کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد4،3) - صفحہ 648
کیا جا سکتا۔ یہی وجہ ہے کہ اہل سنت والجماعت نماز میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی دوسرے پر درود بھیجنے کو واجب نہیں کہتے۔نہ ہی اپنے ائمہ پر نہ ہی دوسروں کے ائمہ پر۔اس لیے کہ اپنی طرف سے کسی ایسی چیز کو واجب کرنا گمراہ کرنے والی بدعت اور شریعت الٰہی کی مخالفت ہے۔جیساکہ شہادتین میں صرف اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر ہے۔ ایسے ہی آذان ‘نماز اور دوسرے مواقع پر بھی ہے۔اگر کوئی انسان شہادتین کے اقرار میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی امام کا ذکر کرے تو یہ سب سے بڑی گمراہی ہوگی۔
رافضی مصنف کا یہ قول کہ کسی معین خلیفہ پر صلوٰۃ بھیجنے سے نماز فاسد ہو جاتی ہے؛ باطل ہے۔ جمہور علماء کی رائے میں کسی معین شخص کے حق میں نماز میں دعا یا بد دعاء کرنے سے نماز باطل نہیں ہوتی۔کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں یوں دعا کیا کرتے تھے:
((اللہم أنجِ الولِید بن الولِیدِ وسلمۃ بن ہِشام [وعیاش بن أبِی ربِیع] والمستضعفِین مِن المؤمِنِین اللہم اشدد وطأتک علی مضر واجعلہا علیہِم سِنِین کسِنِی یوسف۔))
’’اے اللہ ولید بن ولید کو اور سلمہ بن ہشام کو اور عیاش بن ابی ربیع اور کمزور مسلمانوں کو(کفار مکہ کے پنجہ ظلم) سے نجات دے، اے اللہ اپنی پامالی(قبیلہ)مضر پر سخت کر دے، اور اس کو ان پر قحط سالیاں بنا دے، جیسے یوسف (کے زمانے)کی قحط سالیاں تھیں ۔‘‘ [صحیح بخاری:ح۷۷۰]
اور آپ یہ بھی فرمایا کرتے تھے : اے اللہ رعل و ذکوان اور عصیہ پر لعنت کر ۔‘‘ [مسلم ۳؍۱۹۵۳]
دعائے قنوت میں ایک قوم کے حق میں دعائے خیر کرتے اور دوسری قوم کے افراد اور قبائل کا نام لے کر ان پر لعنت بھیجا کرتے تھے۔[1] جو کوئی اسے فاسد کہتا ہو‘ اس کا قول بھی اسی طرح فاسد ہے جس طرح نماز میں چند متعین اشخاص پر درود کو واجب کہنے والے کا قول فاسد ہے۔
اہل سنت والجماعت نہ ہی اس کو حرام کہتے ہیں اور نہ ہی واجب قرار دیتے ہیں ۔ بلکہ وہ اسی چیز کو واجب سمجھتے ہیں جسے اللہ اور اس کے رسول نے واجب قرار دیا ہو‘ اور اسے حرام کہتے ہیں جسے اللہ اور اس کے رسول نے حرام کہا ہو۔
اگر [رافضی مصنف کی] مراد یہ ہے کہ نماز میں آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنا واجب ہے کسی دوسرے پر نہیں ۔
تو اس کا جواب یہ ہے کہ:پہلی بات تو یہ ہے کہ : اس مسئلہ میں علماء کرام کے مابین اختلاف پایا جاتا ہے ۔
اکثر لوگوں کا مذہب یہ ہے کہ نماز میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یا آپ کی آل پر درودپڑھنا واجب نہیں ۔ یہ امام ابو حنیفہ ؛ مالک اور ایک روایت میں امام احمد بن حنبل رحمہم اللہ کا مذہب ہے۔ امام طحاوی نے دعوی کیا ہے کہ قدیم میں اس پر اجماع ہے۔
[1] سنن أبي داؤد ۳؍۲۰۰؛ النسائي ۷؍۱۱۸والمسند۴؍۸۱۔