کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 118
’’پس عنقریب اللہ(اپنے دین کی حفاظت کے لیے)ایسے لوگ لائے گا جن سے وہ محبت کرے گا اور وہ اس سے محبت کریں گے۔مسلمانوں پر نرم اور کافروں پر سخت ہوں گے۔اللہ کے راستہ میں جہاد کریں گے اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہیں ڈریں گے۔‘‘[1] صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی تعریف میں فرمایا:﴿مُّحَمَّدٌ رَّسُولُ اللّٰهِ ۚ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ﴾ ’’محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)اللہ کے رسول ہیں اور آپ کے ساتھی کفار پر سخت اور آپس میں نرم ہیں۔‘‘[2] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((اَللّٰہَ اَللّٰہَ فِي أَصْحَابِي،لَا تَتَّخِذُوہُمْ غَرَضًا بَعْدِي،فَمَنْ أَحَبَّہُمْ فَبِحُبِّي أَحَبَّہُمْ،وَ مَنْ أَبْغَضَہُمْ فَبِبُغْضِي أَبْغَضَہُمْ،وَ مَنْ آذَاہُمْ فَقَدْ آذَانِي،وَ مَنْ آذَانِي فَقَدْ آذَی اللّٰہَ،وَ مَنْ آذَی اللّٰہَ یُوشِکُ أَنْ یَّأْخُذَہُ)) ’’میرے صحابہ کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرو،میرے بعد انھیں(استہزا،توہین یا تکفیر کا)نشانہ نہ بنانا۔پس جو ان سے محبت کرے گا،وہ میری محبت کی وجہ سے ان سے محبت کرے گا اور جو ان سے بغض رکھے گا وہ مجھ سے بغض کی وجہ سے ان سے بغض رکھے گا،جس نے انھیں ایذا پہنچائی اس نے مجھے ایذا دی اور جس نے مجھے ایذا دی،اس نے اللہ کو ایذا دی اور جس نے اللہ کو ایذا دی قریب ہے کہ وہ اسے پکڑ لے۔‘‘[3] ٭ مسلمان کا ایمان ہے کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم دوسرے تمام ایمان داروں اور مسلمانوں سے افضل ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ان کی شان بیان کی ہے۔ارشادِ الٰہی ہے: ﴿وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُم بِإِحْسَانٍ رَّضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي تَحْتَهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۚ ذَٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ﴾ ’’اور مہاجرین و انصار میں سے سبقت لے جانے والے(اور سب سے)پہلے(ایمان لانے والے)اور جنھوں نے احسان کے ساتھ(عقیدہ و عمل میں)ان کی اتباع کی،اللہ ان(سب)سے راضی ہے اور وہ اللہ سے راضی ہیں اور اس نے ان کے لیے بہشت کے باغات تیار کیے ہیں۔جن کے نیچے نہریں چلتی ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے،یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔‘‘[4] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((لَا تَسُبُّوا أَصْحَابِي،فَلَوْ أَنَّ أَحَدَکُمْ أَنْفَقَ مِثْلَ أُحُدٍ ذَہَبًا مَّا بَلَغَ مُدَّ أَحَدِہِمْ وَ لَا نَصِیفَہُ)) ’’میرے صحابہ کو گالی نہ دو۔تم میں کوئی ایک اگر احد پہاڑ کے برابر سونا بھی خرچ کرے تو وہ ان کے ایک مد اور
[1] المآئدۃ 54:5۔ [2] الفتح 29:48۔ [3] [ضعیف] جامع الترمذي، المناقب، باب في من سبّ أصحاب النبي صلی اللہ علیہ وسلم ، حدیث: 3862 و قال: حسن غریب، اس کی سند عبیدہ بن ابی رائطہ کی وجہ سے ضعیف ہے۔ [4] التوبۃ 100:9۔