کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد6،5) - صفحہ 62
منقول ہیں ان کی دو قسمیں ہیں :
معائب ِ صحابہ کی قسم اوّل:....جھوٹی روایات: جو کہ یاتو تمام کی تمام روایات ہی صاف اور کورا جھوٹ ہیں ۔یا پھر ان میں کمی اور زیادتی کرکے انہیں تحریف کا نشانہ بنایا گیا ہے؛جس کی وجہ سے ان میں مذمت اور عیب کا پہلو پیدا ہوگیا ہے۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں نقل کیے جانے والے اکثر مطاعن کا تعلق اسی باب سے ہے۔ انہیں روایت کرنے والے راوی اپنے جھوٹ اور دروغ گوئی میں معروف ہیں ۔ مثلاً ابو محنف لوط بن یحییٰ اور ہشام بن محمد بن سائب کلبی۔ یہی وجہ ہے کہ شیعہ مصنف ہشام کلبی کی تصنیفات سے دلائل پیش کرتا ہے، حالانکہ وہ لوگوں میں سب سے بڑا جھوٹا ہے۔ کلبی اور اس کا بیٹا ہشام دونوں شیعہ کذاب ہیں ۔[1] یہ اپنے والد اور ابو مخنف دونوں سے روایت کرتاہے۔حالانکہ یہ دونوں متروک الحدیث اور کذاب ہیں ۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کلبی کے بارے میں فرماتے ہیں :
’’ میں نہیں سمجھتا کہ کوئی شخص کلبی سے روایت کرتا ہو یہ تو صرف ایک داستان گو اور نسّاب تھا۔‘‘
[1] ہشام بن محمد بن سائب کا ذکر قبل ازیں گزر چکا ہے۔ ہشام کے والد کلبی کے متعلق محدث ابن حبان فرماتے ہیں :’’کلبی ابن سبا کے معتقدین میں سے تھا۔ وہ یہ عقیدہ رکھتا تھا کہ سیدنا علی ابھی فوت نہیں ہوئے وہ لوٹ کر آئیں گے اور کرہ ارضی کو عدل و انصاف سے ایسے ہی بھر دیں گے جس طرح وہ ظلم و جو رسے لبریز ہو چکی ہوگی۔تبو ذکی کہتے ہیں :’’ میں نے ہمام سے سنا، اس نے کلبی کو یہ کہتے سنا کہ میں سبائی عقیدہ رکھتا ہوں ۔ امام بخاری فرماتے ہیں کہ ابو النضر کلبی یحییٰ اور ابن مہدی کے نزدیک متروک الحدیث ہے۔ امام بخاری نے کلبی کا یہ مقولہ نقل کیا ہے کہ ’’ میں جو روایت ابوصالح سے بیان کروں وہ جھوٹی ہوتی ہے۔‘‘ محدث ابن حبان فرماتے ہیں کلبی کے مذہب اور اس کی دروغ گوئی کے پیش نظر اس کی تعریف بے سود ہے۔‘‘ کلبی بطریق ابو صالح از ابن عباس تفسیری روایات بیان کرتا ہے۔ حالانکہ ابو صالح نے ابن عباس کو دیکھا بھی نہیں ، کلبی نے بھی ابو صالح سے بہت تھوڑی روایات سنی ہیں ، مگر بوقت ضرورت کلبی ابوصالح سے لا تعدادروایات بیان کرتا ہے۔ تصانیف میں کلبی کا نام لینا بھی حلال نہیں اس کی روایات سے احتجاج تو درکنار۔‘‘
احمد بن زہیر کا قول ہے کہ میں نے امام احمد بن حنبل سے دریافت کیا۔’’کلبی کی تفسیر سے استفادہ کرنا حلال ہے یا نہیں ؟‘‘ آپ نے فرمایا:’’ نہیں ۔‘‘ محدث ابوعوانہ کہتے ہیں : ’’ میں نے کلبی کو یہ کہتے سنا: جبرائیل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو وحی لکھوایا کرتا تھا، جب آپ بیت الخلاء میں داخل ہو جاتے تو جبرائیل سیدنا علی کووحی لکھواتے۔‘‘ محدث ابن معین یحییٰ بن یعلی سے اور وہ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ میں کلبی سے قرآن پڑھا کرتا تھا۔ میں نے اسے یہ کہتے سنا۔ ’’ایک مرتبہ میں ایسا بیمار پڑا کہ مجھے سب کچھ بھول گیا۔ میں آل محمد کے پاس گیا اور انھوں نے میرے منہ میں اپنا تھوک ڈالا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ جوکچھ بھولا تھا دوبارہ مجھے یاد ہوگیا۔‘‘ میں نے یہ سن کر کہا میں آپ سے کوئی روایت بیان نہیں کروں گا۔ چنانچہ میں نے اسے ترک کردیا۔‘‘
ابو معاویہ کہتے ہیں ’’ میں نے کلبی کو یہ کہتے سنا:’’میں نے چھ یا سات دن میں قرآن حفظ کیا۔ دوسرا کوئی شخص اتنی جلد قرآن یاد نہیں کر سکتا اور میں ایسی چیز بھولا جس کو کوئی شخص فراموش نہیں کر سکتا۔ میں نے اپنی داڑھی پکڑ کر چاہا کہ اس میں معمولی تخفیف کروں گا مگر میں نے مٹھی کے اوپرسے کتر ڈالی۔‘‘
یہ ہیں کلبی سبائی کذاب کے بارے میں ائمہ حدیث کے ارشادات عالیہ۔ رافضی مصنف ایسے شخص کی کتاب سے ان صحابہ کے نقائص و معائب پر استدلال کرنا چاہتا ہے جو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اس کائنات ارضی پر اﷲکی بہترین مخلوق تھے۔ ان کی عظمت و فضیلت کا یہ عالم ہے کہ اعدائے اسلام بھی ان کے مقام رفیع سے انکار نہیں کر سکتے جو انھیں تاریخ اسلام میں حاصل ہے۔