کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد4،3) - صفحہ 482
مزید برآں شیعہ حضرات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا جناب حضرت عباس رضی اللہ عنہ پر قدح کرتے ہیں ؛ حالانکہ ان کا ایمان لانا تواتر کے ساتھ ثابت ہے ۔ جب کہ اس کے برعکس ابوطالب کی مدح و تعریف میں رطب اللسان رہتے ہیں ؛ جس کی موت باتفاق اہل علم کفر کی حالت پر ہوئی ہے۔ جیساکہ صحیح احادیث اس پر دلالت کرتی ہیں ۔صحیحین میں حضرت مسیب بن حزن رحمہ اللہ سے روایت ہے آپ فرماتے ہیں : ’’جب ابوطالب کی وفات کا وقت قریب آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس آئے (اس وقت)ابوطالب کے پاس ابوجہل بھی تھا۔ تو آپ نے ان سے فرمایا: اے میرے چچا صرف ایک کلمہ’’ لاإ ِلہ إِلا اللّٰہ‘‘ کہہ دیجئے تو میں اللہ کے ہاں اس کی وجہ سے(آپ کی بخشش کے لئے) سفارش کرنے کا مستحق ہو جاؤں گا۔ تو ابوجہل اور عبداللہ بن ابی امیہ نے کہا:’’ اے ابوطالب! تم عبدالمطلب کے دین سے پھرے جاتے ہو؟ پس یہ دونوں برابر ان سے یہی کہتے رہے حتی کہ ابوطالب نے ان سے جو آخری بات کہی وہ یہ تھی کہ: (میں )عبدالمطلب کے دین پر مرتا ہوں ۔ تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ میں اس کے لئے اس وقت تک استغفار کرتا رہوں گا جب تک مجھے روکا نہ جائے تو یہ آیت نازل ہوئی: ﴿مَا کَانَ لِلنَّبِیِّ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَنْ یَّسْتَغْفِرُوْا لِلْمُشْرِکِیْنَ وَ لَوْ کَانُوْٓا اُولِیْ قُرْبٰی مِنْ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَہُمْ اَنَّہُمْ اَصْحٰبُ الْجَحِیْمِ﴾ [التوبۃ۱۱۳] ’’ نبی اور ایمان والوں کے لئے مناسب نہیں ہے کہ مشرکین کے لئے استغفار کریں اگرچہ وہ ان کے قرابتدار ہوں جب کہ انہیں یہ ظاہر ہو چکا کہ وہ دوزخی ہیں۔‘‘ [صحیح بخاری:ج ۲:ح۱۰۸۶] اور یہ آیت نازل ہوئی کہ: ﴿اِنَّکَ لَا تَہْدِیْ مَنْ اَحْبَبْتَ وَ لٰکِنَّ اللّٰہَ یَہْدِیْ مَنْ یَّشَآئُ﴾ [القصص۵۶] ’’آپ جسے چاہیں ہدایت نہیں کر سکتے ؛ مگر اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے ہدایت سے نوازتا ہے ۔‘‘ صحیح مسلم کی روایت میں ہے : ابوطالب نے کہا :قریش مجھے بدنام کریں گے اور کہیں گے کہ ابوطالب نے ڈر کے مارے ایسا کیا ۔اگر یہ بات نہ ہوتی تو میں کلمہ پڑھ کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آنکھیں ٹھنڈی کر دیتا۔ اسی پر اللہ تعالیٰ نے آیت کریمہ نازل فرمائی: ﴿اِنَّکَ لَا تَہْدِیْ مَنْ اَحْبَبْتَ وَ لٰکِنَّ اللّٰہَ یَہْدِیْ مَنْ یَّشَآئُ﴾ [القصص۵۶] ’’آپ جسے چاہیں ہدایت نہیں کر سکتے ؛ مگر اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے ہدایت سے نوازتا ہے ۔‘‘[1] صحیحین میں حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : میں نے عرض کیا:
[1] رواہ البخاري ۲؍۷۹۔کتاب الجنائز ؛ باب قول النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم یعذب المیت ببعض بکاء أہلہ علیہ ؛ کتاب الانبیاء وباب قول اللہ تعالیٰ و إذ قال ربک للملائکۃ إني جاعل في الأرض خلیفۃ ؛مسلم ۳؍۱۳۰۴۔کتاب القسامۃ ؛ باب بیان إثم من سنَّ القتل؛ سنن الترمذي ۴ ؍۱۴۸۔