کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد6،5) - صفحہ 555
جمہور صحابہ اس ضمن میں حضرت عثمان کے ساتھ تھے۔اس سے پہلے جمع مصحف کے سلسلہ میں حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہمابھی حضرت زید رضی اللہ عنہ کی خدمات حاصل کرچکے تھے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے بھی اسی کی خدمات حاصل کیں جسے حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہ قرآن کی جمع و تدوین پر مامور فرماچکے تھے۔یہ اختیار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے نزدیک بہت محبوب تھا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آخری مرتبہ حضرت جبرائیل علیہ السلام کو جب قرآن مجید سنایا تھا، حضرت زید رضی اللہ عنہ اس قراء ت کے دیگر صحابہ سے زیادہ واقف تھے۔جب ولید بن عقبہ نے شراب پی[1] توعبد اﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے اس کی مذمت کی تھی۔ پھر ابن مسعود رضی اللہ عنہ مدینہ آئے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ کو شادی کرنے کے لیے کہا۔ حقیقت تویہ ہے کہ اہل بدعت رافضیوں کا وظیفہ حیات یہی ہے کہ یہ خلفاء ثلاثہ رضی اللہ عنہم کی تکفیر اور تفسیق ایسے امور کی بنا پر کرتے رہے رہیں جن کی وجہ سے کسی بھی حاکم کو کافر یا فاسق نہیں کہا جاسکتا ۔توپھر خلفاء راشدین کے بارے ایسی بات کہنا کیونکر رواہوسکتی ہے ؟ اور یہ بات بھی معلوم شدہ ہے کہ متنازع فریقین میں سے کسی ایک قول کی بنا پر دونوں میں سے کسی ایک پر بھی قدح وارد نہیں ہوتی۔ اور نہ ہی دو جھگڑا کرنے والوں میں سے کسی ایک کا کلام دوسرے پر قدح کا موجب ہوسکتا ہے۔ ہم یہ بھی کہتے ہیں کہ اگر بفرض محال ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ پر طعن کیا تھا تو یہ امر دونوں حضرات کے لیے موجب قدح ہے صرف حضرت عثمان رضی اللہ عنہ ہی کے لیے نہیں ، بلکہ اسے دونوں کی اجتہادی غلطی پر محمول کرنا زیادہ بہتر ہے۔ یہ دونوں حضرات جلیل القدر بدری صحابہ میں شامل تھے ۔ اﷲتعالیٰ نے ان کی خطائیں معاف کردی ہیں ،اور ان کی نیکیوں پر ان کو اجر و ثواب سے نواز دیا۔ اور اگر ان دونوں میں سے کسی ایک سے کوئی گناہ ہوا تھا۔ تو ہم یہ بھی جانتے ہیں
[1] نہ کیں ۔ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کو یہ خدمت تجویز کرنے کی وجہ یہ تھی کہ سیدنا ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما نے آپ کو خلافت صدیقی میں اس کام پر مامور فرمایا تھا۔ کیوں کہ آخری مرتبہ جس قراء ت کے مطابق قرآن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سنایا گیا تھا۔ سیدنا زید رضی اللہ عنہ کو وہ قراء ت یاد تھی، لہٰذا سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سیدنا زید رضی اللہ عنہ کو یہ خدمت تفویض کرنے میں حق بجانب تھے۔ یہ مطلب نہیں کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے علم و فضل اور صدق ایمان سے آگاہ نہ تھے۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ اس فعل میں بھی حق بجانب تھے کہ آپ نے قرآن کریم کے تمام نسخوں کو دھو ڈالا تھا، اس میں عبد اﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا مصحف بھی شامل تھا۔ اجماع صحابہ کے مطابق پوری امت کو قرآن کریم کے ایک صحیح تر اور کامل نسخہ پر جمع کرنا سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کا عظیم ترین کارنامہ ہے۔ تاہم سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی قدر افزائی کرتے رہے اور اس میں کچھ فرق نہ آیا۔ اسی طرح سیدنا عبد اﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے مطیع فرمان رہے اور انھیں سب مسلمانوں سے افضل خیال کرتے رہے، کیوں کہ آپ نے صدق دل سے ان کی بیعت کی تھی اور آخری دم تک اس پر قائم رہے تھے۔  حقیقت یہ ہے کہ خلافت عثمانی کے مخالفین اور ولید بن عقبہ کے دشمنوں نے ولید پر افتراء باندھا تھا۔ ولید کے خلاف شراب نوشی کی شہادت دینے والے سب جھوٹے، چور اور کمینے آدمی تھے۔ ان کی یہ شہادت صاف جھوٹ تھی۔ دیکھیے :(العواصم من القواصم:۹۴۔۹۹)