کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد6،5) - صفحہ 528
صحیح مسلم کی روایت میں ہے:’’اب تو جو چاہے کر میں نے تجھے معاف کر دیا۔‘‘[1]
توبہ تمام تر گناہوں کو مٹا دیتی ہے۔ توبہ کے علاوہ کوئی بھی چیز ایسی نہیں جس کی وجہ سے سارے گناہ معاف ہو جاتے ہوں ۔ بیشک اللہ تعالیٰ اس چیز کو معاف نہیں فرماتے کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرایا جائے؛ اس سے کم جتنے بھی گناہ ہوں ‘ معاف کردیتے ہیں مگر توبہ کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿قُلْ یٰعِبٰدِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰٓی اَنْفُسِہِمْ لاَ تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَۃِ اللّٰہِ اِِنَّ اللّٰہَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًا اِِنَّہٗ ہُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ ﴾۔[الزمر۵۳]
’’فرما دیجیے:اے میرے بندو !جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو بیشک اللہ سب گناہ بخش دے گا بیشک وہ بخشنے والا رحم کرنے والا ہے ۔‘‘
یہ توبہ کرنے والوں کے لیے ہے۔ اسی لیے فرمایا:﴿لاَ تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَۃِ اللّٰہ﴾’’ اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو۔‘‘ بلکہ اس کی بارگاہ میں توبہ کرو۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿وَاَنِیبُوْا اِِلٰی رَبِّکُمْ وَاَسْلِمُوْا لَہٗ مِنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَکُمُ الْعَذَابُ ثُمَّ لاَ تُنْصَرُوْنَ ﴾ [الزمر۵۴]
’’اور اپنے رب کی طرف رجوع کرو اور اس کا حکم مانو اس سے پہلے کہ تم پر عذاب آئے پھر تمہیں مدد بھی نہ مل سکے گی ۔‘‘
جب کہ توبہ کے بغیر استغفار سے یہ لازم نہیں آتا کہ اس کی مغفرت بھی کردی جائے ؛ مگریہ ہے کہ یہ مغفرت کے اسباب میں سے ایک اہم سبب ہے۔
تیسرا سبب:اعمال صالحہ : اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿ اِنَّ الْحَسَنٰتِ یُذْہِبْنَ السَّیِّاٰتِ﴾ (ھود ۱۱۴)
’’ بیشک نیکیاں برائیوں کو ختم کردیتی ہیں ۔‘‘
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے فرمایا :
’’ تم جہاں کہیں بھی ہو ‘اللہ سے ڈرتے رہو۔ اور برائی کے بعد نیکی کرو ؛ یہ نیکی اسے مٹا دے گی؛ اور لوگوں کے ساتھ خوش اخلاقی سے پیش آؤ ۔‘‘ [2]
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
[1] صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر2485 ۔
[2] رواہ الترمذي ۳؍۲۳۹؛ کتاب البِرِ والصِلۃِ، باب ما جاء فِی معاشرۃِ الناسِ؛ وقال التِرمِذِی: وفِی البابِ عن أبِی ہریرۃ، ہذا حدِیث حسن صحِیح۔وجاء حدِیث أبِی ذر فِی سننِ الدارِمِیِ 2؍323 ؛ ِکتاب الرقاقِ، باب فِی حسنِ الخلقِ؛ المسندِ ط۔ الحلبِیِ5؍153 ۔۔ وجاء الحدِیث مرۃ أخری 5؍158 ؛ وجاء الحدِیث عن أبِی ذر فقط 5؍177 ؛ وجاء الحدِیث عن معاذ فِی المسندِ ط۔ الحلبِیِ 5؍228 ۔ 236 وحسن الألبانِی الحدِیث عن أبِی ذر ومعاذ وأنس فِی صحِیحِ الجامِعِ الصغِیرِ 1؍86۔