق سنوارنے کی سعی کرتا ہے۔ آدابِ تلاوت: قرآن مجید کی تلاوت کرتے وقت ہر مسلمان پر درج ذیل امور کا التزام کرنا ضروری ہے: 1: بہترین حالت میں تلاوت کلام پاک کرے،یعنی باوضو اور قبلہ رخ ہو کر اور ادب و وقار کے ساتھ بیٹھ کر پڑھے۔ 2: تلاوت میں جلدی نہ کرے بلکہ ٹھہر ٹھہر کر پڑھے اور تین رات سے کم میں پورا قرآن نہ پڑھے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:’لَمْ یَفْقَہْ مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ فِي أَقَلَّ مِنْ ثَلَاثٍ‘’’جس نے قرآن تین رات سے کم(مدت)میں پڑھا،اس نے اسے نہیں سمجھا۔‘‘ [2] اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے کہا تھا کہ وہ سات راتوں میں قرآن مجید ختم کریں۔اسی طرح عبداللہ بن مسعود،عثمان بن عفان اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہم بھی سات راتوں میں ایک بار قرآن مجید ختم کیاکرتے تھے۔ 3: خشوع و خضوع کے ساتھ تلاوت کرے،حزن و غم کا اظہار کرے اور اپنے اوپر رونے کی کیفیت طاری کرے۔ آپ نے فرمایا:’فَإِذَا قَرَأْتُمُوہُ فَابْکُوا،فَإِنْ لَّمْ تَبْکُوا فَتَبَاکَوْا‘’’جب تم قرآن کی تلاوت کرو تو روؤ اور اگر رونا نہ آئے تو رونے جیسی کیفیت ہی بنا لو۔‘‘ [3] 4: اچھی آواز سے تلاوت کرے۔(اور ہرممکن حد تک الفاظ کے صحیح تلفظ پر توجہ دے)اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:’زَیِّنُوا الْقُرْآنَ بِأَصْوَاتِکُمْ‘ ’’اپنی آواز وں کے ساتھ قرآن کو مزین کرو۔‘‘ [4] نیز فرمایا:’لَیْسَ مِنَّا مَنْ لَّمْ یَتَغَنَّ بِالْقُرْآنِ‘ ’’جو اچھی آواز سے قرآن نہیں پڑھتا،وہ ہم میں سے نہیں ہے۔‘‘ [5]
[1] تفسیر القرطبي: 165/10، اس کی سند ثابت نہیں ہے۔ [2] [صحیح ] جامع الترمذي، القراء ات، باب في: کم أقرأ القرآن؟ حدیث: 2949 وقال: حسن صحیح۔ [3] [ضعیف] سنن ابن ماجہ، إقامۃ الصلوات، باب في حسن الصوت بالقرآن، حدیث: 1337، اس کی سند اسماعیل بن رافع کی و جہ سے سخت ضعیف ہے [4] [صحیح] سنن ابيداود، الوتر، باب کیف یستحب الترتیل في القراء ۃ، حدیث: 1468، وسنن ابن ماجہ، إقامۃ الصلوات، باب في حسن الصوت بالقرآن، حدیث: 1342، وسنن النسائي، الافتتاح، باب تزیین القرآن بالصوت، حدیث : 1016، امام ابن خزیمہ اور ابن حبان نے اسے صحیح کہا ہے۔ [5] صحیح البخاري، التوحید، باب قول اللّٰہ تعالٰی: ﴿ وَأَسِرُّوا قَوْلَكُمْ أَوِ اجْهَرُوا بِهِ ﴾، حدیث: 7527۔