کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد4،3) - صفحہ 523
یہ حدیث دلالت کرتی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی بہ نسبت حق کے زیادہ قریب تھے ۔ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ حق کے اتنے زیادہ قریب نہیں تھے۔[جیسا کہ اس حدیث سے پتہ چلتا ہے ]
ایسے ہی سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا تھا :
’’ اے عمار! تجھے باغی گروہ قتل کرے گا۔‘‘ یہ سن کر حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا:’’ کیا ہم نے عمار رضی اللہ عنہ کو قتل کیا؟ ان کے قتل کے ذمہ دار تو وہ لوگ ہیں جو ان کو ہماری تلواروں کے نیچے لے آئے تھے ۔ ‘‘[1]
اس حدیث کو امام بخاری اور امام مسلم رحمہم اللہ نے کئی کئی اسناد سے نقل کیا ہے ۔ جن لوگوں نے اس میں تاویل کی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ اور آپ کے ساتھیوں نے انہیں قتل کیا ۔اور باغی جماعت سے مراد دم عثمان رضی اللہ عنہ کا مطالبہ کرنے والے ہیں ۔ ان تاویلات کا فاسد ہوناہر خاص و عام کے لیے ظاہر ہے ۔یہ روایت بخاری اورمسلم میں صحیح اسناد کے ساتھ منقول ہے۔ اسے امام احمد بن حنبل اور دیگر ائمہ نے صحیح کہا ہے۔ یہ بھی روایت میں ہے کہ آپ نے اسے ضعیف کہا ہے۔ لیکن آخر میں انہوں نے اس حدیث کی تصحیح کردی تھی۔
یعقوب بن شیبہ نے اپنی مسند میں [مسند اہل مکہ] میں مسند حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کے احوال میں کہا ہے: ’’ میں نے امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے سنا ؛ آپ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث سے متعلق پوچھا گیا:’’ اے عمار! تجھے باغی گروہ قتل کرے گا۔‘‘تو امام احمد رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’ انہیں باغی گروہ نے ہی قتل کیا؛ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا۔ اوراس سلسلہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کئی احادیث منقول ہیں ۔لیکن آپ نے اس بارے میں اس سے زیادہ بات کرنے کو ناپسند کیا۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں فرمایا ہے :’’ ہم سے مسدد نے حدیث بیان کی ؛ ان سے عبدالعزیز بن المختار نے ؛ اور ان سے خالد الحذاء نے حدیث بیان کی ؛ وہ عکرمہ سے روایت کرتے ہیں ؛وہ کہتے ہیں : مجھ سے اور اپنے صاحبزادے علی سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی خدمت میں جاؤ اور ان کی احادیث سنو ۔ ہم گئے ۔ دیکھا کہ ابوسعید رضی اللہ عنہ اپنے باغ کو درست کر رہے تھے ۔ ہم کو دیکھ کر آپ نے اپنی چادر سنبھالی اور گوٹ مار کر بیٹھ گئے ۔ پھر ہم سے حدیث بیان کرنے لگے ۔ جب مسجد نبوی کے بنانے کا ذکر آیا تو آپ نے بتایا کہ ہم تو [مسجد کے بنانے میں حصہ لیتے وقت] ایک ایک اینٹ اٹھاتے ۔ لیکن عمار دو دو اینٹیں اٹھا رہے تھے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھا تو ان کے بدن سے مٹی جھاڑنے لگے اور فرمایا:
’’ افسوس ! عمار کو ایک باغی جماعت قتل کرے گی ۔ جسے عمار جنت کی دعوت دیں گے اور وہ جماعت عمار کو جہنم کی دعوت دے رہی ہو گی ۔‘‘
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ عمار رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ میں فتنوں سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں ۔‘‘ [2]
[1] !صحیح بخاری کتاب الفتن ۔ باب النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم ’’ سترون بعدی اموراً تنکرونھا‘‘ (ح:۷۰۵۴) صحیح مسلم ۔ کتاب الامارۃ۔ باب وجوب ملازمۃ جماعۃ المسلمین(ح:۱۸۴۹)۔
[2] صحیح مسلم:ح :۲۹۶۔
[3] صحیح مسلم۔ أیضاً (ح: ۱۸۳۸)