کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد6،5) - صفحہ 27
حضرت عبد اﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ مرفوعاً روایت کرتے ہیں : ’’تم پر سچ بولنا لازم ہے ؛ بیشک سچ نیکی کی طرف رہنمائی کرتا ہے ‘ اور نیکی جنت کی طرف لے جاتی ہے ۔ اور کوئی آدمی سچ بولتا اور سچ کا قصد کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ درگاہ ایزدی میں صدیق لکھا جاتا ہے۔ اور جھوٹ سے بچ کر رہو ۔ بیشک جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے۔اور گناہ جہنم کی طرف لے جانے والا ہے اور کوئی انسان جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ کا قصد کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ اللہ کے ہاں جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔‘‘ [1] اس حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ صدیق صرف کوئی ایک ہی نہیں بلکہ بہت سارے صدیق ہیں ۔ ایسے ہی اللہ تعالیٰ نے حضرت مریم رضی اللہ عنہا کو صدیقہ کے لقب سے نوازا ہے‘ ارشادربانی ہے:﴿وَاُمُّہٗ صِدِّیْقَۃٌ﴾ (المائدۃ :۷۵)(حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی والدہ صدیقہ تھیں )حالانکہ آپ عورت ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’ مردوں میں بہت سارے لوگ کامل ہوئے ہیں ‘ اور عورتوں میں سے صرف چار کامل ہوئی ہیں ۔ ‘‘[2] اس حدیث سے مستفاد ہوتا ہے کہ بہت سے لوگ صدیق ہو سکتے ہیں ۔ آٹھویں فصل:....’’علی رضی اللہ عنہ تم مجھ سے ہو‘‘ ....الحدیث [شبہ] : رافضی کہتا ہے :رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا : ((اَنْتَ مِنِّیْ وَ اَنَا مِنْکَ۔)) [جواب] : بخاری و مسلم نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ جب حضرت علی و جعفر اور زید رضی اللہ عنہم سید شہداء حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی بیٹی کی کفالت کے بارے میں جھگڑنے لگے تو آپ نے حضرت جعفر رضی اللہ عنہ کے حق میں فیصلہ صادر کیا، کیونکہ وہ لڑکی کے خالو تھے۔ تاہم آپ نے فرداً فرداً تینوں کو مطمئن کرنے کے لیے ان کے حق میں تعریفی کلمات ارشاد فرمائے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو مخاطب کرکے فرمایا: ((اَنْتَ مِنِّیْ وَ اَنَا مِنْکَ)) [3]تم میرے ہو اور میں آپ کا ہوں ) حضرت جعفر رضی اللہ عنہ کے حق میں فرمایا: ’’آپ کی صورت و سیرت مجھ سے ملتی جلتی ہے۔‘‘ حضرت زید رضی اللہ عنہ کو مخاطب کر کے فرمایا: ’’آپ ہمارے بھائی اور مولیٰ ہیں ۔‘‘ دلچسپ بات یہ ہے کہ جو کلمات آپ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شان میں فرمائے، وہ متعدد صحابہ کی شان میں فرما چکے تھے۔بخاری و مسلم میں حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے قبیلہ کے حق میں فرمایا:
[1] صحیح بخاری۔ کتاب الأدب ، باب قول اللّٰہ تعالیٰ﴿ يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ﴾ (ح:۶۰۹۴) صحیح مسلم۔ کتاب البر والصلۃ، باب قبح الکذب و حسن الصدق: (ح:۱۰۵؍ ۳۶۰۷) [2] البخاري مع الفتح ۶؍۴۴۶۔ ومسلم۴؍۱۸۸۶۔ [3] صحیح بخاری، کتاب المغازی، باب عمرۃ القضاء،(حدیث:۴۲۵۱)۔