کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد4،3) - صفحہ 494
فیہ ہے کہ آیا ازواج النبی کے بھائیوں کو ’’ ماموں ‘‘ کہا جائے یا نہیں ؟ بعض نے اسے جائز ٹھہرایا ہے۔[1]
کچھ لوگوں نے کہا ہے : انہیں ماموں کہا جائے گا ۔اس قول کے مطابق یہ حکم صرف امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ خاص نہیں ؛ اس صورت میں حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے بیٹے محمد اور عبد الرحمن ؛ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بیٹے : عبد اللہ ؛ عبیداللہ ؛ اور عاصم ان میں شامل ہوں گے۔ ان میں عمرو بن الحارث بن ابو ضرار حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا کے بھائی؛ اور عتبہ بن ابو سفیان اور یزید بن ابو سفیان اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہم دونوں بھائی بھی شامل ہوں گے۔
بعض علماء اہل سنت والجماعت کہتے ہیں : ازواج مطہرات رضی اللہ عنہم کے بھائیوں کو ماموں نہیں کہا جاسکتا۔اس لیے کہ اگر انہیں ماموں کہا جائے تو پھر لازم ہوگا کہ ان کی بہنیں خالائیں ٹھہریں گی۔ اگر یہ لوگ ماموں اور خالائیں بن جائیں تو نتیجہ یہ نکلے گا کہ خالہ کا نکاح بھانجے سے نہیں ہوسکے گا۔ اور ماموں کا نکاح بھانجی سے حرام ہوگا۔
یہ بات نص اور اجماع سے ثابت ہے کہ مومن مردوں اور عورتوں کے لیے جائز ہے کہ وہ ازواج مطہرات کی بہنوں اور بھائیوں سے نکاح کریں ۔جیسا کہ حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے ام المؤمنین میمونہ بنت الحارث کی بہن ام الفضل سے شادی کی تھی؛ اور ان سے حضرت عبد اللہ اور فضل بن عباس رضی اللہ عنہما پیدا ہوئے۔عبد اللہ بن عمر ؛ عبید اللہ بن عمر ؛ اور عاصم بن عمر رضی اللہ عنہم نے بھی مؤمن عورتوں سے شادیاں کی تھیں ۔ایسے ہی معاویہ ؛ عبد الرحمن بن ابو بکر ‘ محمد بن ابو بکر ؛ [اور دوسرے افراد] رضی اللہ عنہم نے اہل ایمان عورتوں سے شادیاں کی تھیں ۔ اگر یہ حضرات ان خواتین کے ماموں ہوتے ؛ تو ماموں کے لیے ہر گز جائز نہ تھا وہ اپنی بھانجی سے نکاح کرے۔
ایسے ہی امہات المؤمنین کی ماؤں کو مؤمنین کی نانیاں اور ان کے باپوں کو نانا نہیں کہا جاسکتا۔ اس لیے کہ امہات المؤمنین کے حق میں نسب کے تمام احکام ثابت نہیں ہیں ۔بلکہ ان کی حرمت اور تحریم ثابت ہے۔ نسب کے احکام بہت سارے ہیں ۔ [اس کا یہی حال ہے ] جیسے دودھ پینے سے حرمت اور تحریم توثابت ہوتی ہے مگر اس سے نسب کے سارے احکام ثابت نہیں ہوتے ۔ اس پر تمام لوگوں کا اتفاق ہے ۔
جن لوگوں نے ان میں سے کسی ایک کے لیے مؤمنین کے ماموں ہونے کا کہا ‘ اس نے ان باقی احکام میں کوئی تنازع نہیں کیا۔مگر ان کا مقصد یہ ثابت کرناتھا کہ ان حضرات کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سسرالی رشتہ ہے ۔ان میں سے امیر معاویہ رضی اللہ عنہ زیادہ مشہور ہوگئے۔جیسے کاتبین وحی دوسرے لوگ بھی تھے‘ مگر آپ کو کاتب وحی مشہور کیا گیا ہے اور