کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد6،5) - صفحہ 560
کرے گی جو روز ِ قیامت میری شفاعت کی مستحق نہیں ہوگی۔‘‘ [جواب]:اس میں سے صحیح صرف اتنا ہے :نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ عمار کو ایک باغی جماعت قتل کرے گی۔‘‘[1] علماء کرام رحمہم اللہ کی ایک جماعت نے اس حدیث کو ضعیف قرار دیا ہے ۔ ان علماء میں سے ایک حسین الکرابیسی بھی ہیں ۔ اور امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے بھی ایسے ہی نقل کیا گیاہے ۔ اس روایت کے یہ الفاظ : ’’ روز ِ قیامت میری شفاعت کی مستحق نہیں ہوگی۔‘‘ یہ جملہ حدیث میں اپنی طرف سے جھوٹ داخل کیا گیا ہے؛کسی بھی اہل علم نے معروف سند کیساتھ یہ روایت نقل نہیں کی ۔ ایسے ہی یہ جملہ : ’’عمار میرا نور نظر ہے۔‘‘ کسی بھی معروف سند کے ساتھ کسی محدث نے نقل نہیں کیا۔ اگر ایسا جملہ ثابت بھی ہوجائے تویہ بھی اس صحیح حدیث کی طرح ہے جس میں ثابت ہیکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ فاطمہ میرا جگر پارہ ہے،مجھے بھی وہ چیزشک میں ڈالتی ہے جو اسے شک میں ڈالتی ہے۔‘‘ [2] اورصحیح حدیث میں ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اگر فاطمہ رضی اللہ عنہا بنت محمد صلی اللہ علیہ وسلم بھی چوری کرتی تومیں ان کا ہاتھ بھی کاٹ ڈالتا۔‘‘ [3] صحیح حدیث میں ثابت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ سے محبت کرتے تھے اوردعا فرمایا کرتے تھے : ’’ یا اللہ ! میں اس سے محبت کرتا ہوں ‘ تو بھی اس سے محبت کر ۔‘‘[4] مگر اس کے باوجود جب آپ نے ایک آدمی کو قتل کردیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر بہت سخت انکار کیا اور فرمایا: ’’اے اسامہ!کیا لا اِلہ اِلا اللّٰہ کہنے کے بعد بھی تم نے اسے قتل کر ڈالا؟ میں نے عرض کیا :اے اللہ کے رسول! اس نے اپنی جان بچانے کے لیے ایسا کہا تھا۔‘‘ مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بار بار یہی فرماتے رہے یہاں تک کہ مجھے باربار آرزو ہونے لگی کہ کاش میں آج سے پہلے مسلمان نہ ہوا ہوتا۔‘‘ [صحیح مسلم:ج۱:ح۲۷۸] اور صحیح بخاری میں ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے رسول اللہ کے چچا عباس بن عبدالمطلب! میں تمہیں اللہ کے عذاب سے کچھ بھی نہیں بچا سکتا ، ....اور اے فاطمہ ....میں اللہ کے عذاب سے تمہیں نہیں بچا سکوں گا....‘‘ [5]
[1] صحیح بخاری، کتاب الجہاد، باب مسح الغبار عن الرأس فی سبیل اللّٰہ (حدیث:۲۸۱۲)۔ [2] بخاری۔(ح:۳۷۲۹) و صحیح مسلم(ح۲۴۴۹) مفصل تخریج گزر چکی ہے۔ [3] صحیح بخاری، کتاب الحدود ، باب اقامۃ الحدود علی الشریف والوضیع (ح: ۶۷۸۷، ۶۷۸۸)۔ [4] البخاری ۵؍ ۲۳؛ مسلم:۳؍۱۳۱۵؛ سنن الترمذی 5؍342؛ ِکتاب المناقب، باب مناقِبِ أسامۃ، مجمع الزوائِدِ لِلہیثمِیِ 9؍286، فضائِل الصحابۃ ؛2؍834 ، ترتِیب مسندِ أبِی داود الطیالِسِیِ، تکلِیف أحمد عبدِ الرحمنِ البنا 2؍140 ؛ المسند ط۔ الحلبِیِ،5؍205، وفِیہِ أن النبِی صلی اللہ علیہِ وسلم کان یأخذہ والحسن ویقول: اللہم ِإنِی أحِبہما فأحِبہما۔ [5] البخاری:ج۲:ح۲۶؛۴؍۶ کتابِ الوصایا، بابِ ہل یدخل النساء والولد فِی الأقارِبِ۔