کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد4،3) - صفحہ 453
جب قلیل و کثیر مالی معاملات میں فیصلہ صادر کرنااس قدر اہم ہو؛ تو مشاجراتِ صحابہ رضی اللہ عنہم اور دیگر بہت سارے بڑے بڑے امور میں زبان کھولنا کس قدر نازک کام ہو گا۔
نظربریں جو شخص جہالت کی بنا پر اپنے علم کے خلاف اس موضوع پر زبان سخن دراز کرتا ہے تو وہ سخت وعید کا مستوجب ہے۔ اور اگر کوئی شخص ہوائے نفس یا معارضۂ حق کے لیے سچی بات کہتا ہے؛ اس کا مقصود اللہ تعالیٰ کی رضامندی نہ ہو؛ یا پھر اس سے کسی دوسری حق بات کو ٹھکرانا چاہتا ہو تو وہ بھی مذمّت و عِقاب کا مستحق ہے۔
جو شخص کتاب و سنت کی روشنی میں صحابہ کے فضائل و مناقب، ان کے جنتی ہونے سے ؛ نیز اس بات سے آگاہ ہے کہ اﷲتعالیٰ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے رضا مندی کا اظہار کیا؛اور انہیں جنت کا مستحق قرار دیا؛ اور ان کواس خیرالامت کے بہترین لوگ قرار دیا ہے جوامت لوگوں کی بھلائی کے لیے پیدا کی گئی ہے۔ وہ ان یقینی امور کو ترک کرکے درج ذیل مشتبہ امور کو خاطر میں نہیں لائے گا، یہ مشتبہ امور حسب ذیل کیفیت کے حامل ہیں :
۱۔صحابہ سے متعلق بعض شبہات کی صحت معلوم نہیں ۔ ۲۔بعض شبہات صریح کذب ہیں :
۳۔بعض کا وقوع پذیر ہونا سرے سے معلوم ہی نہیں ۔ ۳۔ بعض شبہات کا عذر سب کے نزدیک مسلم ہے۔
۵۔بعض امورمیں صحابہ کاتوبہ کرنا سب کو معلوم ہے۔ ۶۔ بعض برائیوں کو اُنکی نیکیوں نے ڈھانپ رکھا ہے۔
نتیجہ ظاہر ہے کہ جو شخص اہل سنت کی راہ پر گامزن ہو گا وہ مسلک استقامت و اعتدال کاسالک ہو گا، ورنہ شیعہ کی طرح جہالت وضلالت کی گہری کھائیوں میں جا گرے گا۔جیسا کہ ان گمراہوں کے حال سے واضح ہے ۔
[پہلا اعتراض]: شیعہ مصنف کا یہ قول کہ: سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا راز منکشف کردیا تھا۔‘‘اللہ تعالیٰ [اس واقعہ کو نقل کرتے ہوئے ] فرماتے ہیں :
﴿وَاِِذْ اَسَرَّ النَّبِیُّ اِِلٰی بَعْضِ اَزْوَاجِہٖ حَدِیْثًا فَلَمَّا نَبَّاَتْ بِہٖ وَاَظْہَرَہُ اللّٰہُ عَلَیْہِ عَرَّفَ بَعْضَہُ وَاَعْرَضَ عَنْ بَعْضٍ فَلَمَّا نَبَّاَہَا بِہٖ قَالَتْ مَنْ اَنْبَاَکَ ہٰذَا قَالَ نَبَّاَنِی الْعَلِیْمُ الْخَبِیْرُ ﴾ [التحریم۳]
’’اور یاد کرو کہ جب نبی نے اپنی بعض عورتوں سے ایک پوشیدہ بات کہی پس جب اس نے اس بات کی خبر کر دی اور اللہ نے اپنے نبی کوآگاہ کر دیا تو نبی نے تھوڑی سی بات تو بتا دی اور تھوڑی سی ٹال گئے پھر جب نبی نے اپنی اس بیوی کو یہ بات بتائی تو وہ کہنے لگی اسکی خبر آپکو کس نے دی کہا سب جاننے والے پوری خبر رکھنے والے اللہ نے مجھے یہ بتلایا ہے ۔‘‘
صحیح حدیث میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا: ’’ اس سے مراد عائشہ اور حفصہ رضی اللہ عنہما ہیں ۔‘‘[1]
[1] البخارِیِ:۶؍۱۵۶؛ کتاب التفسِیرِ،سور التحرِیم مسلِم:۲؍۱۱۱۰؛ کتاب الطلاقِ، باب فِی الِإیلاِء واعتِزالِ النِسائِ....المسندِ ط۔المعارِف: ۱؍۵۲، ۳۰۱۔