کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد6،5) - صفحہ 527
جو اس سے پہلے حاصل نہیں ہوتے۔ یہی وجہ ہے کہ سلف صالحین کی ایک جماعت کا فرمان ہے: بیشک کوئی انسان گناہ کرتا ہے مگر اس کی وجہ سے وہ جنت میں چلا جاتا ہے۔ اور کوئی انسان نیکی کرتا ہے مگر اس کی وجہ سے جہنم میں چلا جاتا ہے۔ جب گناہ کرتا ہے تو وہ گناہ ہمیشہ اس کے پیش نظر رہتا ہے جب بھی وہ گناہ اسے یاد آتا ہے تو وہ اللہ کی بارگاہ میں توبہ کرتا ہے ؛ دعائیں کرتا اور معافی مانگتا ہے؛ خشوع و خضوع اختیار کرتا ہے؛ تو اس کی وجہ سے جنت میں داخل ہوجاتا ہے۔ اور کوئی دوسرا آدمی نیکی کرتا ہے مگر نیکی کرنے کے بعد ایسا اتراتا ہے اور گھمنڈ کا شکار ہوتا ہے کہ وہ جہنم میں چلا جاتا ہے۔ ٭ یہی وجہ ہے کہ ایک اثر میں وارد ہوا ہے: اگر تم لوگ گناہ نہ کرو تو مجھے تمہارے بارے میں اس سے بھی خطرناک چیز کا اندیشہ ہونے لگتا ہے ؛ اوروہ ہے خود پسندی۔‘‘ ٭ ایک دوسرے اثر میں ہے: ’’ اگر اللہ تعالیٰ کے ہاں توبہ تمام چیزوں سے بڑھ کر محبوب نہ ہوتی تو اس کے محبوب ترین اورساری مخلوق سے بڑھ کر بزرگ ترین بندے گناہوں میں مبتلا نہ ہوتے ۔‘‘ ٭ ایک دوسرے اثر میں ہے: ’’ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : مجھے یاد کرنے والے میری مجلس والے ہیں ۔ اور میرا شکر کرنے والے مجھ سے زیادہ حاصل کرنے والے ہیں ۔ اور میرے اطاعت گزار میری کرامت پانے والے ہیں ۔ اور میری نافرمانی کرنے ؛ ان کو بھی میں اپنی رحمت سے مایوس نہیں کرتا۔ اگر وہ توبہ کرلیں تو میں ان کا حبیب ہوں ۔﴿ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیْنَ وَ یُحِبُّ الْمُتَطَہِّرِیْنَ﴾ ’’بے شک اللہ ان سے محبت کرتا ہے جو بہت توبہ کرنے والے ہیں اور ان سے محبت کرتا ہے جو بہت پاک رہنے والے ہیں ۔‘‘اگر وہ توبہ نہ کریں تو میں ان کا طبیب ہوں ۔ میں انہیں مصائب میں مبتلا کروں تاکہ انہیں گناہوں اور عیوب سے پاک کردوں ۔‘‘ اورتوبہ کرنے والا اللہ تعالیٰ کا دوست ہوتا ہے خواہ وہ بوڑہا ہو یا جوان۔‘‘ دوسرا سبب:استغفار: استغفار کا مطلب ہے دعا اور سوال کے ذریعہ مغفرت طلب کرنا۔غالب طور پر استغفار توبہ کے ساتھ ملا ہوا ہوتا ہے۔اورتوبہ کی طرح استغفار بھی مامور بہ ہے۔لیکن ایسے بھی ہوتا ہے کہ کبھی انسان توبہ تو کرتا ہے مگر دعا نہیں کرتا اور کبھی دعا تو کرتاہے مگر توبہ نہیں کرتا ۔ صحیحین میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب العزت سے حکایت کرتے ہوئے فرمایا :کسی بندے نے گناہ کیا پھر عرض کیا اے اللہ میرے گناہ کو معاف فرما دے اللہ تعالیٰ نے فرمایا میرے بندے نے گناہ کیا پس وہ جانتا ہے کہ اس کا رب گناہ کو معاف بھی فرماتا ہے اور گناہ پر گرفت بھی کرتا ہے پھر وہ دوبارہ گناہ کر بیٹھتا ہے پھر عرض کرتا ہے اے میرے رب میرے گناہ کو معاف فرما تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا میرے بندے نے گناہ کیا پس وہ جانتا ہے کہ اس کا رب گناہ کو معاف بھی فرماتا ہے اور گناہ پر گرفت بھی کرتا ہے پھر وہ دوبارہ گناہ کر بیٹھتا ہے تو عرض کرتا ہے اے میرے رب میرے گناہ کو معاف فرما تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا میرے بندے نے گناہ کیا پس وہ جانتا ہے کہ اس کا رب گناہ کو معاف بھی فرماتا ہے اور گناہ پر گرفت بھی کرتا ہے‘یقیناً میں نے اپنے بندے کو معاف کردیا ۔‘‘