کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد6،5) - صفحہ 55
فصل: ....محبت علی رضی اللہ عنہ اور گناہ کی چھوٹ شیعہ مصنف لکھتا ہے:’’ان دلائل میں سے ایک دلیل صاحب الفردوس کی حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے ذکر کردہ یہ روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حضرت علی رضی اللہ عنہ کی محبت ایک ایسی نیکی ہے جس کے ہوتے ہوئے برائی سے کوئی نقصان نہیں پہنچتا اور حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بغض رکھنا ایک ایسا جرم ہے جس کی موجودگی میں نیکی سے کوئی فائدہ نہیں پہنچتا۔‘‘ ہم کہتے ہیں :’’ مسند الفردوس‘‘ نامی اس کتاب میں موضوعات کی بھر مار ہے۔اس کا مصنف شیرویہ بن شہریار دیلمی محدث ہے۔اگرچہ وہ بھی دین کے سچے طلبگاروں میں سے تھا ۔لیکن اس نے جو احادیث جمع کیں ‘ان کی اسانید حذف کردیں ؛ اور صحیح وضعیف اور موضوع روایت کو پرکھے بغیرجمع کردیا ۔یہی وجہ ہے کہ اس کتاب میں بہت زیادہ موضوع روایات پائی جاتی ہیں ۔[1] یہ حدیث بھی ان روایات میں سے ایک ہے جن کے بارے میں کوئی بھی مؤمن گواہی دے سکتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایسی بات ہر گز ارشاد نہیں فرماسکتے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت حضرت علی رضی اللہ عنہ کی محبت کی نسبت بہت بڑی اور عظیم الشان چیز ہے۔مگر اس کے باوجود یہ ایک طے شدہ بات ہے کہ مومن کو برائیوں سے نقصان پہنچتا ہے۔ [2]
[1] وہو شِیرویہِ بن شہردار بنِ شِیرویہِ بنِ فناخسرو، ولِد سن:۴۴۵، ھ وتوفِی سن:۵۰۹،مؤرِخ ومحدِث، لہ تارِیخ ہمذان وفِردوس الأخبارِ وہو ِکتاب کبِیر فِی الحدِیثِ اختصرہ ابنہ شہردار، واختصر المختصر ابن حجر العسقلانِی، انظر ترجم شِیرویہِ فِی شذراتِ الذہبِ:۴؍۲۳؛ الأعلام:۳؍۲۶۸۔ [2] لم أجِد ہذا الحدِیث الموضوع ولِکنِی وجدت حدِیثا موضوعاً مقارِباً ذکرہ ابن الجوزِیِ فِی الموضوعاتِ:۱؍۳۷ وہو: حب علِیِ بنِ أبِی طالِب یأکل السیِئاتِ کما تأکل النار الحطب))۔وذکرہ أیضا السیوطِی فِی اللآليِئِ المصنوعۃِ:۱؍۳۵۵۔ اس کوبنیاد فراہم کرنے کے لیے شیعہ نے کئی روایات گھڑ رکھی ہیں ؛جو کہ دوسری جگہ تفصیل سے بیان ہوچکی ہیں ۔ یہاں پر بطور اشارہ کچھ روایات بیان کی جاتی ہیں ۔ چنانچہ وہ کہتے ہیں : ’’ علی رضی اﷲ عنہ کی محبت ایسی نیکی ہے جس کے ہوتے ہوئے کوئی برائی نقصان دہ نہیں ہے اور بغض علی ایسی برائی ہے جس کی موجود گی میں کوئی نیکی بھی فائدہ مند نہیں ہے۔‘‘ [الفضائل؍ شاذان بن جبرائیل القمی: ۹۶( فی فضائل الامام علی علیہ السلام )] نیز آپ کی طرف یہ بھی منسوب کیا ہے کہ آپ نے فرمایا: ( حالانکہ آپ اس الزام سے بری ہیں ):’’۔ اگر تمام مخلوق علی بن أبی طالب کی محبت پر جمع ہوجاتی تو اﷲ تعالیٰ جہنم کو پیدا نہ فرماتے۔‘‘ [الفضائل؍ شاذان بن جبرائیل( خبر المقدسی ) ] آپ پر افتراء پردازی کرتے ہوئے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’ اگلے اور پچھلے لوگوں میں سے صرف وہی شخص جنت میں داخل ہوگا جو علی سے محبت کرتا ہوگا۔ اگلے اور پچھلے لوگوں میں سے جس نے بھی علی سے نفرت کی وہ جہنم میں داخل ہوگا۔‘‘[ علل الشرائع؍ ابوجعفر محمد بن علی بن بابویہ القمی: ۱؍ ۱۶۲، حدیث نمبر:۔ ۱( باب العلۃ التي من أجلھا صار علی بن أبی طالب قسیم اﷲ بین الجنۃ والنار)۔] ہماری اہل تشیع سے اتنی گزارش ہے کہ عقل مندی کا ثبوت دیں اور غور کریں کیا حضرت علی رضی اللہ عنہ کامقام و مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقام و مرتبہ سے بھی بڑا ہے؛ کہ آپ کی محبت پر وہ انعام نہیں جوحضرت علی رضی اللہ عنہ کی محبت پر ہے ؟یا پھر یہ بہتان تراشی ہے۔