کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد4،3) - صفحہ 358
اور مغرب میں بہت سارے خطباء ایسے بھی تھے جو کہ حضرت ابوبکر و عمر و عثمان رضی اللہ عنہم کے بعد چوتھے خلیفہ کے طور پر حضرت امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ کانام لیا کرتے تھے؛ حضرت علی کانام نہیں لیتے تھے۔ ان کا کہنا یہ تھا کہ ان باقی خلفاء کی خلافت پرتمام مسلمانوں کا اجماع ہوگیا تھا جب کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت پر اجماع نہیں ہوا۔
٭ پس اگر خلفاء کا نام لیکر ان کا ذکر کرنا اچھی بات ہے تو بعض اہل سنت والجماعت ایسا کرتے ہیں ۔ اور اگر ایسا کرنا اچھی بات نہیں ہے تو پھربھی بعض اہل سنت ایسا نہیں کرتے ۔ جوبھی صورت حال ہو ‘ حق اہل سنت سے باہر نہیں ہوسکتا ۔
[چھٹی بات]:....جن لوگوں نے جمعہ میں منبر پر خلفاء راشدین کا نام لینا شروع کیا ؛ انہوں نے اس بدلہ کے طور پر ایسا کیا کہ بعض لوگ ان پر تنقید اور سب و شتم کرتے تھے۔ایسا کرنے میں اسلام میں جو فساد پیدا ہوگیا تھا وہ کسی پر بھی مخفی نہیں ہے۔ پس اس کے بجائے اعلانیہ ان کا ذکر خیراور مدح سرائی کی جانے لگی؛ تاکہ ان سے موالات اور دوستی کے اظہار اور ان کی مدح و توصیف کے بیان سے اسلام کی حفاظت کی جائے ۔کیونکہ صحیح احادیث میں ثابت ہے کہ خلفاء راشدین کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے :
((عَلَيْكُمْ بِسُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ الْمَهْدِيينَ مِنْ بَعْدِي تَمَسَّکْوْا بِہَا و عَضُّوا عَلَيْهَا بِالنَّوَاجِذِ ۔وَ إیّاکُمْ وَمحدثات الأمور؛ فَإِنَّ كُلَّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ))[1]
’’ تم پر میری سنت اور میرے بعد میرے ہدایت یافتہ خلفاء راشدین کی سنت لازم ہے ۔ اس کے ساتھ چمٹے رہو ‘ اور اسے اپنے کنچلی کے دانتوں سے مضبوطی سے پکڑ لو۔خبردار! اپنے آپ کو نئے کاموں سے بچاکر رکھنا ؛ اس لیے کہ ہر بدعت گمراہی ہے۔‘‘
٭ ان کی خلافت کی احادیث بہت زیادہ ہیں ۔جب بنوامیہ میں ایسے لوگ پائے جاتے تھے جو کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو گالی دیا کرتے اور آپ کی مذمت کیا کرتے تھے؛ اور یہ کہتے کہ : آپ خلفاء راشدین میں سے نہیں ہے ۔تو پھر ان لوگوں کے بعد حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ مسند خلافت پر متمکن ہوئے۔ آپ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ : سب سے پہلے آپ نے برسر منبر خلفاء اربعہ کانام لینا شروع کیا ؛ ان سے موالات کا اظہار کیا؛ ان کی مدح سرائی کی اور فضائل بیان کئے۔ حالانکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بغض رکھنے والوں کا ایک گروہ اس بات کوپسند نہیں کرتا تھا۔ خوارج حضرت عثمان اور حضرت علی رضی اللہ عنہما سے بغض رکھتے تھے اور انہیں کافر کہتے تھے۔حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ ساتھ ان دونوں حضرات کا ذکر ِ خیر کرنے میں ان خوارج پر بھی رد تھا جن سے قتال کرنے کا حکم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا تھا۔
[1] سنن أبي داؤد ۴؍۲۸۰؛ ِکتاب العِلمِ، باب الأخذِ بِالسنۃِ؛ سننِ ابنِ ماجہ:۱؍۱۵؛ المقدِمۃ، باب فِی اتِباعِ سنۃِ الخلفائِ الراشِدِین المہدِیِین؛ سننِ الدارِمِیِ:۱؍۴۴؛ المقدِمۃ، باب اتِباعِ السنۃ ؛ المسندِ ط۔ الحلبِی: ۴؍۱۲۶، ۱۲۷، وصححہ الشیخ الألبانِی فِی صحِیحِ الجامِعِ الصغِیرِ: ۲؍۳۴۶۔