کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد6،5) - صفحہ 115
[رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:]
’’ ان مردوں میں سے مخنثین پر لعنت ہو ؛ اور ان عورتوں پر لعنت ہوجو مردوں کی سی صورت اختیار کرتی ہیں ۔‘‘[1]
[ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا] :’’ جس شخص نے اپنے مولی کی اجازت کے بغیر کسی سے ولا کا معاملہ کیا تو اس پر اللہ کی فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے قیامت کے روز اس کی نہ فرض عبادت قبول ہوگی اور نہ نفل عبادت۔‘‘[2]
اور فرمان الٰہی ہے:
﴿لَعْنَۃُ اللّٰہِ عَلَی الظَّالِمِیْنَoالَّذِیْنَ یَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَ یَبْغُوْنَہَا عِوَجًا ﴾
(الاعراف:۴۴۔۴۵)
’’ظالموں پراللہ تعالیٰ کی لعنت ہو۔جو اللہ کے راستے سے روکتے اور اس میں کجی ڈھونڈتے ہیں ۔‘‘
کتاب و سنت بدکردار لوگوں اور ان کے افعال کی قباحت و مذمت سے لبریز ہیں ۔ جس کا مقصد اس فعل شنیع سے باز رکھنا اور یہ بتانا ہے کہ اس کا ارتکاب کرنے والا وعید شدید کا مستوجب ہو گا۔
علاوہ ازیں جس گناہ کو آدمی گناہ تصور کرتا ہے، اس سے تائب ہو جاتا ہے، مگر مبتدعین مثلاً خوارج و نواصب جنھوں نے مسلمانوں میں بغض و عداوت کا دروازہ کھولا اپنے آپ کو حق پر سمجھتے ہیں اور جو لوگ ان کی ایجاد کردہ بدعت میں ان کے ہم نوا نہیں ہوتے ان کی تکفیر کرتے ہیں ۔ اس لیے ان سے مسلمانوں کو ان ظالموں کی نسبت زیادہ ضرر لاحق ہو سکتا ہے جو حرام سمجھتے ہوئے ظلم کا ارتکاب کرتے ہیں ۔اگرچہ ان میں کسی ایک کی آخرت کی سزا تاویل کی وجہ سے خفیف ہوگی۔ لیکن اس کے باوجود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے جنگ وقتال کرنے کا حکم دیا؛ اور ظالم اور فاسق حکمران سے جنگ کرنے سے منع کیا۔ اس سلسلہ میں تواتر کے ساتھ صحیح احادیث موجود ہیں ۔
خوارج کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا:
’’ تم ان کی نماز کے مقابلہ میں اپنی نمازاوران کے روزہ کے مقابلہ میں اپنے روزے کو ؛ اور ان کی تلاوت قرآن کے مقابلہ میں اپنی تلاوت کو حقیر سمجھوگے۔وہ قرآن پڑھیں گے، جو ان کے گلوں سے نیچے نہ اترے گا۔ دین سے وہ ایسے نکل جائے گی، جیسے تیرشکار سے نکل جاتا ہے ؛ تم انہیں جہاں کہیں بھی پاؤ تو انہیں قتل
[1] فِی البخارِیِ:۷؍۱۵۹ کتاب اللِباسِ، باب ِإخراجِ المتشبہین مِن الرِجالِ بِالنِسائِ، سنن الترمذی:۴؍۱۹۴کِتاب الِاستِئذانِ، باب ما جاء فِی المتشبہات بِالرِجالِ مِن النِسائِ، وہو فِی سننِ الدارِمِیِ:۲؍۲۸۰کتاب الِاستِئذانِ، باب لعنِ المخنثِین والمترجِلاتِ، المسند ط۔المعارِفِ:۳؍۳۰۵۔
[2] أبو داود فِی سننِہ:۴؍۴۴۹؛ کِتاب الأدبِ، باب فِی الرجلِ ینتمِی ِإلی غیرِ موالِیہِ ؛ و فِی المسندِ ط۔المعارِفِ ج۹ الأرقام:
۱۴۵۴، ۱۴۹۷، ۱۴۹۹، ۱۵۰۴، ۱۵۵۳وانظرِ المسند ط۔ الحلبِیِ:۵؍۲۶۷وقد صحح الألبانِی حدِیث أنس وسعدِ بنِ بِی وقاص فِی صحِیحِ الجامِعِ الصغِیرِ:۵؍۲۳۳۔