کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 117
’’تم میں سے جو برا کام دیکھے،اسے اپنے ہاتھ سے روکے،اگر اس کی طاقت نہیں تو زبان سے روکے،ورنہ دل سے(ضرور برا جانے)اور یہ ایمان کا کمزور ترین درجہ ہے۔‘‘[1] باب:17 سلف صالحین سے محبت اور مسلمان حکام کی اطاعت ہرمسلمان کا عقیدہ ہے کہ صحابۂ کرام و اہلِ بیت رضی اللہ عنہم سے محبت رکھنا اور انھیں دوسرے مومنوں اور عام مسلمانوں سے افضل جاننا ضروری ہے۔ اسلام میں سبقت لے جانے کی بنیاد پر صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم بھی باہم فضیلت اور درجات میں مختلف ہیں اور ان میں خلفائے راشدین سب سے افضل ہیں،یعنی حضرت ابوبکر،عمر،عثمان اور علی رضی اللہ عنہم۔ پھر عشرہ مبشرہ کو فوقیت حاصل ہے اور وہ یہ ہیں۔چاروں خلفائے راشدین،حضرت طلحہ،زبیر،سعد،سعید،ابوعبیدہ اور عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہم۔ پھر بدری صحابہ رضی اللہ عنہم کا درجہ ہے اور ان کے بعد عشرہ مبشرہ کے علاوہ جنت کی خوشخبری پانے والے دیگر صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کا درجہ ہے،مثلاً:حضرت فاطمہ،حسن،حسین،ثابت بن قیس،عکاشہ بن محصن اور بلال بن رباح رضی اللہ عنہم وغیرہ اور ان کے بعد بیعتِ رضوان میں شریک چودہ سو صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کا مقامِ عظیم ہے۔ اسی طرح ہر مسلمان ائمۂ اسلام کی تعظیم،احترام اور توقیر کا قائل ہے اور ان کے تذکرے میں ادب و احترام ملحوظ رکھنا لازم گردانتا ہے اور یہ سب عظماء،دین و ہدایت کے امام و اَعلام تھے،ان میں قراء،فقہاء،محدثین اور مفسرین سبھی شامل ہیں۔ہماری دعا ہے کہ اللہ رب العزت ان سب پر اپنی رحمت نازل کرے اور ان سے راضی ہو۔ مسلمان پر حُکّامِ وقت کا احترام،اطاعت اور ان کی عزت وتکریم ملحوظ رکھنا بھی لازم ہے،ان کی معیت میں جہاد کرنا،ان کی امامت میں نماز کی اقتدا کرنا واجب ہے جبکہ ان کے خلاف بغاوت کرنا حرام ہے۔قصہ مختصر ہر ایک کے خاص آداب ہیں جنھیں ملحوظ رکھنا ضروری ہے۔ صحابۂ کرام اور اہلِ بیت رضی اللہ عنہم کے متعلق عقیدہ: ٭ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کا تقاضا ہے کہ ہر مسلمان صحابہ و اہلِ بیت رضی اللہ عنہم سے محبت کرے۔ارشادِ باری ہے:﴿فَسَوْفَ يَأْتِي اللّٰهُ بِقَوْمٍ يُحِبُّهُمْ وَيُحِبُّونَهُ أَذِلَّةٍ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ أَعِزَّةٍ عَلَى الْكَافِرِينَ يُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللّٰهِ وَلَا يَخَافُونَ لَوْمَةَ لَائِمٍ﴾
[1] صحیح مسلم، الإیمان، باب بیان کون النہي عن المنکر من الإیمان:، حدیث: 49۔