کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد6،5) - صفحہ 424
اور حجاب کی آیت بھی میری خواہش کے مطابق نازل ہوئی ۔کیونکہ میں نے عرض کیا :یا رسول اللہ ! کاش آپ اپنی بیویوں کو پردہ کرنے کا حکم دیں ، اس لیے کہ ان سے ہر نیک وبد گفتگو کرتا ہے۔ پس حجاب کی آیت نازل ہوئی۔ اور ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں آپ پر نسوانی جوش میں آکر جمع ہوئیں ، تو میں نے ان سے کہا کہ اگر تم باز نہ آئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم تم کو طلاق دے دیں گے، تو عنقریب آپ کا پروردگار تم سے اچھی بیویاں آپ کو بدلے میں دے گا، جو مسلمان ہوں گی، تب یہ آیت نازل ہوئی:
﴿عَسٰی رَبُّہٗ اِِنْ طَلَّقَکُنَّ اَنْ یُّبْدِلَہُ اَزْوَاجًا خَیْرًا مِّنْکُنَّ﴾ [التحریم۵]
’’اگرپیغمبرتمہیں طلاق دے دیں تو بہت جلد انہیں ان کا رب تمہارے بدلے تم سے بہتر بیویاں عنایت فرمائے گا۔‘‘ [1]
٭ صحیح بخاری اور مسلم میں ہے: جب عبداللہ بن ابی ابن سلول [منافق]مر گیا توآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی نماز جنازہ پڑھا نے کی درخواست کی گئی ۔ آپ نے چلنے کا ارادہ کیاتو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کا دامن پکڑ کر عرض کیا : یارسول اللہ !آپ منافق کی نماز پڑھا رہے ہیں اور دعائے مغفرت فرما رہے ہیں ؛تویہ آیت نازل ہوئی :
﴿وَ لَا تُصَلِّ عَلٰٓی اَحَدٍمِّنْہُمْ مَّاتَ اَبَدًا وَّ لَا تَقُمْ عَلٰی قَبْرِہٖ ﴾[2] [التوبۃ۸۴]
’’ان منافقوں سے جو بھی مرے کبھی بھی اس کی نماز نہ پڑھو اور نہ اس کی قبر پر جاؤ۔‘‘
اور یہ آیت بھی اسی موقع پر نازل ہوئی :
﴿اِسْتَغْفِرْلَہُمْ اَوْ لَا تَسْتَغْفِرْلَہُمْ اِنْ تَسْتَغْفِرْلَہُمْ سَبْعِیْنَ مَرَّۃً فَلَنْ یَّغْفِرَ اللّٰہُ لَہُمْ﴾۔[التوبۃ۸۰]
’’آپ ان کے لیے دعائے مغفرت کریں یا نہ کریں اگر آپ ان کے لیے ستر بار بھی دعائے مغفرت کریں مگر اللہ تعالیٰ انہیں ہر گز نہیں بخشے گا۔‘‘
[1] صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 393۔
[2] صحیح بخاری:جلد دوم میں پوری روایت اس طرح ہے :حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :جب عبداللہ بن ابی مر گیا تو اس کا بیٹا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اورعرض کیاکہ: اپنا کرتہ اس کے کفن کے لیے دیدیجئے آپ نے دے دیا۔ پھر وہ کہنے لگا کہ آپ اس کی نماز جنازہ بھی پڑھا دیجئے آپ نے چلنے کا ارادہ کیا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کا دامن پکڑ کر عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول!آپ منافق کی نماز پڑھا رہے ہیں اور دعائے مغفرت فرما رہے ہیں اللہ تعالیٰ نے تو اس سے منع فرمایا ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ نے مجھ کو اختیار دیا ہے کہ میں ان کے لیے دعائے مغفرت کروں یا نہ کروں ؛ اور اللہ تعالیٰ تو فرماتا ہے کہ اگر ان کے لیے ستر بار بھی دعائے مغفرت کی جائے گی تو بھی میں ان کو نہیں بخشوں گا۔ لہٰذا میں اس کے لیے ستر بار سے زیادہ مغفرت چاہوں گا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا وہ تو منافق ہے آخر آپ نے نماز پڑھا دی۔چنانچہ اس وقت یہ آیت نازل ہوئی کہ :ان منافقوں سے جو بھی مرے اس کی نماز نہ پڑھو اور نہ اس کی قبر پر جاؤ۔‘‘[صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 1813]