کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد4،3) - صفحہ 527
فَقَاتِلُوا الَّتِیْ تَبْغِی حَتّٰی تَفِیئَ اِِلٰی اَمْرِ اللّٰہِ فَاِِنْ فَائَتْ فَاَصْلِحُوْا بَیْنَہُمَا بِالْعَدْلِ وَاَقْسِطُوا اِِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْمُقْسِطِینَo اِِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِِخْوَۃٌ فَاَصْلِحُوْا بَیْنَ اَخَوَیْکُمْ وَاتَّقُوا اللّٰہَ لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُوْنَo﴾ (الحجرات] ’’ اور اگر ایمان والوں کے دوگروہ آپس میں لڑ پڑیں تو دونوں کے درمیان صلح کرا دو، پھر اگر دونوں میں سے ایک دوسرے پر زیادتی کرے تو اس (گروہ) سے لڑو جو زیادتی کرتا ہے، یہاں تک کہ وہ اللہ کے حکم کی طرف پلٹ آئے، پھر اگر وہ پلٹ آئے تو دونوں کے درمیان انصاف کے ساتھ صلح کرا دو اور انصاف کرو، بے شک اللہ انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔ مومن توبھائی ہی ہیں ، پس اپنے دو بھائیوں کے درمیان صلح کراؤ اور اللہ سے ڈرو، تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔‘‘ پس اللہ تعالیٰ نے باغیوں سے جنگ شروع کرنے کا حکم نہیں دیا۔ بلکہ حکم دیا ہے کہ جب اہل ایمان کے دو گروہ آپس میں لڑ پڑیں تو انہیں کے مابین صلح کرادو ۔ یہ حکم ان سب کو شامل ہے؛ بھلے وہ دونوں گروہ باغی ہوں ؛ یا ان میں سے ایک گروہ باغی ہو۔ پھر ارشاد فرمایا : ﴿ فَاِِنْ بَغَتْ اِِحْدَاہُمَا عَلَی الْاُخْرَی فَقَاتِلُوا الَّتِیْ تَبْغِی حَتّٰی تَفِیئَ اِِلٰی اَمْرِ اللّٰہِ ﴾ ’’ پھر اگر دونوں میں سے ایک دوسرے پر زیادتی کرے تو اس (گروہ) سے لڑو جو زیادتی کرتا ہے، یہاں تک کہ وہ اللہ کے حکم کی طرف پلٹ آئے۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان گرامی : ﴿ فَاِِنْ بَغَتْ اِِحْدَاہُمَا عَلَی الْاُخْرَی فَقَاتِلُوا الَّتِیْ تَبْغِی ﴾ ’’ پھر اگر دونوں میں سے ایک دوسرے پر زیادتی کرے تو اس (گروہ) سے لڑو جو زیادتی کرتا ہے۔‘‘ بسا اوقات یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ: اس بغاوت سے مراد اصلاح کے بعد ہوسکتی ہے۔ لیکن یہ ظاہر قرآن کے خلاف ہے۔ کیونکہ قرآن کے الفاظ صاف ظاہر ہیں : ﴿ فَاِِنْ بَغَتْ اِِحْدَاہُمَا عَلَی الْاُخْرَی ﴾ ’’ پھر اگر دونوں میں سے ایک دوسرے پر زیادتی کرے۔‘‘ یہ حکم دونوں لڑنے والے گروہوں کو شامل ہے۔ خواہ ان کے مابین صلح کروائی گئی ہو یا نہ کروائی گئی ہو۔ جیسا کہ اصلاح کا حکم دونوں لڑنے والے گروہوں کو مطلق طور پر شامل ہے۔ قرآن کریم میں کہیں بھی باغیوں سے قتال شروع کرنے کا حکم نہیں ہے۔ لیکن حکم یہ ہے کہ جب دو گروہ آپس میں لڑ پڑیں تو ان کے مابین صلح کرادو؛ اور پھر جب ان میں سے کوئی ایک دوسرے پر تجاوز کرے تو ان سے لڑائی کی جائے حتی کہ وہ اپنے اس عمل سے باز آجائیں ۔ اوریہ اس وقت ہو گا جب وہ اصلاح کی بات نہ مانیں ۔لیکن اگر یہ گروہ صلح کی دعوت قبول کرلیں ؛ تو ان سے جنگ نہیں لڑی کی جائے گی۔