کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد6،5) - صفحہ 161
’’ وہ منافق کی نماز ہے؛ وہ منافق کی نماز ہے وہ انتظار کرتا رہتا ہے حتی کہ جب سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان میں ہوتا ہے اٹھ کر چار ٹھونگیں مارتاہے ان میں اللہ تعالیٰ کو بہت کم یاد کرتا ہے۔‘‘
اور صحیحین میں یہ بھی ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
(( من فاتتہ صلاۃ العصرِ فکأنما وتِر أہلہ ومالہ۔))[1]
’’جس کی نماز عصر رہ گئی گویاکہ اس کے اہل خانہ اور مال سب تباہ ہوگئے ۔‘‘
اور صحیحین میں یہ بھی ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
(( من ترک صلاۃ العصرِ فقد حبِط عملہ ۔))[2]
’’جس نے عصر کی نماز ترک کردی؛ اس کے اعمال تباہ ہوگئے ۔‘‘
اور صحیحین میں یہ بھی ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
(( إِن ہذِہِ الصلاۃ عرِضت علی من کان قبلکم فضیعوہا، فمن حافظ علیہا کان لہ الأجر مرتینِ ۔))[3]
’’بیشک یہ نماز تم سے پہلے لوگوں پر پیش کی گئی ؛ مگر انہوں نے اسے ضائع کردیا؛ پس جو کوئی اس کی حفاظت کرے گا؛ تو اس کے لیے دوہرا اجر ہوگا ۔‘‘
اورعلمائے کرام رحمہم اللہ کا اتفاق ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے:
(( من نام عن صلاۃ أو نسِیہا فلیصلِہا إِذا ذکرہا فِإن ذلِک وقتہا ۔))[4]
’’ جو کوئی نماز کے وقت سویا رہے؛ یا بھول جائے؛ تو جب اسے یاد آجائے؛ وہ نماز پڑھ لے؛ یہی اس کا وقت ہے ۔‘‘
پس سویا ہوا انسان جب بیدار ہو ؛ وہ نماز پڑھ لے؛ اور بھولے ہوئے کو جب یاد آجائے تو وہ نماز پڑھ لے؛ جمہور
[1] البخارِیِ1؍111 ِکتاب المواقِیتِ، باب إِثمِ من فاتتہ العصر، مسلِم1؍435 ِکتاب المساجِدِ، باب التغلِیظِ فِی تفوِیتِ صلاِۃ العصرِ، 1؍436۔
[2] البخارِیِ1؍111 ِکتاب مواقِیتِ الصلاِۃ، باب من ترک العصر، سنن النسائِیِ 1؍191، ِکتاب الصلاِۃ، باب من ترک صلاۃ العصرِ۔ وتکلم الألبانِی علی الحدِیثِ فِی إِرواِ الغلِیلِ رقم 255۔
[3] مسلِم1؍568 کتاب صلاِۃ المسافِرِین، باب الوقاتِ التِی نہِی عنِ الصلاِۃ وفِی سننِ النسائِیِ1؍208 ِکتاب المواقِیتِ، باب تأخِیرِ المغرِبِ، المسند ط۔ الحلبِیِ 6؍396۔
[4] البخارِیِ1؍118 ۔کتاب مواقِیتِ الصلاۃِ، باب من نسِی صلاۃ فلیصلِ ِإذا ذکرہا، مسلِم 1؍477 ِکتاب المساجِدِ ومواضِعِ الصلاِۃ، باب قضاِء الصلاِۃ الفائِتِ، والحدِیث فِی سننِ بِی داود والنسائِیِ والتِرمِذِیِ وابنِ ماجہ والدِارِمِیِ والمسنِدِ والموطأِ، وانظر إِروا الغلِیلِ 1؍291۔ 293۔