کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 126
مگر ان امراء و حکام کی اطاعت کو اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی میں جائز نہ جانے،اس لیے کہ اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت تو سب کی اطاعت پر مقدم ہے۔ارشادِ ربانی ہے:﴿وَلَا يَعْصِينَكَ فِي مَعْرُوفٍ﴾’’اور نیکی میں تیری نافرمانی نہ کریں۔‘‘[1] ارشادِ نبوی ہے:’إِنَّمَا الطَّاعَۃُ فِي الْمَعْرُوفِ‘ ’’(مخلوق کی)اطاعت صرف نیکی میں ہے۔‘‘[2] فرمانِ نبوی ہے:’لَا طَاعَۃَ فِي مَعْصِیَۃِ اللّٰہِ‘ ’’اللہ کی نافرمانی میں کسی اور کی فرماں برداری نہیں ہے۔‘‘[3] ارشادِ نبوی ہے:’اَلسَّمْعُ وَالطَّاعَۃُ عَلَی الْمَرْئِ الْمُسْلِمِ فِیمَا أَحَبَّ وَ کَرِہَ،مَا لَمْ یُؤْمَرْ بِمَعْصِیَۃٍ،فَإِذَا أُمِرَ بِمَعْصِیَۃٍ فَلَا سَمْعَ وَلَا طَاعَۃَ‘ ’’سننا اور اطاعت کرنا پسند آئے یا نہ آئے،اس وقت تک مسلمان شخص پر واجب ہے،جب تک گناہ کا حکم نہ دیا جائے،اگر اسے گناہ اور نافرمانی کا حکم دیا جائے تو پھر سمع و اطاعت نہیں ہے۔‘‘[4] ٭ حکامِ وقت کے خلاف بغاوت اور ان کے مقابلے میں نافرمانی کا اعلان حرام جانے،اس لیے کہ مسلمانوں کے سربراہ کی اطاعت سے انکار کرنا غلط اور ناروا بات ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:’مَنْ کَرِہَ مِنْ أَمِیرِہِ شَیْئًا فَلْیَصْبِرْ،فَإِنَّہُ مَنْ خَرَجَ مِنَ السُّلْطَانِ شِبْرًا مَّاتَ مِیتَۃً جَاہِلِیَّۃً‘ ’’جو اپنے امیر میں کوئی ناپسندیدہ بات دیکھے تو اس پر صبر کرے کیونکہ جو شخص سلطان اور خلیفہ(کی اطاعت)سے ایک بالشت دور نکل جائے،وہ جاہلیت کی موت مرا۔‘‘[5] نیز آپ نے فرمایا:’مَنْ أَہَانَ سُلْطَانَ اللّٰہِ فِي الْأَرْضِ أَہَانَہُ اللّٰہُ‘ ’’جو زمین میں اللہ تعالیٰ کے سلطانِ وقت کی اہانت کرے گا،اللہ جل شانہ اس کی اہانت کرے گا۔‘‘[6] ٭ اس کے برعکس ان کے حق میں نیکی اور درستی کی توفیق،شر سے بچاؤ اور غلطی میں پڑنے سے تحفظ کی دعا کرتا رہے،اس لیے کہ ان کی درستی امت کی درستی ہے اور ان کی تباہی قوم کی بربادی ہے،توہین کیے بغیر ان کے لیے خیر خواہی کے
[1] الممتحنۃ 12:60۔ [2] صحیح البخاري، أخبار الآحاد، باب ماجاء في إجازۃ خبر الواحد الصدوق:، حدیث: 7257، وصحیح مسلم، الإمارۃ، باب وجوب طاعۃ الأمراء:، حدیث: 1840۔ [3] صحیح البخاري، أخبار الأحاد، باب ماجاء في إجازۃ خبر الواحد الصدوق:، حدیث:7257، وصحیح مسلم، الإمارۃ، باب وجوب طاعۃ الأمراء:، حدیث:1840 [4] صحیح البخاري، الأحکام، باب السمع والطاعۃ :، حدیث : 7144، وصحیح مسلم، الإمارۃ، باب وجوب طاعۃ الأمراء:، حدیث : 1839۔ [5] صحیح البخاري، الفتن، باب قول النبي صلی اللہ علیہ وسلم : (سترون بعدي أمورًا تنکرونہا)، حدیث: 7053، وصحیح مسلم، الإمارۃ، باب وجوب ملازمۃ جماعۃ المسلمین:، حدیث:1849۔ [6] جامع الترمذي، الفتن، باب کراھیۃ إھانۃ السلطان، حدیث: 2224۔