کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 116
کا اظہار کرے،بلکہ اس بارے میں درگزر،عفو اور اعراض سے کام لے۔ ارشادِ عالی ہے:﴿وَأْمُرْ بِالْمَعْرُوفِ وَانْهَ عَنِ الْمُنكَرِ وَاصْبِرْ عَلَىٰ مَا أَصَابَكَ ۖ إِنَّ ذَٰلِكَ مِنْ عَزْمِ الْأُمُورِ﴾ ’’اور اچھائی کا حکم دے،برائی سے منع کر اور تجھے جو تکلیف پہنچے اس پر صبر کر۔یہ ہمت کے کاموں میں سے ہے۔‘‘[1] 4: برے کام جاننے کے لیے لوگوں کی جاسوسی نہ کرے۔یہ بات نا مناسب ہے کہ منکرات جاننے کے لیے لوگوں کے گھروں میں جھانکا جائے،یا کسی کا پردہ اٹھا کر دیکھا جائے کہ اندر کیا ہے یا برتن کا ڈھکنا اُٹھا کر معلوم کیا جائے کہ اس میں کیا ہے کیونکہ شارع نے لوگوں کے عیوب چھپانے کا حکم دیا ہے۔ان کے عیوب کی ٹوہ لگانے اور جاسوسی کرنے سے منع فرمایا ہے۔قرآنِ پاک میں ہے:وَلَا تَجَسَّسُوا ’’اور تم خفیہ طور پر ٹوہ نہ لگاؤ۔‘‘[2] اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’وَلَا تَجَسَّسُوا‘ ’’اورجاسوسی نہ کرو۔‘‘[3] نیز فرمایا:’مَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا سَتَرَہُ اللّٰہُ فِي الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ‘’’جو شخص ایک مسلمان کی پردہ پوشی کرتا ہے،اللہ تعالیٰ دنیا و آخرت میں اس کی پردہ پوشی فرمائے گا۔‘‘[4] 5: مبلغ جسے وعظ و تبلیغ کرنا چاہتا ہے،اسے پہلے نیکی اور برائی کی پہچان کرائے کیونکہ ہو سکتا ہے کہ وہ نیکی اور برائی کو جانتا ہی نہ ہو،جبھی تو وہ اس کی خلاف ورزی کر رہا ہے،اس لیے سب سے پہلے برائی اور نیکی کی وضاحت ضرور کرنی چاہیے۔ 6: اچھائی کے حکم اور برائی سے منع کرنے کے بعد بھی اگر کوئی نیکی پر عمل نہیں کرتا یا برائی نہیں چھوڑتا تو شریعت کے مطابق ترغیب و ترہیب سے کام لے۔اس کے باوجود وہ عمل پیرا ہونے سے گریزاں رہے تو ڈانٹ پلائی جائے اور سختی اپنائی جائے اگریہ طریقہ بھی کارگر نہ ہو تو اسے اپنے ہاتھ سے تبدیل کرنے کی سعی کرے ورنہ حکومت یا برادرانِ اسلام کا تعاون حاصل کرے۔ 7: اگر اپنے ہاتھ اور زبان سے برائی کو ختم نہ کر سکے بلکہ اس صورت میں اسے اپنی جان و مال اور عزت کے ضائع ہونے کا ڈر ہے اور وہ مصائب پر صبر کی طاقت نہیں رکھتا تو پھر دل سے اسے برا جانے،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہے:((مَنْ رَّأَی مِنْکُمْ مُّنْکَرًا فَلْیُغَیِّرْہُ بِیَدِہِ،فَإِنْ لَّمْ یَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِہِ،فَإِنْ لَّمْ یَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِہِ،وَ ذٰلِکَ أَضْعَفُ الإِْیمَانِ))
[1] لقمان 17:31۔ [2] الحجرات 12:49 [3] صحیح البخاري،النکاح،باب لایخطب علی خطبۃ أخیہ:، حدیث: 5143، وصحیح مسلم، البروالصلۃ، باب تحریم الظن والتجسس:، حدیث: 2563۔ [4] صحیح مسلم، الذکر والدعاء، باب فضل الاجتماع علی تلاوۃ القرآن:، حدیث: 2699۔