کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد4،3) - صفحہ 504
حضرت علی رضی اللہ عنہ اہل سنت کے نزدیک چوتھے خلیفہ برحق تھے اور جو شخص خلیفہ برحق سے لڑتا ہے وہ باغی اور ظالم ہوتا ہے۔‘‘ [جواب] :پہلی بات: ہم کہتے ہیں : باغی بعض اوقات بنابر تاویل اپنے آپ کو حق پر تصور کرتا ہے۔ بعض دفعہ اس کی بغاوت جان بوجھ کر [بغیر تاویل کے ]ہوتی ہے ۔اور کبھی محرک اس کی تاویل بازی، شہوت نفس یا کوئی شک و شبہ ہوتا ہے ؛ اکثر بغاوت کی یہی وجہ ہوتی ہے۔ بہر کیف یہ اعتراض سرے سے اہل سنت والجماعت کے عقیدہ پر وارد ہی نہیں ہوتا۔ اس لیے کہ ہم حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ بلکہ ان سے افضل لوگوں کو بھی گناہوں سے پاک تصور نہیں کرتے۔ چہ جائے کہ انہیں اجتہاد میں خطاء سے مبرا و منزہ سمجھیں ۔بلکہ اہل سنت والجماعت کہتے ہیں : ’’گناہوں کی سزا معاف ہونے کے کئی اسباب ہیں ۔ ان میں : توبہ و استغفار ؛ گناہ مٹانے والی نیکیاں ؛ کفارہ بننے والے مصائب ؛ اور ان کے علاوہ دیگر امور ۔‘‘ یہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اوردوسرے لوگوں کے لیے عام ہے ۔ حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ کا یہ واقعہ تاریخ میں مشہور ہے؛آپ چھوٹے صحابہ میں سے تھے۔ ایک مرتبہ حضرت مسور رضی اللہ عنہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ خلوت نشین تھے۔ معاویہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا: آپ مجھ میں کیا عیب دیکھتے ہیں ؟ مسور رضی اللہ عنہ نے چند امور کا ذکر کیا۔ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ’’ اے مسور! کیا آپ سے کچھ گناہ سرزد ہوئے ہیں ؟‘‘ کہا: ’’ہاں ۔‘‘ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا:’’ کیا تمھیں مغفرت کی امید ہے؟‘‘ مسور نے کہا:’’ ہاں ! کیوں نہیں ‘‘ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا’’ تم مجھ سے زیادہ رحمت الٰہی کے امید وار کیوں کر ہوئے؟‘‘ اﷲ کی قسم! مجھے جب بھی اﷲتعالیٰ اور اس کے سوا کسی دوسری چیز میں اختیار دیا گیا تو میں نے اﷲتعالیٰ کی اطاعت کو ترجیح دی۔ میں حلفاً کہتا ہوں کہ: جہاد ، اقامت حدود، امر بالمعروف و نہی عن المنکر میں میرے اعمال کاپلڑا آپ سے بھاری ہے۔ علاوہ ازیں میں ایسے دین پر عمل پیرا ہوں جس کا اﷲ حسنات کو قبول کرتا اور سیئات سے درگزر کرتا ہے۔‘‘توپھر کس چیز کی بنا پر آپ مجھ سے زیادہ اللہ کی رحمت کے طلب گار ہوئے؟[1] حضرت مسور رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ گفتگو میں مجھ پر غالب آگئے ۔‘‘ دوسری بات :یہ کہ: اس باب میں اہل سنت والجماعت اس صحیح اور سیدھی سادی اصل پر قائم ہیں ۔ جبکہ تمہارے اقوال میں تناقض پایا جاتا ہے۔اگر خوارج و نواصب اور دوسرے لوگ[معتزلہ‘ مروانیہ وغیرہ] جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کوکافرو فاسق اور ظالم کہتے ہیں ؛ اور آپ کے عادل ہونے میں شک کرتے ہیں ؛اگر شیعہ حضرات سے پوچھیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے صاحب ایمان و امام اور عادل ہونے کی کیا دلیل ہے؟تو تم شیعہ کے پاس کوئی دلیل نہیں ہوسکتی۔ آپ اس کے سوا اور کیا کہہ سکتے ہیں کہ آپ کا مشرف بہ اسلام ہونا اور آپ کی کثرت عبادت تواتر سے ثابت ہے۔