کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد4،3) - صفحہ 445
رکھے گا۔‘‘یہ آپ کے خصائص میں سے نہیں ۔صحیحین میں ہے: سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں :
’’ ایمان والے کی نشانی انصار سے محبت کرنا ہے ‘ او رمنافق کی نشانی انصار سے بغض رکھنا ہے۔ ‘‘[1]
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی ارشاد فرمایاہے : ’’ جو شخص اﷲتعالیٰ اور روزِ آخرت پر ایمان رکھتا ہو، وہ انصار کا دشمن نہیں ہو سکتا۔‘‘[2]
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا: ’’ انصار سے صرف مؤمن ہی محبت رکھے گا‘ او ران سے منافق ہی نفرت و بغض رکھے گا۔‘‘ صحیح حدیث میں ثابت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور ان کی والدہ کے لیے یہ دعا فرمائی تھی کہ’’ اﷲتعالیٰ مومنین کے دلوں میں ان کی محبت پیدا کردے۔‘‘[3]
آپ فرمایا کرتے تھے: ’’آپ کوئی بھی مؤمن نہیں پائیں گے مگر وہ مجھ سے اور میری ماں سے محبت کرتا ہوگا۔‘‘
ان احادیث کی روشنی میں مذکورہ بالا احادیث اور شیعہ کی روایت کردہ حدیث میں فرق واضح ہوجاتا ہے ۔
[اعتراض]:شیعہ مصنف لکھتاہے:عبد اﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما نے روایت کیا ہے کہ:’’ ہم منافق کو صرف بغض علی کی بنا پر پہچانا کرتے تھے۔‘‘
[جواب]:اس روایت کے بارے میں ہر عالم جانتا ہے کہ یہ من گھڑت جھوٹ ہے ۔اس لیے کہ نفاق کی بہت ساری نشانیاں ہیں ؛ او رحضرت علی رضی اللہ عنہ کے بغض کے علاوہ بھی متعدد اسباب ہیں ۔ توپھر حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بغض کے علاوہ کوئی نفاق کی نشانی کیسے نہیں ہوسکتی۔
علامات نفاق:
[ نفاق کی بہت سی نشانیاں ہیں ]۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’انصار سے عداوت رکھنا علامت نفاق ہے۔‘‘[4]
آپ نے یہ بھی فرمایا: ’’ منافق کی تین نشانیاں ہیں :جب بات کرے تو جھوٹ بولے ؛ جب وعدہ کرے تو اس کی خلاف ورزی کرے اورجب اسے امین بنایا جائے تو وہ خیانت کرے۔‘‘[5]
[1] البخاري ۵؍۳۲؛ کتاب مناقِبِ الأنصارِ، باب حبِ الأنصار ، مسلِم:۱؍۸۵کتاب الإِیمانِ، باب الدلِیلِ علی أن حب الأنصارِ....، المسندِ ط۔ الحلبِی: ۳؍۱۳۰، وقال: لا یبغِض الأنصار رجل یؤمِن بِاللہِ والیومِ الآخِرِ ....؛ فِی: مسلِم: ۱؍۸۶، کتاب الِإیمانِ، باب الدلِیلِ علی أن حب الأنصار....، سننِ التِرمِذِیِ:۵؍۳۷۳ کتاب المناقِبِ، باب فِی فضلِ الأنصارِ وقریش ، المسندِ، ط۔ المعارِف: ۴؍ ۲۹۳۔
[2] البخارِیِ:۵؍۳۲؛ کتاب مناقِبِ الأنصارِ، باب حبِ الأنصار ، مسلِم:۱؍۸۵کتاب الإِیمانِ، باب الدلِیلِ علی أن حب الأنصارِ....، سننِ التِرمِذِیِ :۵؍۳۷۱، کتاب المناقِبِ، باب مِن فضلِ الأنصارِ وقریش ، المسندِ ط۔ الحلبِی:۴؍۲۸۳۔
[3] صحیح مسلم۔ کتاب فضائل الصحابۃ۔ باب من فضائل ابی ھریرۃ رضی اللّٰہ عنہ (حدیث: ۲۴۹۱) ۔
[4] صحیح مسلم، کتاب الإیمان۔ باب الدلیل علی ان حب الانصار و علی رضی اللّٰہ عنہم ....‘‘ (حدیث:۷۴) صحیح بخاری، کتاب الایمان، باب علامۃ الایمان حب الانصار (حدیث:۱۷)
[5] البخاری، کتاب الایمان۔ باب علامات المنافق(ح:۳۳) مسلم کتاب الایمان باب خصال المنافق(ح:۵۹)