کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد4،3) - صفحہ 580
’’یقیناً ہم اپنے رسولوں کی اور ایمان والوں کی مدد زندگانی دنیا میں بھی کریں گے اور اس دن بھی جب گواہی دینے والے کھڑے ہونگے۔‘‘
نیز اللہ تعالیٰ اپنی کتاب مقدس میں فرماتے ہیں :
﴿وَلَقَدْ سَبَقَتْ کَلِمَتُنَا لِعِبَادِنَا الْمُرْسَلِیْنَ oاِِنَّہُمْ لَہُمُ الْمَنصُورُوْنَ oوَاِِنَّ جُندَنَا لَہُمُ الْغَالِبُوْنَ ﴾ [الصافات۱۷۱۔۱۷۳]
’’اپنے بھیجے ہوئے بندوں سے ہم پہلے ہی وعدہ کر چکے ہیں ۔بیشک یقیناً ان کی مدد کی جائے گی۔اور بیشک ہمارا لشکر ہی غالب رہے گا ۔‘‘
اورایسے ہی اللہ تعالیٰ اپنی کتاب میں ارشاد فرماتے ہیں :
﴿وَلِلّٰہِ الْعِزَّۃُ وَلِرَسُوْلِہٖ وَلِلْمُؤْمِنِیْنَ﴾ [المنافقون ۸]
’’حالانکہ عزت تو صرف اللہ کے لیے اور اس کے رسول کے لیے اورایمان والوں کے لیے ہے۔‘‘
یہ روافض جن کا دعوی ہے کہ ہم مؤمن ہیں یہ ہمیشہ ذلت اور پستی میں رہے ہیں ۔[فرمان الٰہی ہے]:
﴿ضُرِبَتْ عَلَیْہِمُ الذِّلَّۃُ اَیْنَ مَا ثُقِفُوْٓا اِلَّا بِحَبْلٍ مِّنَ اللّہِ وَ حَبْلٍ مِّنَ النَّاسِ ﴾
’’ان پر ہر جگہ میں ہمیشہ کے لیے ذلت مسلط کردی گئی ہے ‘ سوائے اس کے کہ یہ لوگوں کا سہارا لیں ۔‘‘ اور کچھ اللہ کی طرف سے انہیں ڈھیل مل جائے۔
[لڑنے والے دونوں فریق مومن ہیں ]:
یہ بات بھی قابل غور ہے کہ اﷲتعالیٰ نے مذکورہ ذیل آیت میں فریقین کو آپس میں جنگ و قتال اور زیادتی کے باوجود مومن قرار دیا ہے؛ ارشاد فرمایا :
﴿وَ اِنْ طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ اقْتَتَلُوْا فَاَصْلِحُوْا بَیْنَہُمَا﴾[1] (الحجرات:۹)
[1] مسند احمد(۱؍۸۶۔۸۷) بمعناہ، طبقات ابن سعد(۳؍۳۲)، معجم کبیر طبرانی (۱۰؍ ۳۱۴) مجمع الزوائد(۶؍۲۳۹)، تاریخ الاسلام للذہبی(عہد الخلفاء: ،ص:۵۸۸۔۵۹۰)
[2] سنن کبریٰ بیہقی(۸؍۱۸۲)۔