کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد4،3) - صفحہ 646
یہ بات ورطہ حیرت میں ڈال دیتی ہے کہ شیعہ تعظیم آل محمد کے مدعی ہیں حالانکہ انھوں نے خودبھر پور کوششیں کرکے تاتاریوں کواسلامی دار الخلافہ بغداد پر حملہ کرنے کے لیے بلایا؛ حتی کہ ان کافروں نے اتنی بڑی تعداد میں مسلمانوں کو قتل کیا جن کی صحیح گنتی تو اللہ ہی جانتا ہے۔ ان میں ہاشمی اور غیر ہاشمی سبھی شامل تھے۔ انہوں نے بغداد اور اس کے گردو نواح میں اٹھارہ لاکھ ستر ہزار سے زیادہ مسلمانوں کوقتل کیا۔ اولاد علی و عباس میں سے ہزاروں کو قتل کیا۔ ہاشمیوں کے بیوی بچوں کو قیدی بنایا۔[1] حقیقت میں بلا شک و شبہ یہ آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے بغض کی نشانی ہے۔ اس لیے کہ کافروں نے یہ کام رافضیوں کی مدد سے کیا تھا۔ یہی لوگ تھے جنہوں نے ہاشمی عورتوں کو قیدی بنانے کے لیے اپنی کوششیں صرف کیں ۔اس کے علاوہ بھی ان کے ایسے شرمناک کارنامے ہیں جن کی تفصیل کایہ موقع نہیں ۔الغرض شیعہ جو بھی عیب دوسرے لوگوں پر لگائیں گے وہ خود ان کے اندر بڑھ چڑھ کر بدرجہ اتم موجود ہوگا۔ احادیث صحیحہ میں آیا ہے کہ صحابہ نے عرض کیا اے اﷲ کے رسول! ہم آپ پر درود کیسے بھیجیں ؟ آپ نے فرمایا یوں کہو: ’’ اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ کما صلیت علی إِبراہِیم وعلی آلِ ِإبراہِیم إِنک حمِید مجِید۔ اللہم بارِک علی محمد وعلی آلِ محمد کما بارکت علی إِبراہِیم وعلی آلِ إِبراہِیم إِنک حمِید مجِید۔‘‘ وفي روایۃ :وَعلی اَزْوَاجِہٖ و ذُرِّیّٰتِہٖ۔‘‘[2] اور صحیح حدیث میں ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ صدقہ محمد اور آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے حلال نہیں ہے۔‘‘ [مسلم ۲؍۷۵۲؛ سنن ابی داؤد۳؍۲۰۳ ] یہ بھی ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فضل بن عباس رضی اللہ عنہما اور عبد المطلب بن ربیعہ بن الحارث بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مطالبہ کیا کہ ہمیں زکواۃ و صدقات وصول کرنے پر بھیجا جائے ؛ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بیشک صدقہ محمد اور آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے حلال نہیں ہے؛ یہ لوگوں کا میل کچیل ہے۔‘‘ [مسلم ۲؍۷۵۳ ] اس سے ثابت ہوا کہ آل عباس اور بنو حارث بن عبد المطلب آل محمد اورذوی القربی میں شامل ہیں اور ان پر زکوٰۃ حرام ہے۔اور حدیث مبارک میں یہ بھی ثابت ہے کہ :نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ذوالقربی کے حصہ میں سے بنو مطلب بن
[1] بنی ہاشم سے مراد بنو عباس و بنو لہب ہیں ۔ [2] اس لیے کہ امہات المومنین کو اس آیت میں مخاطب کیا گیا ہے۔ ارشاد ہوتا ہے: ﴿یَا نِسَآئَ النَّبِیِّ لَسْتُنَّ کَاَحَدٍ مِّنَ النِّسَآئِ﴾ (الأحزاب)