کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد4،3) - صفحہ 513
لوگ ہیں جنہوں نے بیعت رضوان میں شرکت کی تھی۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس سے مراد وہ لوگ ہیں جنہوں نے دونوں قبلہ کی طرف منہ کرکے نماز پڑھی۔ اس قول کی کوئی صحت ثابت نہیں ۔ حدیبیہ کے بعد اسلام لانے والوں میں حضرت خالد بن ولید ؛ شیبہ الحجی ؛ عمرو ابن عاص رضی اللہ عنہم اور دوسرے لوگ شامل ہیں ۔ جب کہ سہیل بن عمرو ؛ عکرمہ بن ابو جہل؛ ابو سفیان بن حرب؛ اس کے دونوں بیٹے یزید اورمعاویہ ؛ صفوان بن امیہ وغیرہ رضی اللہ عنہم یہ فتح مکہ کے مسلمان ہیں ۔کچھ لوگ کہتے ہیں : حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ اپنے باپ سے پہلے اسلام لے آئے تھے ؛ اس لیے انہیں پہلی قسم کے لوگوں میں شمار کیا گیا ہے ۔ صحیح بخاری اورمسلم میں ہے :’’حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ اور حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کے درمیان کچھ جھگڑا ہو گیا حضرت خالد رضی اللہ عنہ نے حضرت عبدالرحمن رضی اللہ عنہ کو برا بھلا کہا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اے خالد! میرے کسی صحابی کو برا نہ کہو کیونکہ تم میں سے کوئی آدمی اگر احد پہاڑ کے برابر بھی سونا خرچ کرے تو وہ میرے صحابی کی ایک مٹھی یا آدھی مٹھی کا مقابلہ بھی نہیں کر سکتا۔‘‘ [صحیح مسلم:ح ۱۹۸۹] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو اس سے منع کیا۔ جوکہ بیعت رضوان کے بعد اسلام لائے ‘ اللہ کی راہ میں مال خرچ کیا ؛ اورجہاد فی سبیل اللہ کیا ۔انہیں کہا گیا کہ ان لوگوں سے تعرض نہ کریں جو اس سے پہلے اسلام لائے اور اللہ کی راہ میں خرچ کیا اورجہاد کیا ۔ او ریہ بھی واضح کیا کہ بعد والوں میں سے اگر کوئی احد پہاڑ کے برابر بھی سونا خرچ کردیں تو سابقین صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے خرچ کردہ ایک مٹھی جو یا اس کے آدھے کے اجر و ثواب کو نہیں پہنچ سکتا۔ اگریہ ممانعت حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ اور ان لوگوں کیلئے ہے جو حدیبیہ کے بعداسلام لائے ۔توپھر ان لوگوں کو کیا حق حاصل ہوگا جو فتح مکہ کے موقع پر اسلام لائے؟جبکہ خالد رضی اللہ عنہ مہاجرتھے۔بیشک حضرت خالدبن ولید اور عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما حدیبیہ کے بعد اورفتح مکہ سے قبل اسلام لانے والوں میں سے ہیں ۔آپ نے مدینہ طیبہ کی طرف ہجرت کی؛آپ مہاجرین میں سے تھے۔جبکہ فتح مکہ کے بعد مسلمان ہونے والوں کو ہجرت کا شرف حاصل نہیں ہوسکا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : ’’فتح مکہ کے بعد کوئی ہجرت نہیں مگر جہاد اور اس کی نیت ہے ؛اورجب تمہیں جہاد کے لیے نکلنے کا کہا جائے تو نکل پڑو۔‘‘[1] یہی وجہ ہے کہ جب ان میں سے کسی ایک کو اسلام پر بیعت کے لیے لایا جاتا؛ تو اس سے ہجرت کی بیعت نہیں لی جاتی تھی۔ ان میں سے اکثر لوگ بنی ہاشم میں سے تھے؛ جیسے حضرت عقیل بن ابی طالب؛ ابو سفیان بن حارث بن عبدالمطلب ؛ ربیعہ بن الحارث؛ اور حضرت عباس؛ رضی اللہ عنہم ؛ ۔ ان کی ملاقات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس وقت ہوئی جب