کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد4،3) - صفحہ 350
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کی طرف منہ کرکے نماز پڑھتے تھے۔ اور اس وقت کی تعمیر کعبہ مشرکین کے ہاتھوں ہوئی تھی۔ ایسے ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کفار کے بنائے ہوئے گھروں میں بھی رہتے تھے۔ ان چشموں سے پانی پیا کرتے تھے جو کفار نے کھودے ہوتے۔ ان کے تیار کردہ لباس پہنتے۔ان کے تیار کردہ دراہم سے لین دین کرتے۔ جب یہ حال تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھروں سے استفادہ کررہے ہیں ‘ ان کے تیارکردہ لباس‘ جاری کردہ چشمہ‘اور بنائی گئی مساجد سے فائدہ حاصل کرتے تھے تو پھر اہل قبلہ کا کیا عالم ہوگا۔
اگر فرض کرلیا جائے کہ یزید کافر تھا؛اور اس نے نہر کھودی؛ تومسلمانوں کااجماع ہے کہ اس نہر سے پانی پینا مکروہ نہیں ۔ مگریہ لوگ اپنے انتہائی تعصب کی وجہ سے ان لوگوں کی طرف منسوب چیزوں کو استعمال کرنا حرام سمجھتے ہیں جن سے یہ لوگ بغض و نفرت رکھتے ہیں ۔
٭ ہم سے ایک ثقہ آدمی نے بیان کیا ہے کہ کسی ایک رافضی کے پاس ایک کتا تھا؛ان ہی میں سے ایک دوسرے رافضی نے اسے بکیرکہہ کر بلایا تو اس پررافضی نے لڑنا شروع کردیا کہ :’’تم جہنمیوں کے نام پر ہمارے کتے کا نام رکھتے ہو۔‘‘اور بات خون خرابے تک جا پہنچی۔‘‘تو پھر کیا ان رافضیوں سے بڑا جاہل کوئی دوسرا ہو سکتا ہے؟
٭ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بعض صحابہ کرام کو وہ نام دیتے تھے جو کہ اس سے پہلے جہنمی لوگوں کے نام ہوگزرے ہیں ۔جن کا ذکر اللہ تعالیٰ نے قرآن میں بھی کیا۔ [جیسا کہ ولید بن مغیرہ؛ لوگوں میں سب سے بڑا کافر تھا]۔ قرآن میں وارد لفظ ’’ وحید ‘‘ سے یہی مراد ہے :
﴿ذَرْنِی وَمَنْ خَلَقْتُ وَحِیدًا ﴾ (المدثر۱۱)
’’چھوڑ دو مجھے اور اس شخص کو جسے میں نے اکیلا پیدا کیا۔‘‘
اس کے بیٹے کا نام بھی ولید تھا ‘اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں ان دونوں باپ بیٹے کا نام لیتے ؛ اور قنوت میں یوں دعا فرمایا کرتے تھے:
((اللہم أنج ولید بن ولید بن المغیرۃ۔)) [البخاری۶؍۳۸]
’’اے اللہ ! ولید بن ولید بن مغیرہ کو نجات عطا فرما۔‘‘
جیسا کہ دیگر صحیح روایات میں بھی ثابت ہے۔
۸۔ ان لوگوں کی جہالت کی انتہاء یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے پسندیدہ دن یوم عاشوراء کا روزہ نہیں رکھتے بلکہ اس دن افطار کو افضل سمجھتے ہیں ۔ حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ تشریف لائے تو یہودیوں کو یوم عاشورا کا روزہ رکھتے ہوئے پایا یہودیوں نے بتایا کہ یہ بہت بڑا دن ہے اسی دن اللہ نے موسی کو نجات دے کر فرعونیوں کو غرق کیا تھا تو شکرانہ کے طور پر موسی نے اس دن روزہ رکھا تھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ میں ان سب میں موسی علیہ السلام کے