کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد6،5) - صفحہ 463
کہ وہ وقوع میں آچکے ہیں ۔خیر وصلاح کا نام اس کی اصطلاح میں فساد ہے اور فساد کا نام خیر وصلاح ۔[ کسی شاعر نے کہاہے: خرد کا نام جنوں رکھ دیا جنوں کا خرد جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے] شیعہ حضرات عقل و نقل دونوں سے عاری ہیں ۔ وہ صحیح معنی میں آیت ہذا کے مصداق ہیں : ﴿لَوْ کُنَّا نَسْمَعُ اَوْ نَعْقِلُ مَا کُنَّا فِیْ اَصْحَابِ السَّعِیْرِ﴾ (الملک:۱۰) ’’ اگر ہم سنتے یا عقل رکھتے تو آج دوزخ والوں میں نہ ہوتے۔‘‘ [حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی مخالفت؟]: ٭ باقی رہا رافضی مصنف کا یہ قول کہ:’’ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انتخاب خلیفہ کے معاملہ کو شوریٰ کے حوالہ کرکے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی مخالفت کی۔‘‘اس کا جواب یہ ہے کہ اختلاف کی دو قسمیں ہیں : ۱۔اختلاف تضاد ۲۔اختلاف تنوع۔ ٭ اختلاف کی قسم اوّل کا مطلب یہ ہے کہ ایک شخض ایک امر کو واجب ٹھہراتا ہو اور دوسرا اسے حرام قرار دیتا ہو۔ ٭ اختلاف کی دوسری قسم کی مثال وہ اختلاف ہے جو قراء ت میں پایا جاتا ہے۔ ہر قراء ت بجائے خود جائز ہے۔ تاہم ایک قاری کے نزدیک ایک قراء ت مختار ہوتی ہے اور دوسرا کسی اور کو مختار تصور کرتا ہے۔ جیسا کہ احادیث صحیحہ سے ثابت ہے۔بلکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی مشہور ومعروف ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ قرآن کریم سات حروف پر نازل کیا گیا ہے۔ ہر حرف شافی و کافی ہے۔‘‘[1] روایات میں مذکور ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ اور ہشام بن حکیم بن حزام رضی اللہ عنہما کے مابین سورۂ فرقان کی تلاوت میں اختلاف پیدا ہوا۔ جب دونوں نے مختلف طریقہ سے پڑھ کر سنایا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں سے کہا: ’’ یہ سورت اسی طرح اتاری گئی ہے۔‘‘[2]
[1] البخارِیِ:۳؍۱۲۲ کِتاب الخصوماتِ، باب کلامِ الخصومِ بعضِہِم فِی بعض:۱؍۱۸۴؛کتاب فضائِلِ القرآنِ، باب أنزِل القرآن علی سبعۃِ أحرف:۹؍۱۷؛ کتاب المرتدِین، باب ما جاء فِی المتأوِلِین:۹؍۱۵۸کتاب التوحِیدِ، باب قولِ اللہِ تعالی: فاقروا ما تیسر مِن القرآنِ، مسلِم:۱؍۵۶۰کتاب صلاِۃ المسافِرِین، باب بیانِ أن القرآن علی سبعۃِ أحرف؛ سنن نسائی، کتاب الافتتاح ، باب جامع ما جاء فی القرآن(ح:۹۴۲)، مسند احمد (۵؍۱۱۴،۱۲۲) [2] صحیح بخاری، کتاب فضائل القرآن ، باب انزل القرآن علی سبعۃ احرف(حدیث: ۴۹۹۲)، صحیح مسلم، کتاب صلاۃ المسافرین ، باب بیان ان القرآن انزل علی سبعۃ احرف(حدیث:۸۱۸) البخارِیِ1؍162 ، کِتاب الأذانِ باب التشہدِ فِی الآخِرِ، مسلِم 1؍301 ؛ِ کتاب الصلاِۃ، باب التشہدِ فِی الصلاۃِ، وعن تشہدِ أبِی موسی الأشعرِیِ رضِی اللّٰہ عنہ: مسلِم 1؍303 ؛ الموضِع السابِق، وعن تشہدِ ابنِ عباس رضِی اللّٰہ عنہما: مسلِم 1؍302 ؛ الموضِع السابِق، وعن تشہدِ ابنِ عمر رضِی اللّٰہ عنہما، سنن أبِی داود 1؍350 ۔ 351 ِکتاب الصلاِۃ،(