کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 108
ایک دوسرے سے نفع حاصل کیا[1] اور(بالآخر)ہم اپنی اس میعاد کو پہنچ گئے جو تو نے ہمارے لیے مقرر کی۔اللہ تعالیٰ فرمائے گا:’’تمھارا ٹھکانہ جہنم ہے،تم اس میں ہمیشہ رہو گے مگرجو اللہ چاہے۔‘‘[2]
ارشادِ ربانی ہے:﴿وَمَن يَعْشُ عَن ذِكْرِ الرَّحْمَـٰنِ نُقَيِّضْ لَهُ شَيْطَانًا فَهُوَ لَهُ قَرِينٌ﴿٣٦﴾وَإِنَّهُمْ لَيَصُدُّونَهُمْ عَنِ السَّبِيلِ وَيَحْسَبُونَ أَنَّهُم مُّهْتَدُونَ﴾
’’اور جو رحمن کی یاد سے غافل ہو جائے ہم اس پر شیطان مقرر کر دیتے ہیں،پس وہ اس کا ساتھی ہو جاتا ہے۔اور یہ شیاطین انھیں(سیدھے)راستے سے روکتے رہتے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ ہم راہِ ہدایت پر جا رہے ہیں۔‘‘[3]
ارشادِ گرامی ہے:﴿إِنَّا جَعَلْنَا الشَّيَاطِينَ أَوْلِيَاءَ لِلَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ﴾
’’یقینا ہم نے شیاطین کو ایمان نہ لانے والوں کا ساتھی اور دوست بنا دیا ہے۔‘‘[4]
نیز فرمایا:﴿إِنَّهُمُ اتَّخَذُوا الشَّيَاطِينَ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِ اللّٰهِ وَيَحْسَبُونَ أَنَّهُم مُّهْتَدُونَ﴾
’’بے شک انھوں نے اللہ کے سوا شیاطین کو دوست بنا لیا ہے اور سمجھتے ہیں کہ وہ صحیح راہ پر چل رہے ہیں۔‘‘[5]
مزید فرمایا:﴿وَقَيَّضْنَا لَهُمْ قُرَنَاءَ فَزَيَّنُوا لَهُم مَّا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ﴾
’’اور ہم نے(شیطانوں کو)ان کا ہم نشین مقرر کر دیا تھا،پس انھوں نے ان کے لیے ان کے آگے اور پیچھے(کی بدکاریوں)کو مزین کر دکھایا۔‘‘[6] اور فرمایا:
﴿وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلَائِكَةِ اسْجُدُوا لِآدَمَ فَسَجَدُوا إِلَّا إِبْلِيسَ كَانَ مِنَ الْجِنِّ فَفَسَقَ عَنْ أَمْرِ رَبِّهِ ۗ أَفَتَتَّخِذُونَهُ وَذُرِّيَّتَهُ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِي وَهُمْ لَكُمْ عَدُوٌّ﴾
’’اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو تو سب نے سجدہ کیا ماسوائے ابلیس کے۔یہ جنوں میں سے تھا،پس وہ اپنے رب کے حکم سے نکل گیا(تو اے لوگو!)کیا تم مجھے چھوڑ کر اسے اور اس کی اولاد کو دوست بناتے ہو،حالانکہ وہ تمھارے دشمن ہیں۔‘‘[7]
[1] جنوں نے یہ نفع حاصل کیا کہ انھوں نے انسانوں کو گمراہ کرکے انھیں اپنا پیروکار بنایا اور انسانوں نے یہ نفع کمایا کہ گناہوں سے لطف اندوز ہوئے، جنوں کی مدد سے اہلِ حق سے مجادلہ کیا اور جنوں سے غیبی خبریں حاصل کرکے کمزور عقیدہ اور سادہ لوح لوگوں کو اپنی ’’غیب دانی‘‘ کا تأثر دے کر ان سے خوب پیسے بٹورے۔
[2] الأنعام 128:6۔ مگر جو اللہ چاہے، یعنی اللہ اپنی مشیت اور مرضی کا مالک ہے وہ جو چاہے کرسکتا ہے۔ اپنے کسی ارادے کو پورا کرنے سے وہ ہرگز عاجز نہیں حتی کہ اگر چاہے کہ کسی کافر کو دوسروں کی نسبت بہت بعد میں جہنم میں پھینکے یا اسے معاف کرکے جہنم سے نکال لے تو وہ ایسابھی کرسکتا ہے کیونکہ کوئی چیز بھی اس کی قدرت سے باہر نہیں ہے لیکن کرے گا وہ وہی کچھ جو اس نے کتاب و سنت میں بتا دیا ہے کہ کافر ابدی جہنمی ہے۔
[3] الزخرف 37,36:43۔
[4] الأعراف 27:7۔
[5] الأعراف 30:7۔
[6] حٰمٓ السجدۃ 25:41۔
[7] الکھف 50:18۔