کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 120
[1]نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((فَاطِمَۃُ سَیِّدَۃُ نِسَائِ أَہْلِ الْجَنَّۃِ))’’فاطمہ رضی اللہ عنہا جنت کی عورتوں کی سردار ہیں۔‘‘[2]
اور زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کے حق میں فرمایا:((إِنَّ لِکُلِّ نَبِيٍّ حَوَارِیًّا وَّ حَوَارِيَّ الزُّبَیْرُ بْنُ الْعَوَّامِ))
’’یقینا ہر نبی کے کچھ خصوصی معاون اور دوست(حواری)ہوتے ہیں۔میرا حواری زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ ہے۔‘‘[3]
حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کے بارے میں فرمایا:((اَللّٰہُمَّ إِنِّي أُحِبُّہُمَا فَأَحِبَّہُمَا))
’’اے اللہ!میں ان دونوں سے محبت کرتا ہوں،تو بھی ان دونوں سے محبت کر۔‘‘[4]
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے لیے ارشاد ہوا:((إِنَّ عَبْدَاللّٰہِ رَجُلٌصَالِحٌ))’’عبداللہ نیک آدمی ہے۔‘‘[5]
زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کے حق میں فرمایا:((أَنْتَ أَخُونَا وَ مَوْلَانَا))’’تم ہمارے بھائی اور دوست ہو۔‘‘[6]
جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے بارے میں ارشاد فرمایا:’أَشْبَہْتَ خَلْقِي وَ خُلُقِي‘ ’’تم صورت اور اخلاق میں میرے مشابہ ہو۔‘‘[7]
بلال بن رباح حبشی رضی اللہ عنہ سے فرمایا:((سَمِعْتُ دَفَّ نَعْلَیْکَ بَیْنَ یَدَيَّ فِي الْجَنَّۃِ))
’’میں نے تیرے جوتوں کی آہٹ بہشت میں اپنے آگے سنی ہے۔‘‘[8]
سالم مولیٰ ابی حذیفہ،عبداللہ بن مسعود،ابی بن کعب اور معاذ بن جبل رضی اللہ عنہم کے بارے میں لوگوں کو حکم دیا:’اِسْتَقْرِئُ وا الْقُرْآنَ مِنْ أَرْبَعَۃٍ:مِنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُودٍ،وَ سَالِمٍ مَوْلٰی أَبِي حُذَیْفَۃَ،وَ أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ،وَ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ‘
’’چار آدمیوں سے قرآن سیکھو(یعنی)عبداللہ بن مسعود،سالم مولیٰ ابی حذیفہ،ابی بن کعب اور معاذ بن جبل رضی اللہ عنہم سے۔‘‘[9]
[1] النبي صلی اللہ علیہ وسلم ، باب مناقب علي بن أبي طالب، حدیث: 3706۔یعنی جس طرح موسیٰ علیہ السلام نے کوہِ طور پر جاتے وقت ہارون علیہ السلام کو اپنا نائب بنا کر پیچھے چھوڑاتھا، اسی طرح آج میں تبوک جاتے ہوئے تمھیں مدینہ منورہ میں اپنا نائب مقرر کرتا ہوں ۔
[2] صحیح البخاري، المناقب، باب علامات النبوۃ في الإسلام، حدیث: 3624، وجامع الترمذي، المناقب، باب أن الحسن والحسین سیدا شباب أھل الجنۃ، حدیث: 3781۔
[3] صحیح البخاري، الجہاد والسیر، باب فضل الطلیعۃ، حدیث: 2846۔
[4] صحیح البخاري، فضائل أصحاب النبي صلی اللہ علیہ وسلم ، باب ذکر أسامۃ بن زید، حدیث: 3735۔ حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کے بارے میں دیکھیے: مسند أحمد: 369/5، اس کی سندصحیح ہے۔
[5] صحیح البخاري، فضائل أصحاب النبي صلی اللہ علیہ وسلم ، باب مناقب عبداللّٰہ بن عمر رضی اللہ عنہما ، حدیث: 3741,3740۔
[6] صحیح البخاري، المغازي، باب عمرۃ القضاء، حدیث: 4251۔
[7] صحیح البخاري، المغازي، باب عمرۃ القضاء، حدیث : 4251۔
[8] صحیح البخاري، التہجد، باب فضل الطہور باللیل والنہار:، حدیث: 1149
[9] صحیح البخاري، فضائل أصحاب النبي صلی اللہ علیہ وسلم ، باب مناقب سالم مولٰی أبي حذیفۃ رضی اللہ عنہ ، حدیث: 3758۔