کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد4،3) - صفحہ 383
اچھی لگیں تم ان سے نکاح کر لو، دو دو، تین تین، چار چار سے، لیکن اگر تمہیں برابری نہ کر سکنے کا خوف ہو تو ایک ہی کافی ہے یا تمہاری ملکیت کی لونڈی یہ زیادہ قریب ہے(کہ ایسا کرنے سے نا انصافی اور) ایک طرف جھکنے سے بچ جاؤ۔اور عورتوں کو ان کے مہر راضی خوشی دے دو ہاں اگر وہ خود اپنی خوشی سے کچھ مہر چھوڑ دیں تو اسے شوق سے خوش ہو کر کھاؤ پیو۔‘‘
ان آیات میں ضمائر جیسے : ﴿ وَ اِنْ خِفْتُمْ﴾اور﴿ تُقْسِطُوْا﴾اور﴿فَانْکِحُوْا﴾اور﴿ مَا طَابَ لَکُمْ﴾ ﴿مَلَکَتْ اَیْمَانُکُمْ﴾ امت کے لیے ہیں ؛ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے نہیں ۔اس لیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے جائز تھا کہ آپ چار سے بیویوں سے شادیاں کریں ۔اور آپ کو یہ بھی اختیار حاصل تھا کہ بلا مہر شادی کریں ۔جیسا کہ نص اور اجماع کی روشنی میں ثابت ہے۔
اگر کوئی یہ بات کہے کہ : جو دلائل تم نے ذکر کیے ہیں ان مثالوں میں ایسے قرآئن موجود ہیں جو ان کے امت کے لیے خاص ہونے کا تقاضا کررہے ہیں ۔پس بیشک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کے وجوب کا ذکر کیا جائے ؛ یا آپ کی اطاعت و محبت کے لیے خطاب کیا جائے تو اس سے معلوم ہوجاتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس خطاب میں شامل نہیں ہیں ۔
تواس اعتراض کرنے والے کو کہا جائے گا: ایسے ہی میراث والی آیت کا حال ہے ؛ جس میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿یُوْصِیْکُمُ اللّٰہُ فِیْٓ اَوْلَادِکُمْ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ﴾ [النساء۱۱]
’’اللہ تمہاری اولاد کے بارے میں تم کو وصیت فرماتا ہے کہ ایک لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے حصے کے برابر ہے ۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿ مِنْ بَعْدِ وَصِیَّۃٍ یُّوْصٰی بِہَآ اَوْدَیْنٍ غَیْرَ مُضَآرٍّ ﴾ [النساء۱۲]
’’ادائے وصیت و قرض کے بعد؛ بشرطیکہ ان سے میت نے کسی کو کوئی تکلیف نہ دی ہو ۔‘‘
پھر اس کے بعد اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿تِلْکَ حُدُوْدُ اللّٰہِ وَ مَنْ یُّطِعِ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ یُدْخِلْہُ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْھٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْہَا وَ ذٰلِکَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُo وَ مَنْ یَّعْصِ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ وَ یَتَعَدَّ حُدُوْدَہٗ یُدْخِلْہُ نَارًا خَالِدًا فِیْہَا وَلَہٗ عَذَابٌ مُّہِیْنٌ﴾ [النساء ۱۳۔۱۳]
’’یہ اللہ کی مقرر کردہ حدودہیں اور جوکوئی اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کریگااسے اللہ تعالیٰ جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہونگی جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔ اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی اور اس کے رسول(صلی اللہ علیہ وسلم )کی نافرمانی کریگا اور اس کی مقررہ حدوں سے آگے نکلے گا اسے وہ جہنم میں ڈال دے گا جس میں وہ ہمیشہ رہے گا اوراس کے لئے رسوا کن عذاب ہے ۔‘‘
جب اللہ تعالیٰ نے ان سے عدم درایت کاخطاب کیا؛ جوکہ رسولوں کے احوال کے متناسب نہیں ہوسکتی ؛ تو پھر اس