کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد4،3) - صفحہ 349
۲۔ خالد بن سعید بن العاص اموی رضی اللہ عنہ کو صنعاء یمن اور بنی مذحج سے صدقات وصول کرنے پر عامل مقرر کیاتھا۔آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک اسی منصب پر فائز رہے۔ ۳۔ اس کے دونوں بھائیوں حضرت ابان بن سعید ابن العاص رضی اللہ عنہ اور سعید بن سعید رضی اللہ عنہ کو دوسرے اعمال[تیماء؛ خیبر ؛ اور عرینہ کی بستیوں ] پر عامل مقرر فرمایا تھا۔ ۳۔ ابان بن سعید بن العاض رضی اللہ عنہ کو پہلے بعض سرایا پر امیر مقرر کیا او رپھر آپ کو بحرین کا والی مقرر کیا ۔ آپ حضرت العلاء الحضرمی رضی اللہ عنہ کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک اس منصب پر فائز رہے ۔ ۵۔ ابوسفیان بن حرب بن امیہ اموی رضی اللہ عنہ اور اس کے بیٹے حضرت یزید رضی اللہ عنہ کو نجران کا عامل مقرر فرمایا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوا تو یہ لوگ اسی منصب و ذمہ داری پرتھے۔ ایسے ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو امیہ سے سسرالی رشتہ قائم کرتے ہوئے اپنی تین بیٹیاں بنو امیہ کو بیاہ کردیں ۔سب سے بڑی بیٹی حضرت زینب رضی اللہ عنہا کی شادی ابو العاص بن ربیع بن امیہ بن عبد شمس سے کردی۔ اور جب حضرت علی رضی اللہ عنہ ابو جہل کی بیٹی سے شادی کا ارادہ کیا تو آپ نے اپنے اس داماد کا ذکر کرتے ہوئے اس کی تعریف کی ؛ اورفرمایا : ’’ اس نے جب بھی مجھ سے بات کی تو سچ بولا‘اور جب بھی مجھ سے وعدہ کیا تو اسے پورا کیا۔‘‘[1] اپنی دو بیٹیوں کا نکاح یکے بعد دیگر حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے کردیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو یہاں تک فرمادیا تھا:’’ اگر میرے پاس تیسری بیٹی ہوتی تو میں وہ بھی عثمان رضی اللہ عنہ کو دے دیتا۔‘‘[2] ۶۔ ایسے ہی ان لوگوں کے تعصب اور جہالت کی انتہاء یہ ہے کہ اہل شام سے صرف اس لیے بغض و نفرت رکھتے ہیں کہ ان میں وہ پہلا انسان تھا جو حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بغض رکھتا تھا۔یہ بات سبھی جانتے ہیں کہ مکہ میں کفار بھی تھے اور اہل ایمان بھی۔یہی حال مدینہ کا بھی تھا کہ وہاں پر اہل ایمان اور منافقین دونوں پائے جاتے تھے۔اس دور میں تو شام میں کوئی ایک بھی ایسا باقی نہیں ہے جو حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بغض رکھتا ہو؛ یا اس کا اظہار کرتا ہو۔ مگر ان کی شدت جہالت کی وجہ سے بغض و نفرت کی دُم ان کے ساتھ لگی ہوئی ہے۔ ۷۔ ان کی جہالت اور تعصب کی انتہاء یہ ہے کہ رافضی ان لوگوں کی انتہائی سخت مذمت کرتے ہیں جو بنی امیہ کے آثار سے فائدہ حاصل کریں ؛ مثلاً اگر کوئی نہر یزید سے پانی پی لے۔ حالانکہ یہ نہر یزید نے نہیں کھدوائی بلکہ اس نے اس نہر میں فقط توسیع کی ہے۔ایسے ہی بنو امیہ کی تعمیر کی کردہ جامع مسجد اموی میں نماز نہیں پڑھتے۔حالانکہ رسول
[1] من حدیث مسور بن مخرمۃ ؛ البخاری ۳؍۱۹۰ ؛ کتاب الشروط ؛ باب الشروط في المہر عند عقد النکاح ؛ باب ۴؍ ۱۹۰۲ ؛ کتاب النکاح باب ما یکرہ أن یجمع بینہن من النساء۔ سنن الترمذی ۵؍ ۳۵۹ ؛ کتاب المناقب باب ما جاء في فضل فاطمۃ رضی اللّٰہ عنہا ۔ [2] رواہ أحمد فی الفضائل ۱؍۴۸۱ ؛ مجمع الزوائد ۹؍ ۸۳۔ قال المحقق ضعیف الإسناد للإرسال۔