کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد4،3) - صفحہ 559
ولید؛اور ابو الاعور السُّلَمِی [1]جیسے لوگ تھے جو جنگ کی آگ کو فرو نہیں ہونے دیتے تھے۔ کچھ لوگ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شدید حمایت کرتے تھے اور کچھ ان کے خلاف تھے۔ دوسری طرف حامیان علی رضی اللہ عنہ تھے اور کچھ لوگ ان سے اختلاف رکھتے تھے۔ علاوہ ازیں جو لوگ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے حامی تھے، وہ ذات معاویہ رضی اللہ عنہ کے علاوہ دیگر اسباب و محرکات کی بنا پر شریک جنگ ہوئے تھے۔ جنگ، فتنہ اور قتال جاہلیت کی طرح ایک ہی قسم کے مقاصد و اعتقادات کے تحت وقوع پذیر نہیں ہوتا بلکہ اس کے مقاصد مختلف ہوا کرتے ہیں ، امام زہری رحمہ اللہ
[1] ہاشم بن عتبہ المرقال حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کا بھتیجا تھا۔ اس نے اپنے چچا کے ساتھ جنگ قادسیہ میں حاضر ہو کر بہادری کے جوہر دکھائے تھے۔ حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے جو لشکر جلولاء کے مقام پر یزدگرد شاہ ایران سے لڑنے کے لیے بھیجا تھا۔ ہاشم اس کے سپہ سالار تھے، جنگ صفین میں ہاشم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ساتھ دیا، یہ آپ کی فوج کے علم بردار تھے۔ یہ جنگ صفین میں مارے گئے۔ [2] ایک قدیم مورخ سیف بن عمر تمیمی جس سے مورخ طبری بھی استفادہ کر چکے ہیں ، لکھتا ہے:’’ عبد الرحمن بن خالد بن ولید رضی اللہ عنہ اپنے والد کے ساتھ فتوحات شام میں شریک تھے۔ یہ اس وقت بالکل نوعمر تھے۔ ابن سعدنے ان کو تابعین مدینہ کے طبقۂ اوّل میں شمار کیا ہے۔ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی امارت کے زمانہ میں مسلمانوں نے رومیوں سے جو جنگیں لڑیں ۔ یہ ان میں سپہ سالار ہوا کرتے تھے، یہاں تک (