کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد6،5) - صفحہ 292
تو جب اس باب میں جناب ابوذر رضی اللہ عنہ دوسروں سے زیادہ جانتے تھے اس لیے امام احمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی پیروی کی۔ اس پر مستزاد یہ کہ صحیحین میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی اور ثابت ہے کہ وہ فرماتے ہیں :
’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رب تعالیٰ کو اپنے قلب سے دو مرتبہ دیکھا۔‘‘[1]
پھر کبھی تو امام احمد رحمہ اللہ لفظ رؤیت کو حدیث کی اتباع میں عین، قلب اور فواد کی قید کے بغیر مطلق ذکر کرتے ہیں اور کبھی مطلق رؤیت ذکر کرنے والے کے قول مستحسن قرار دیتے ہیں جو عین یا قلب کا ذکر نہیں کرتا۔ امام احمد کے اصحاب میں سے کسی ایک نے بھی ان سے رؤیت بالعین کو نقل نہیں کیا۔ خلال نے ’’کتاب السنۃ‘‘ میں امام احمد سے منقول اس قول کو ذکر کیا ہے۔
اسی طرح کسی ایک نے بھی صحیح اسناد کے ساتھ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے رؤیت بالعین کو نقل نہیں کیا۔ بلکہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے یا تو رؤیت مطلقہ کی روایت ثابت ہے یا پھر رؤیت بالقلب کی روایت ثابت ہے۔
امام احمد کے اصحاب میں سے ایک جماعت نے جن میں قاضی ابو یعلی اور ان کے متبعین شامل ہیں ، رؤیت تعالیٰ سے متعلق امام احمد سے تین روایات کو ذکر کیا ہے۔
۱۔ ایک یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رب تعالیٰ کو اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ ان لوگوں نے اسی قول کو اختیار کیا ہے۔ اسی طرح اشعری اور ایک جماعت نے بھی اسی روایت کو اختیار کیا ہے۔ البتہ ان لوگوں نے اس بارے امام احمد سے اور نہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ہی ایک بھی صریح لفظ ذکر کیا ہے۔ ہاں امام احمد رحمہ اللہ سے منقول اور ثابت جو قول ہے وہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے منقول اور ثرابت قول کی جنس سے ہے۔
۲۔ دوسری روایت قلب کی قید کے ساتھ رؤیت کی ہے اور
۳۔ تیسری روایت مطلق ہے۔
رہی عین کی قید کے ساتھ رؤیت تو وہ نہ تو امام احمد رحمہ اللہ سے ثابت ہے اور نہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ہی ثابت
[1] امام مسلم نے اپنی ’’الصحیح‘‘ (۱؍۱۵۸۔۱۵۹) میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی دو آثار کو ذکر کیا ہے۔ (۱) ایک رؤیت بالقلب کا، یہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے۔ (۲) اور دوسرا ابو العالیہ سے مروی ہے۔ وہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں ، وہ فرماتے ہیں : ارشاد باری تعالیٰ ہے:﴿مَا کَذَبَ الْفُؤَادُ مَا رَاٰی﴾ (النجم: ۱۱) ’’دل نے جھوٹ نہیں بولا جو اس نے دیکھا۔ ‘‘ اور ارشاد فرمایا:﴿وَلَقَدْ رَاٰہُ نَزْلَۃً اُخْرٰی﴾ (النجم: ۱۳) ’’حالانکہ بلاشبہ یقیناً اس نے اسے ایک اور بار اترتے ہوئے بھی دیکھا ہے۔‘‘ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما ان دونوں آیات کی تفسیر میں فرماتے ہیں : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رب تعالیٰ کو اپنے قلب سے دو مرتبہ دیکھا ہے۔ امام ترمذی ’’الجامع‘‘ (۵؍۷۰) میں عکرمہ کے واسطہ سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں ، وہ فرماتے ہیں :﴿مَا کَذَبَ الْفُؤَادُ مَا رَاٰی﴾ یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کو اپنے قلب سے دیکھا۔ امام ترمذی فرماتے ہیں : یہ حدیث حسن ہے۔ اسی معنی میں یہ اثر ’’مسند احمد‘‘ (۳؍۲۹۴) طبعۃ المعارف میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے۔ شیخ احمد شاکر اس کی تعلیق میں فرماتے ہیں اور اسے امام سیوطی رحمہ اللہ نے ’’الدرر المنثور‘‘ (۶؍۱۲۴) میں یہ روایت کی ہے۔ یہ روایت طبرانی اور ابن مردویہ نے بھی اور بیہقی نے ’’الاسماء و الصفات‘‘ میں ذکر کی ہے۔