کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد4،3) - صفحہ 651
صحابہ نے کہا کہ:’’ ہم اس کے متعلق بھی نہیں پوچھتے ۔‘‘نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ اچھا عرب کے خاندانوں کے متعلق تم پوچھنا چاہتے ہو ۔ سنو جو جاہلیت میں شریف تھے اسلام میں بھی وہ شریف ہیں جبکہ دین کی سمجھ انہیں آ جائے ۔‘‘[1] اور صحیح مسلم میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’ جسے اس کا علم پیچھے چھوڑ دے؛ اسے اس کا نسب آگے نہیں بڑھا سکتا ۔‘‘[2] اسی لیے اللہ تعالیٰ نے مہاجرین و انصار میں سے سابقین اولین کی تعریف کی ہے؛ اور یہ خبر دی ہے کہ وہ ان سے راضی ہوگیاہے؛ جیسا کہ عمومی طور پر اہل ایمان کی تعریف بھی کی ہے۔ پس کسی انسان کا مؤمن ہونا ایسا وصف ہے جس کی بنا پر وہ اللہ کے ہاں مدح اور ثواب کا مستحق قرار پاتا ہے۔ اور ایسے کی کسی انسان کا ان لوگوں میں سے ہونا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائے؛ اور آپ کا ساتھ اختیار کیا؛ یہ ایسا وصف ہے جس پر مدح اور ثواب کا استحقاق بنتا ہے ۔ اور وہ اس صحبت میں مختلف ہوتے ہیں ۔ جو کوئی اس صحبت میں سب سے زیادہ اللہ اور اس کے رسول کے حکم پر قائم رہنے والا ہو؛ وہ دوسروں سے افضل ہے۔ جیسے سابقین اولین اپنے علاوہ دوسرے لوگوں سے افضل ہیں ۔یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے فتح مکہ سے قبل اللہ کی راہ میں مال خرچ کیا؛ اور جہاد کیا۔ ان میں اہل بیعت رضوان بھی شامل ہیں ۔ ان کی تعداد چودہ سو سے زیادہ تھی۔ ان میں سے کوئی ایک بھی جہنم میں نہیں جائے گا ۔جیسا کہ صحیح حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات ثابت ہے۔ [سبق تخریجہ ] جہاں تک صرف قرابت داری کا تعلق ہے؛ تو نہ ہی اس پر کوئی ثواب مرتب ہوتا ہے اور نہ ہی عقاب؛ اور نہ ہی کسی ایک کی صرف اس وجہ سے تعریف کی جاسکتی ہے۔اوریہ اس کے بھی منافی نہیں ہے جو ہم نے ذکر کیا ہے کہ بعض اجناس اور قبائل بعض دوسروں سے افضل ہوتے ہیں ۔اس تفضیل کا وہی معنی ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا ہے؛ فرمایا: ’’ لوگ کانوں کی طرح ہوتے ہیں ؛ جیسے سونے اور چاندی کی کانیں ہوتی ہیں ؛ جو لوگ ان میں سے جاہلیت میں بہترین تھے؛ وہ اسلام میں بھی بہترین ہیں جب وہ دین کی سمجھ حاصل کرلیں ۔‘‘ پس زمین میں ہی سونے اور چاندی کی کانیں ہوتی ہیں ۔ سونے کی کان بہترین ہوتی ہے۔اس لیے کہ اس میں ان دونوں میں سے افضل ترین چیز پائے جانے کا امکا ن ہوتا ہے۔اگر سونے کی کان ختم ہوجائے ؛ اس سے کچھ بھی نہ نکلے؛ تو اس سے چاندی کی کان افضل ہوتی ہے؛ جس سے کچھ نہ کچھ نکل رہا ہوتا ہے ۔ ایسے ہی عربوں کی بھی اجناس ہیں ۔ اور قریش میں ہاشم بھی ہیں ۔ اور قریش میں یہ امید لگائی جاتی ہے کہ دوسروں
[1] البخاری ۴؍۱۵۲؛ مسلم ۴؍۱۹۵۸۔