کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد4،3) - صفحہ 511
گروہوں میں سے کسی کو بھی فاسق نہ کہا جائے۔ اگرچہ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ : ان دو میں سے ایک گروہ باغی تھا؛ اور یہ باغی گروہ بھی [خواہش نفس کی وجہ سے نہیں ‘ بلکہ] اجتہاد کی بناپر بغاوت کا مرتکب ہوا تھا ۔ خطا کار مجتہد کو کافروفاسق نہیں کہا جاسکتا۔اگر انسان حق بات جانتے ہوئے بھی [بغیر کسی تاویل کے ] بغاوت پر اتر آئے؛ تب بھی یہ بغاوت فقط گناہ کا کام ہے۔اور کئی وجوہات کی بنا پر گناہوں سے معافی مل جاتی ہے جیسے : توبہ و استغفار ؛ گناہ مٹانے والی نیکیاں ؛ گنہگار کے لیے مؤمنین کی دعا؛ نیک اعمال کا ہدیہ ثواب ؛ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت؛ وغیرہ۔ [پانچواں اعتراض]: شیعہ مصنف کہتاہے: ’’اس کاسبب یہ تھا کہ محمد بن ابو بکر رضی اللہ عنہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے محبت رکھتے تھے؛ اور اپنے باپ کو چھوڑ کر علیحدہ ہوگئے تھے ....۔‘‘ [جواب]: یہ ایک کھلا ہوا واضح جھوٹ ہے۔ محمد بن ابو بکر اپنے والد کی زندگی میں محض چھوٹے سے بچے تھے جن کی عمر تین سال سے بھی کم تھی۔اپنے والد کی موت کے بعد لوگوں میں سب سے بڑھ کر اپنے والد کی تعظیم کرنے والے تھے۔ اور اس تعلق کو وہ اپنے لیے شرف سمجھتے تھے۔ اس وجہ سے لوگ بھی آپ کو احترام کی نظر سے دیکھتے تھے۔ [چھٹا اعتراض]: شیعہ مصنف کہتا ہے : ’’ محمد بن ابو بکر کو چھوڑ کر معاویہ رضی اللہ عنہ کو مؤمنین کا ماموں کہنے کی وجہ یہ ہے کہ محمد بن ابو بکر رضی اللہ عنہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے محبت کرتے تھے؛اور امیر معاویہ ان سے بغض رکھتے تھے۔‘‘ [جواب]:یہ بھی صاف جھوٹ ہے۔حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ان دونوں سے بڑھ کر اس لقب کے مستحق تھے۔اس لیے کہ آپ نے نہ ایک گروہ کے ساتھ جنگ کی اور نہ ہی دوسرے گروہ کے ساتھ ۔اور آپ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بہت زیادہ تعظیم کرتے تھے اور آپ سے محبت رکھتے تھے۔آپ کے فضائل و مناقب کا ذکر فرمایا کرتے تھے۔ جب لوگوں کاحضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ پر لوگوں کا اتفاق ہوگیا تو آپ نے بھی ان کی بیعت کی اور ان کے خلاف خروج نہیں کیا۔ آپ کی بہن معاویہ رضی اللہ عنہ کی بہن سے افضل ہیں ؛اور آپ کے والد معاویہ رضی اللہ عنہ کے والد سے افضل ہیں ۔ اور لوگ بھی معاویہ اور محمد رضی اللہ عنہما سے بڑھ کر آپ سے محبت رکھتے اور آپ کی تعظیم کیا کرتے تھے۔ اس کے باوجو د یہ بات مشہور نہیں ہوئی کہ آپ کو مؤمنین کا ماموں کہا گیا ہو۔ اس سے معلوم ہوا کہ رافضی کا ذکر کردہ سبب جھوٹ کا پلندہ ہے۔ اہل سنت والجماعت حضرت علی رضی اللہ عنہ سے قتال نہ کرنے والوں سے ان لوگوں کی نسبت زیادہ محبت کرتے ہیں جنہوں نے آپ سے قتال کیا۔ اور جن لوگوں نے آپ سے قتال نہیں کیا انہیں قتال کرنے والوں پر فضیلت دیتے ہیں ؛ جیسے حضرت سعد بن ابی وقاص؛ اسامہ بن زید؛ محمد بن مسلمہ ؛ اور عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہم ۔اہل سنت و الجماعت کے نزدیک یہ حضرات ان لوگوں سے افضل ہیں جنہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے جنگ کی۔ نیزاہل سنت یہ بھی کہتے ہیں : ’’ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے محبت رکھنا ؛اور جنگ کو ترک کرنا ؛آپ سے بغض رکھنے اور جنگ کرنے سے بہتر تھا؛ اس پر اہل سنت کا اجماع ہے۔ نیز اہل سنت کا یہ بھی اتفاقی مسئلہ ہے : آپ سے محبت رکھنا اور دوستی کرنا واجب ہے۔اہل سنت آپ کے دفاع میں ہر جگہ پیش پیش رہتے ہیں ۔ اور خوارج و نواصب کے طعنوں کا جواب دیتے ہیں لیکن ہر بات کے لیے ایک مناسب موقع