کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد6،5) - صفحہ 534
ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ یہ بنی اسرائیل کی زانیہ عورت تھی۔ اور صحیحین میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ ایک آدمی راستے میں جارہا تھا کہ اس نے راہ میں کانٹا پڑا ہوا دیکھا تو اسے ہٹا دیا ‘ اور اللہ تعالیٰ نے اس کی نیکی قبول کی اور اس کی مغفرت کردی۔‘‘[1] حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ ایک عورت ایک بلی کے متعلق عذاب میں مبتلا کی گئی جسے اس نے باندھ رکھا تھا یہاں تک کہ وہ بھوک کے سبب سے مر گئی، چنانچہ وہ عورت دوزخ میں داخل ہو گئی، اور آپ نے فرمایا کہ اللہ زیادہ جانتا ہے کہ اس نے نہ اسے کھانا کھلایا اور نہ پانی پلایا، جب کہ اس نے اسے باندھ رکھا تھا اور نہ تو اسے چھوڑ دیا کہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھا کر گزارہ کرتی؛ یہاں تک کہ وہ بلی مر گئی ۔‘‘[2] پہلی عورت نے کتے کو اخلاص قلب اور ایمان ویقین کے ساتھ پانی پلایا تو اللہ تعالیٰ نے اس کی مغفرت کردی۔ ورنہ ایسے نہیں ہے کہ جو بھی زانیہ عورت کتے کو پانی پلائے اس کی مغفرت کردی جائے گی۔اور ایسے ہی جس آدمی نے راستہ سے کانٹا ہٹایا ؛ اس نے یہ کام اخلاص اور ایمان کی بنیاد پر کیا ۔ ایمان اور اخلاص اس کے دل میں موجود تھے۔ تو اللہ تعالیٰ نے اس وجہ سے اس کی بھی مغفرت کردی۔ پس اس سے ظاہر ہوا کہ دل میں موجود اخلاص و ایمان کی بنا پر اعمال کا تفاضل ہوتا ہے۔ یہ امر بھی قابل غور ہے کہ دو آدمی نماز کے لیے کھڑے ہوتے ہیں او ر ان کی نمازوں میں اتنا فرق ہوتا ہے جتنا کہ فاصلہ مشرق و مغرب میں پایا جاتا ہے۔ایسا بھی نہیں ہے کہ راستہ سے ہر کانٹا ہٹادینے والے کی مغفرت کردی جائے گی۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿لَنْ یَّنَالَ اللّٰہَ لُحُوْمُہَا وَ لَا دِمَآؤُہَا وَ لٰکِنْ یَّنَالُہُ التَّقْوٰی مِنْکُمْ﴾۔[الحج ۳۷] ’’اللہ کو نہ ان کا گوشت اور نہ ان کا خون پہنچتا ہے البتہ تمہاری پرہیز گاری اس کے ہاں پہنچتی ہے ۔‘‘ پس لوگ قربانی اور ہدی میں شریک ہیں ۔ مگرنہ ان کا بہایا جانے والا خون اللہ تعالیٰ تک پہنچتا ہے اور نہ ہی کھایا جانے والا گوشت ۔ اور کیا جانے والے صدقہ ؛ لیکن اللہ تعالیٰ تک دلوں کا تقوی پہنچتا ہے۔ ایک اثر میں ہے: دو آدمی ایک ہی صف میں کھڑے ہوتے ہیں مگر ان دونوں کی نمازوں میں مشرق و مغرب کا فرق ہوتا ہے۔
[1] صحیح بخاری:۱؍۱۲۸؛ 1؍128 کتاب الأذانِ، باب فضلِ التہجِیرِإِلی الظہر؛ مسلِم 3؍1521ِ کتاب الامارۃ، باب بیانِ الشہدا ؛4؍2021 ؛ کتاب البِرِ والصِلۃِ والآدابِ، باب فضلِ ِإزالۃِ الأذی عنِ الطرِیق ؛ سننِ أبِی داود 4؍490؛ ِکتاب الأدبِ، باب فِی ِإماطۃِ الأذی عنِ الطرِیقِ ؛ سنن الترمذی 3؍230؛ ِکتاب البِرِ والصِلۃِ، باب ما جاء فِی ِإماطۃِ الأذی عنِ الطرِیق۔ِ [2] صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر۲۲۲۷؛ 4؍130؛ کِتاب بدئِ الخلقِ، باب خمس مِن الدوابِ فواسِق یقتلن فِی الحرمِ۔ مسلِم 4؍2022 ؛ کِتاب البِرِ والصِلۃِ والآدابِ، باب تحرِیمِ تعذِیبِ الہِرۃِ ونحوِہا، والحدِیث فِی سننِ النسائِیِ وابنِ ماجہ والدارِمِیِ وفِی مواضِع کثِیرۃ فِی المسندِ۔